مسیحا

صبح الارم کی آواز سے اسکی آنکھ کھلی توتیز بارش اور بادلوں کے گرجنے کی آواز اسکے کانوں کے ساتھ ٹکرائی۔وہ شش و پنج میں مبتلا ہو گیا کہ کیا کرے؟نماز کے لیے مسجد جائے یا نہیں؟ایک تو ویسے ہی سردی کی یخ بستہ راتیں اوپر سے تیز بارش۔وہ بستر سے نکلنے کاسوچ کر ہی کانپ گیا۔اور مسجد جانے کا ارادہ ملتوی کرکے مزید لحاف میں دبک گیا۔اور دل کو تسلی دینے لگا کہ ابھی موسم خراب ہے بعد میں گھر میں ہی پڑھ لوں گا۔

ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسے گلی میں قدموں کی چاپ سنائی دی۔اسکا کمرہ گلی کے قریب تھا لہٰذا وہ جلدی سے اٹھا اور حیرانی کے عالم میں کھڑکی کھول کر دیکھنے لگا کہ آخر کون ہے جو اس کڑی سردی کے وقت نرم بستر چھوڑ کر گلی میں پھر رہا ہے؟آخر اسے کس چیز نے باہر نکلنے پر مجبور کیا ہے؟لیکن اندھیرے کی وجہ سے وہ دیکھنے میں ناکام رہا ۔ابھی وہ پلٹ کر کھڑکی بند کرنے ہی لگا تھا کہ اچانک بجلی چمکی اور اس نے دیکھا کہ سر پر عمامہ سجائے ،بوسیدہ چادر اوڑھے اورہاتھ میں چھتری پکڑے وہ محلے کی مسجد کے امام صاحب تھے جو اذان دے کر لوگوں کو اﷲ کی طرف بلانے جا رہے تھے۔

وہ حیران رہ گیا۔اسکا سر شرمندگی سے جھک گیا اور ہاتھ بے اختیار بلند ہوئے اس عظیم مسیحا کے لیے سلامتی کی دعا کرنے اور اپنی کوتاہی پر معافی مانگنے کے لیے۔وہ بے اختیارپلٹا اور چھتری ڈھونڈنے لگا تا کہ مسجد میں جا کر نماز پڑھ سکے۔اور اس مسیحا کا شکریہ ادا کر سکے جو روزانہ پانچ وقت سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیر مقررہ وقت پر اذان دیتا ہے،اور نماز پڑھاتا ہے بنا کسی لالچ کے۔
 

Muhammad Zarar Rubali
About the Author: Muhammad Zarar Rubali Read More Articles by Muhammad Zarar Rubali: 13 Articles with 8437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.