مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی رحمتہ اﷲ علیہ،سوانح،حیات و خدمات

مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی طویل علالت کے بعد86برس کی عمر میں 18نومبر بروز جمعۃ المبارک کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے،انا ﷲ و انا الیہ راجعون،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936ء کو بھارت کے علاقے دیو بند میں پیدا ہوئے جبکہ ان کے والد اور تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما مفتی محمد شفیع عثمانی دار العلوم دیو بند میں استاذ تھے، مفتی محمد رفیع عثمانی دار العلوم کراچی کے بانی، نامور مفسر قرآن،فقیہ مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع کے بڑے صاحبزادے اور معروف عالم دین اور وفاق المدارس العربیہ کے صدر مفتی محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے، انہوں نے دارالعلوم دیو بند میں آدھا قرآن حفظ کیا اور 1948 کو ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ انہوں نے آرام باغ کی مسجد باب الاسلام میں قرآن حفظ مکمل کیا اور آخری سبق فلسطینی مفتی اعظم امین امینی کے ساتھ پڑھا۔وہ1951 میں دار العلوم کراچی میں داخل ہوئے اور 1960 میں درس نظامی سے فارغ التحصیل ہوئے 1378ء میں، انہوں نے پنجاب یو نیورسٹی سے’’مولوی ‘‘ اور’’منشی‘‘ (جسے مولوی فاضل) بھی کہا جاتا ہے کے امتحانات پاس کیے۔ انہوں نے 1960 میں دار العلوم کراچی میں اسلامی فقہ (افتاء) میں مہارت حاصل کی۔ مولانامفتی محمد رفیع عثمانی نے مفتی رشید احمد لدھیانوی سے صحیح بخاری، اکبر علی سہارن پوری سے صحیح مسلم، موطا امام محمد اور سنن نسائی حضرت سبحان محمود سے، سنن ابو داؤد حضرت ریاضت اﷲ اور جامع ترمذی مولانا سلیم اﷲ خان سے پڑھی۔ انہوں نے سنن ابن ماجہ کے کچھ حصوں کا محمد حقیق سے مطالعہ کیا اور اس کا مطالعہ مکمل کیا۔ انہیں حسن بن محمد السید محمد لوی محمد شفیع دیوبندی محمد طیب قاسمی،مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ اور ظفر احمد عثمانیؒ نے حدیث کی ترسیل کا اختیار دیا تھا۔ مفتی محمد رفیع عثمانی آل پاکستان علماء کونسل، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور حکومت سندھ کی زکوٰۃ کونسل کے رکن بھی رہے،وہ شریعت اپیلنٹ بنچ سپریک کورٹ آف پاکستان کے مشیر بھی رہے، انہوں نے وفاق المدارس العربیہ کی امتحانی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں، مولانامفتی محمد رفیع عثمانی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ کے رکن تھے اور وفاق المدارس العربیہ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن تھے،انہوں نے ساری زندگی دار العلوم کراچی کے احاطے میں اپنے والد کی مسند علم و ارشاد پر قرآن وسنت کی تعلیم دیتے گزاری،مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے عربی اور اردو میں تقریباً 27 کتابیں تصنیف کیں،1988سے 1991 تک انہوں نے اپنی جہادی یادداشتیں دارالعلوم کراچی نے اردو ماہنامہ البلاغ کے علاوہ ار دو روزنامہ جنگ اورHUJI سے تعلق رکھنے والے اردو ماہنامہ الارشاد میں شائع کیں۔ یہ جہادی یادداشتیں بعد میں تیرے پراسرار بندے کے نام سے ایک کتاب میں شائع ہوئیں، آپ پاکستان کے موجودہ مفتی اعظم اور مشہور درسگاہ جامعہ دار العلوم کراچی کے رئیس الجامعہ ہیں۔ متعدد کتابوں کے مصنف، درس مسلم، نوادر الفقہ قابل ذکر ہیں، ہر ہفتہ وبدھ کے دن آپ اپنے والد کی تفسیر معارف القرآن کا درس دیتے ہیں جس میں مخصصات کے طلبہ کی شرکت لازمی ہوتی تھی،کتاب میں مصنف یا کسی بزرگ کا اسمِ گرامی آئے تو نہایت احترام کے ساتھ ان کا نام لیتے، خصوصا نبی کریمﷺ کا نامِ نامی آنے پر یہ تعظیمی کیفیت مزید بڑھ جاتی، واضح تلفظ کے ساتھ پوراﷺہر مرتبہ خود پڑھتے اور طلبہ کو بھی صحیح تلفظ کے ساتھ اس کے پڑھنے کی تلقین کرتے اور اس میں فرو گزاشت (بھول چوک) نہیں ہونے دیتے، اس معاملے میں آپ نہایت حساس اور بے لچک تھے۔ویسے تو آپ تمام علومِ اسلامیہ پر تحقیقی عبور اور دسترس رکھتے ہیں مگر بنیادی طور پر آپ کے ذہن و مذاق اور فکر و نظر پر فقہ و افتا کی حکمرانی رہی، اﷲ تعالیٰ نے علم فقہ میں آپ کو جو دقت نظر، علمی فکری فہم و بصیرت عطا کی ہے وہ کم ہی کسی علمی شخصیت کے نصیب میں آتی ہے؛ آپ کی ان صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے عصر حاضر کے علماے کرام کی چار سو سے زائد تعداد نے حضرت مولانا یوسف لدھیانویؒ کی صدارت میں منعقدہ ایک نمائندہ اجلاس میں بالاتفاق آپ کو’’مفتی اعظم پاکستان‘‘کا خطاب دیا، حضرت مفتی شفیع صاحبؒ اور مفتی ولی حسن ٹونکیؒ کے بعد آپ تیسری شخصیت رہے جنھیں اس خطاب سے نوازا گیا ، فقہ ظاہر میں ممتاز مقام حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ فقہِ باطن میں بھی بہت اہتمام سے مشغول رہے، چنانچہ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے خلیفۂ خاص عارف باﷲ حضرت ڈاکٹر عبدالحی عارفیؒ سے آپ کا اصلاحی تعلق رہا اور شیخ کے فیوض و برکات اور ان کے ارشادات اور اصلاحی مشوروں پر مکمل عمل پیرا ہو کر آپ نے سلوک کے منازل طے کیے اور اپنے شیخ کی نظر میں خصوصی مقام پا کر خلعتِ خلافت سے نوازے گئے، اس نعمت کو آگے منتقل کرنے کے لیے دیگر علمی و انتظامی مصروفیات کے باوجود عامۃ الناس کی اصلاح و تربیت کی ذمے داری بھی آپ بڑے حوصلے اور تدبر کے ساتھ انجام دی۔ آپ طبعی طور پر نہایت رقیق القلب تھے، ہر رقت آمیز منظر، واقعہ اور خبر پر آپ کا آبدیدہ ہو جانا آپ کی طبعی خاصیت رہی، اسی وجہ سے آپ ہر عام و خاص اور خصوصاً طلبہ کے ساتھ نہایت شفقت کا معاملہ فرماتے، اسی طرح فطری طور پر آپ شگفتہ مزاج، ہشاش بشاش اور ظریفانہ طبیعت کے مالک تھے، اعتدال و نفاست طبع، قدردانی، اصول و قوانین کی پاسداری، اصابت رائے اور فکری استقلال آپ کی امتیازی خصوصیات ہیں، ہر شعبے میں اتباعِ سنت کا اہتمام، ورع وتقویٰ اور بطورِ خاص حقوق العباد اور مالی معاملات میں آپ کا تقوی گفتن کے بجاے دیدن سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ ان برگزیدہ ہستیوں میں سے تھے جنھیں اﷲ رب العزت نے عبادت کا خاص ذوق عطا فرمایا تھا، بڑھاپے کی حالت میں بھی جس خشوع و خضوع اور بے نظیر اہتمام کے ساتھ آپ طویل قیام و قرائت پر مشتمل نوافل ادا کرتے وہ قابلِ دید ہونے کے ساتھ قابلِ رشک بھی ہے، ہر وقت زبان پر ذکر و اوراد کے کلمات جاری رہتے، روزانہ کے معمولات، تلاوت، مناجات، تسبیحات کی بڑی پابندی فرماتے، سفر ہو یا حضر کسی بھی صورت میں ناغہ نہیں ہونے دیتے۔ان کا شمار پاکستان کے سر کردہ علماء میں ہوتا تھا، حضرت کئی ماہ سے علیل تھے،حضرت مفتی صاحب 18نومبر 2022بروز جمعۃ المبارک کو کراچی میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے اور ہمیں اور طلباء و علماء کو یتیم کر گئے،یقیناً عالم اسلام ایک مربی و محسن اور ایک عالم سے محروم ہو گیا ،مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی رحلت عظیم سانحہ ہے،جن کی وفات سے ایک خلاء پیدا ہو گیا ہے جو برسوں پورا نہیں ہو گا،وہ ایک عبقری شخصیت کے مالک تھے ، مفتی محمد رفیع عثمانی سچے عاشق رسول ﷺ محافظ ختم نبوت، زہد و تقویٰ اور علم وعمل کے پیکر تھے ان کی تمام زندگی درس و تدریس، اسلام کی اشاعت گذری وہ اپنے اکابرین واسلاف کی جیتی جاگتی عملی تصویر تھے ان کی وفات سے ملک ایک جید عالم دین سے محروم ہو گیا ، مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر سیاسی،سماجی،دینی،ملی،رہنماؤں و دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے اپنے انے طور پر تعزیت کا اظہار کیا ،جس میں صدر، وزیر اعظم،آرمی چیف و دیگر اعلیٰ سول وملٹری قیات سیاسی و سماجی و مذہبی قا ئدین سمیت متعدد شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے، صدر عاف علوی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام یک شخصیت سے محروم ہو گیا ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مفتی رفیع عثمانی کی رحلت عظیم سانحہ ہے،گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے معروف عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کیلئے عظیم نقصان ہے، گورنر سندھ نے کہا کہ دینی تعلیمات کے فروغ کیلئے مفتی محمد رفیع عثمانی کی خدمات بے مثال ہیں، مرحوم کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا ایک عرصہ تک پر نہیں ہو سکے گا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممتاز عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی کا انتقال اسلام کیلئے عظیم سانحہ ہے، مرحوم کی دینی خدمات لا زوال ہیں، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان ایک معتدل، بلند پایہ، فقیہ اور مفتی سے محروم ہو گیا مفتی محمد رفیع عثمانی کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یادر کھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی، جدید فقہی مسائل پر ہمیشہ صائب موقف دیا، مولانا پیر عبد الشکور نقشبندی، وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو مصطفی کمال اور پاکستان علماء کو نسل حافظ محمد طاہر محمو د اشرفی،انٹرنیشنل ختم نبو ت موومنٹ ورلڈ کے امیر مرکزیہ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اﷲ،مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج،مولانا محمد الیاس چنیوٹی،مولانا قاری شبیر احمد عثمانی،مجلس احرارا سلام کے امیر سید محمد کفیل بخا ری،عبداللطیف خالدچیمہ دیگرو نے مفتی رفیع عثمانی کے نتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مرحوم عالم اسلام کی عظیم علمی وروحانی شخصیت تھے،متعلقین اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں،ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور مرحوم کے دیگر لواحقین و ورثاء اور جامعہ دار العلوم کراچی کی انتظامیہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے مرحوم کے لیے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی،علاوہ ازیں مرکز ختم نبوت جا معہ عثمانیہ ختم نبوت چناب نگر میں مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے قر آن خوانی کا اہتمام کیا گیا اور بلندی درجات کیلئے دعا کی گئی
 

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 159314 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.