مشترکہ عالمی ترقی ، وقت کا اہم موضوع

حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے عام مباحثے میں عالمی ترقی ایک ایسا موضوع رہا جس پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 90 فیصد سے زائد ممالک نے 2020 یا 2021 میں ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس میں کمی دیکھی ہے جبکہ 40 فیصد سے زائد ممالک میں دونوں سالوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔یوں عالمی سطح پر انسانی ترقی 2016 کی پوزیشن پر واپس آچکی ہے اور تمام فریقین عالمی ترقی کی تجدید کی توقع کر رہے ہیں۔

چین کی جانب سے عالمی سطح پر زوال پزیر معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے گزشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی عام بحث میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) پیش کیا گیا تھا۔اس انیشیٹو کا مقصد عالمی ترقی کو متوازن، مربوط اور جامع ترقی کے نئے مرحلے کی جانب لے جانا ہے۔ جی ڈی آئی کا مزید جائزہ لیا جائے تو یہ عالمی ترقی کے حوالے سے ایک ہم نصیب سماج کی وکالت کرتا ہے ، ترقی کو ترجیح دیتا ہے اور عوام کو ہمیشہ مرکزی حیثیت دیتا ہے. یہی وجہ ہے کہ دنیا کے نزدیک یہ انیشیٹو مشترکہ ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے میں انتہائی مددگار ہے.

ایک سال قبل اپنی شروعات کے بعد سے، جی ڈی آئی کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے گرمجوش ردعمل ملا ہے، جس میں اب تک 100 سے زائد ممالک نے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔رواں سال جنوری میں، جی ڈی آئی کا ""گروپ آف فرینڈز" اقوام متحدہ میں لانچ کیا گیا تھا، اور اب تک 60 سے زیادہ ممالک اس گروپ میں شامل ہو چکے ہیں۔عالمی دلچسپی کی بڑی وجہ یہی ہے کہ چین آٹھ اہم شعبوں میں تعاون کے منصوبوں سے ٹھوس نتائج کا خواہاں ہیں جن میں غربت کا خاتمہ،تحفظ خوراک ، کووڈ۔19 کا ردعمل اور ویکسینز، ترقی کے لیے فنانسنگ، موسمیاتی تبدیلی اور سبز ترقی، صنعت کاری، ڈیجیٹل معیشت، اور رابطہ سازی ،شامل ہیں.

یہ امر قابل زکر ہے کہ چین نے نہ صرف جی ڈی آئی پیش کیا ہے بلکہ حقیقی اقدامات کے ساتھ اس اقدام کو آگے بھی بڑھایا ہے۔ رواں سال جون میں چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی ترقی سے متعلق اعلیٰ سطحی مکالمے کی صدارت کی، جی ڈی آئی پر عمل درآمد کے لیے چین کے 32 اہم اقدامات کا اعلان کیا اور دیگر ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر ترقی کو بین الاقوامی ایجنڈے کے مرکز میں واپس لانے میں معاونت فراہم کی ہے۔ جی ڈی آئی کے گروپ آف فرینڈز کے حالیہ وزارتی اجلاس میں بھی چین نے واضح کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسیوں کے ساتھ تزویراتی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور گروپ آف فرینڈز کے ممبروں کے ساتھ مل کر 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لئے سات اضافی اقدامات کا خواہاں ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے نزدیک جی ڈی آئی ایک روشن مستقبل کی ضمانت دیتا ہے کیونکہ یہ کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہے اور عالمی ترقی کے لئے ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔یہ بتاتا ہے کہ پائیدار عالمی ترقی کا احساس کرنے کے لئے، بین الاقوامی برادری کو ایک سماج کے طور پر کام کرنا ہوگا.

گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی عالمی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ چین اس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں پر عمل پیرا ہے،رابطہ سازی کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی پیدا کر رہا ہے، اشتراک اور مشترکہ ترقی کو برقرار رکھے ہوئے ہے.چین کا یہ ذمہ دارانہ اور مخلصانہ رویہ جی ڈی آئی کے نفاذ کے لئے اجتماعی دانش اور طاقت کو یکجا کرنا کا موجب ہے۔ چین پرعزم ہے کہ تمام ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع کا اشتراک جاری رکھا جائے گا،چین شراکت دار ترقی پذیر ممالک کے ساتھ کھڑا ہوگا، اور جی ڈی آئی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ساتھ مل کر ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی ، جو وبا سے متاثرہ عالمی معیشت کی بحالی کے لیے چین کی ایک بڑی کاوش ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 965 Articles with 414913 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More