جمعہ نامہ : مایوسی کفر ہے

ارشادِ ربانی ہے:’’لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ گئی ہے یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے‘‘۔ انسان کا دل محض خون پہنچانے کا ایک پمپ نہیں بلکہ احسا سات و جذبات کی آماجگاہ بھی ہے۔ یہ خیالات منفی اور مثبت دونوں ہوتے ہیں ۔ منفی رحجانات ایک خاص حد کے بعد بے چینی اور مایوسی جیسے نفسیاتی امراض میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ قرآن حکیم ایک مکمل ہدایت نامہ اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا ضمانت کے ساتھ ساتھ قلبی وسوسوں اور اندیشوں سے نجات کا ذریعہ بھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آگے فرمایا ’’ اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے‘‘۔ یہ دونوں نعمتیں اللہ تبارک و تعالیٰ کی جانب سے عطا کردہ ہیں ۔ ان کے حصول میں انسانی کوششوں اور کاوشوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ فرمان ربانی ہے:’’اے نبیؐ، کہو کہ ، اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی، اس پر تو لوگوں کو خوشی منانی چاہیے، یہ اُن سب چیزوں سے بہتر ہے جنہیں لوگ سمیٹ رہے ہیں‘‘۔ دنیوی نعمتیں نہ صرف اخروی فلاح کے آگے ہیچ ہیں بلکہ اگر کوئی شخص ڈپریشن میں چلا جائے تو اس کے لیے دنیا کی ساری عیش و عشرت بے معنیٰ ہوجاتی ہیں یہاں تک کہ وہ خود کشی کرلینے میں بھی پس و پیش نہیں کرتا۔

سورۂ ہود میں ان نفسیاتی امراض کی ایک وجہ یہ بیان ہوئی ہے کہ : اگر کبھی ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد پھر اس سے محروم کر دیتے ہیں تو وہ مایوس ہوتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے‘‘۔ انسان یہ بھول جاتا ہے کہ اس کو دنیا میں جو کچھ بھی ملا ہے وہ صرف اور صرف اللہ کی رحمت کے سبب ہے۔ بہت زیادہ قابلیت کے حامل بھی ان سے محروم ہیں۔ یہ نعمت خداوندی اس کی ملکیت نہیں بلکہ امانت ہے۔ انسان جب اللہ کی رحمت کو اپنی ملکیت سمجھنے لگتا ہے تو نہ صرف اس کا من مانا استعمال کرتا ہے بلکہ اس کے چھن جانے سے مایوسی کے سمندر میں ڈوب جاتا ہے حالانکہ دنیا کی سب سے قیمتی نعمت کے متعلق غالب نے کہا ہے؎
جان دی ، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

حضرتِ انسان جب اس آفاقی حقیقت سے غافل ہوجاتا ہے تو شیطان کو اسے بہکانے کا نادر موقع مل جاتا ہے۔لفظ ابلیس کے تو لغو ی معنیٰ ہی ’’مایوس‘‘ کے ہوتے ہیں ۔ قرآن حکیم میں اس کا کام سینوں میں وسوسے ڈالنا بتایا گیا ہے۔ابلیس نے چونکہ اپنے لیے مایوس کرنے کا مقصد پسند کیا اس لیے وہ انسان کو کائنات ہستی کی ہر شئے سے مایوس کرتا ہے۔ وہ ابن آدم کو مستقبل کی امید سے مایوس کردیتا ہے۔ یہ کیفیت اس کو حال سے بے فکر کردیتی ہے۔شیطان کی سب سے بڑی کامیابی انسان کو آخرت کی جزا اور انعام و اکرام سے مایوس کردینا ہے۔ فرمانِ قرآنی ہے : ’’اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بیشک اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ۔‘‘ مایوسی کی انتہا انسان کو کفر کی دہلیز پر لے جاتی ہے۔ اور ایسے انسان کے لیے گناہِ کبیرہ کا ارتکاب سہل ہوجاتا ہے۔

نبی کریم ﷺ سے سوال کیا گیا :’’کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟‘‘ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، اس کی رحمت سے مایوس ہونا اور اس کی خفیہ تدبیر سے بے خوف رہناہی سب سے بڑا گناہ ہے۔‘‘ شرک کے فوراً بعد رحمتِ خداوندی سے مایوسی کا ذکر اس کی سنگینی کا مظہر ہے۔ ایسے دل شکستہ لوگ نہ صرف آخرت بلکہ دنیا میں اچھی زندگی جینے ،چلنے ، پھرنے، اٹھنے ،بیٹھنے ، بولنے ، چالنے حتیٰ کہ کھانے پینے تک کا اہتمام کرنے سے مایوس ہوجاتے ہیں ۔ اس لیے سوشیل میڈیا پر دن رات امت کو کوسنا اور اس کی حوصلہ شکنی کرنا کوئی خدمت نہیں بلکہ بدترین لعنت ہے۔ کتاب اللہ میں اس کے برعکس کیفیت اس طرح بیان ہوئی ہے کہ :’’ اور اگر اُس مصیبت کے بعد جو اُس پر آئی تھی ہم اسے نعمت کا مزا چکھاتے ہیں تو کہتا ہے میرے تو سارے دلدر پار ہو گئے، پھر وہ پھولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے‘‘۔ اس کا مظاہرہ بھی اکثر صاحب ِ ثروت و اقتدار لوگوں کے ذریعہ ہوتا رہتا ہے۔ مایوسی و کبر کی افراط و تفریط سے بچنے والوں کے بارے میں ارشادِ قرآنی ہے :’’اس عیب سے پاک اگر کوئی ہیں تو بس وہ لوگ جو صبر کرنے والے اور نیکو کار ہیں اور وہی ہیں جن کے لیے درگزر بھی ہے اور بڑا اجر بھی ‘‘۔ ان کا صبرو استقامت ا نہیں مغفرت کا مستحق بناتا ہے اور اعمال صالحہ اس کے لیے اجرعظیم کا باعث بنتے ہیں ۔اقبال کی رجائیت کا یہ عالم ہے کہ شدید ترین حالات میں بھی وہ فرماتے ہیں
نہیں ناامید اقبالؒ اپنی کشت ویراں سے
ذرانم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1223651 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.