نوجوان نسل اور پراکسی وار

تحریر: ڈاکٹر فہمیدہ ڈیرہ اسماعیل خان مورخہ 10.11.2022

اکثر اوقات سننے میں آتا ہے کہ کوئی بھی ٹیکنالوجی بری نہیں ہے بلکہ اس کا اچھا اور برے طریقے سے استعمال ہی اسے اچھا یا برا بنا دیتا ہے مثلاً انٹر نیٹ، موبائل فونز، وغیرہ۔ انٹرنیٹ کی دریافت نے پوری دنیا کو گلوبل ویلج کی حیثیت فراہم کی ہے جس سے جہاں ایک طرف کمیونکیشن میں خاصی جدت آئی ہے وہیں ریسرچ اور علم میں بھی جدت آئی کیونکہ اگر انٹرنیٹ کی دریافت کے پیچھے کی ضروریات کو دیکھا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ امریکہ، یونائیٹڈ کنگڈم اور فرانس میں جاری ریسرچ ورک میں معاونت کے حصول کی غرض سے ابتدائی طور پر چند کمپیوٹرز(نوڈز) کو آپس میں کنیکٹ کیا گیا تاکہ یہ نہ ہو کہ ایک ہی وقت میں دنیا کے مختلف ممالک میں ایک ہی ریسرچ پر کام جاری ہو بلکہ ریسرچ ورک کو ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہوئے تیزی سے ترقی کی جانب چلتے ہوئے مقاصد کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔انٹرنیٹ میں مزید جدت آنے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا بھی متعارف ہوا اور کافی تعداد میں سوشل میڈیا ویب سائیٹس اور اینڈرائیڈ ایپلیکیشنز دیکھنے میں آئے مگر اسی سوشل میڈیا کو پروکسی وار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دشمن ممالک نے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ پاکستان بھی اپنے دشمن ممالک کی جانب سے ایسی پراکسی وارز کا نشانہ بنتا رہا ے اور ملک پاکستان کے خلاف نہ صرف جاسوسی بلکہ سبوتاڑ اور سب ورڑن جیسے حربوں کا استعمال ماضی میں بھی کیا گیااور مسلسل ایسے حربوں کا استعمال جاری ہے تاکہ نہ صرف امن و امان کی صورتحال میں خلل پیدا کیا جا سکے بلکہ ملک پاکستان کے استحکام میں بھی بگاڑ ڈالا جا سکے اور اسے معاشی طور پر مستحکم نہ ہونے دیا جائے۔سب ورڑن کو زیر استعمال لاتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے اداروں کے خلاف نوجوان نسل کو بہکایا جا رہا ہے اور ماس کمیونکیشن کی کلٹیویشن تھیوری جو کہ بیان کرتی ہے کہ کس طرح آہستہ آہستہ سے اور ایک ہی بات کو دہرانے سے دماغ کو قائل کیا جا سکتا ہے اور اسی لیے سب ورڑن (subversion) جیسی ٹیکنیک کو سب سے خطرناک بھی مانا جاتا ہے کیونکہ جب ایک انسان کا دماغ اور سوچ ہی تبدیل کر دی جائے تو ایسی صورتحال میں کنٹرول حاصل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور آگے چل کر اسی کو اسپائناج(espionage) اور سبوتاڑ(sabotage) میں تبدیل کیا جاتا ہے لہذا نوجوان نسل کو چاہیے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط برتیں اور اچھے اور برے کی سمجھ رکھتے ہوئے کسی بھی سازش کا حصہ نہ بنیں۔ افواج پاکستان سمیت تمام ادارے ملک میں امن و امان کی صورتحال کو قائم رکھنے اور ملک کی حدود کی رکھوالی کو یقینی بنائے ہوئے ہیں اور انہی کی بدولت ہم چین کی نیند سوتے ہیں کیونکہ بارڈرز پر ہماری افواج جاگ رہی ہیں اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہمت و جرت کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ کسی بھی قوم کی ترقی میں امن بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور دشمن کو بھی یہی چیز کھٹکتی ہے مگر دشمن کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائے گا۔ہماری افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک کی سالمیت اور بقاء کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں حالانکہ دشمن ممالک اور انکی خفیہ ایجنسیز کسی بھی موقع کی تاڑ میں رہتے ہیں اور مسلسل یہی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں سے کوئی موقع ملے اور ایسی صورتحال بنائی جائے جس سے نہ صرف ملک پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچایا جائے بلکہ عدم استحکام لایا جائے اور اسطرح معاشی اور دیگر عدم استحکام کا سہارا لیتے ہوئے ملک کو کمزور بنایا جائے کیونکہ افواج پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے اور دشمن کو معلوم ہے کہ اس فوج کا سامنے سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا اور اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے دشمن پراکسی وار جیسے ہتھیار استعمال کر رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ آج کا نوجوان حقیقت کو سمجھتے ہوئے ایسی کسی پراکسی وار کا حصہ نہ بنے اور افواج پاکستان سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کرے۔

Sohail Azmi
About the Author: Sohail Azmi Read More Articles by Sohail Azmi: 181 Articles with 138103 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.