دبا سچ

تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہے
چہرے پر جمی لکیریں خون کی
کہہ رہے ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
آج شاعر پر بھی قرص مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے ، سیاہی نہیں
خوں اترا تمہارا تو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سرچا ہیے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں۔

کہا جاتا ہے کہ امراء شہر نے اس بندے کو خریدنے کیلئے اس کے آگے دولت کے ڈھیر لگا دیئے. وه بکا نہیں وہ ہلا نہیں. آج کا لکھا جانے والا کالم اس بہادر سپوت کیلئے جو شہادت کی گھٹی لیکر پیدا ہوا۔ جس کو شہادت جیسا رتبہ وراثت میں ملا۔ جس کا حق اس ملک پر ہم سب سے کہیں زیادہ تھا۔ تو ایسا کیا ہوا کہ اسے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر جانا پڑا؟ اس پر پاکستان کی زمین کیوں تنگ کر دی گئی ؟

اسکا قصور کیا تھا؟ اس کا قصور یہ تھا کہ اس نے حاکم وقت سے اس کی عیاشیوں اور شاہ خرچیوں پر سوال اٹھایا تھا ۔بتایا گیا کہ اس کی گاڑی پر 7ا گولیوں کے نشانات ملے ہیں۔اور ایک گولی جو کہ اس کی جان لے گئی سر پر لگی تھی۔ اگست سے اکتوبر تک پاکستان سے دوبئی، دبئی سے لندن اور لندن سے کینیا۔ہر جگہ اسکی لوکیشن معلوم کی جا رہی تھی۔ کہیں اسے جائے پناہ نہ ملی۔ موت ہی کیوں اس کا مقدر بنادی گئی؟ اس کا جرم حق سچ کی آواز اٹھانا تھا. ملک پاکستان لٹیروں کی ایسی آمجگاہ بن چکا ہے جہاں کوئی اگر حق کی آواز اٹھائے گا تو جان سے جائے گا۔ وہ جو مرد مجاہد تھا جان کی بازی ہار گیا ۔نا ڈرا نہیں جھکا ۔ ایسی بد قسمتی ہے اس ملک کی کہ اسے آج تک کوئی سنمبھالنے والا نہ ملا۔ ملک سیلاب سے ڈوب چکا ہے حکمرانوں کو پرواہ تک نہیں۔ اس کی ماں کے آنسوؤں کو اللہ رائیگاں جانے دیگا ؟۔اس کی بیوی کی آہوں سے عرش نہیں کانپا ہوگا؟ ایک انتہائی قابل، نڈر اور بہادر بندہ قبر میں پہنچا دیا۔اے حاکم وقت! تم کیوں فرعون بن بیٹھے ہو جس مال کیلئے سب جد و جہد کر رہے ہو۔یہیں چھوڑ جاؤ گے۔ جب موت سامنے نظر آتی ہوگی ۔ تو ضرور ارشد شریف کو یقین ہو گیا ہوگا یہ میرے سچ بولنے کی سزا ہے وہ تو کامیاب ہو گیا۔اللہ نے اسے سرخرو کیا شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گیا۔

لیکن محاسبہ ہم سب نے کرنا ہے اپنے آپ کو بدلنا ہے کہ جو جو اس ملک سے خیر خواہی نہیں رکھتا جو ملک دشمن ہے وہ ہمارا بھی دشمن ہے۔ یہ وقت ہے ایک ہونے کا۔ یہ وقت ہے حق کی آواز اٹھانے کا۔ اس وطن کو سنبھالنے کا۔ اپنے اپنے حصے کا کام کرتے جائیں۔ انشاء اللہ رب کعبہ کامیاب کرے گا۔ اللہ پاکستان کو اپنی امان میں رکھے ۔اور ہر وہ گردن کٹ کے گر جائے جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کا سوچتی ہے۔ یہ وطن پاک کلمہ کی بنیاد پر بنا ہے۔ ہمیشہ قائم رہنے کیلئے۔ اور قائم رہے گا بھی۔ انشاء اللہ۔ پاکستان زندہ باد
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا، وہ شان سلامت رہتی ہے۔
یہ جان تو آنی جاتی ہے۔ اس جان کی تو کوئی بات نہیں


 

Rida Bashir
About the Author: Rida Bashir Read More Articles by Rida Bashir: 19 Articles with 12683 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.