چین کا ایک اور بڑا معاشی چھکا

چین کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ معاشی اعداد و شمار نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور عالمی اقتصادی کساد بازاری اور وبائی صورتحال کے باوجود چینی معیشت کی لچک کا بھرپور مظاہرہ ہوا ہے۔وبا کی مختلف لہروں کے بار بار ابھرنے اور پیچیدہ بیرونی ماحول کے باوجود چین کی معیشت نے 2022 میں مستحکم ترقی دکھائی ہے۔چین کے قومی شماریات بیورو کے مطابق 2022 ء میں چین کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سال بہ سال 3 فیصد اضافے سے 121.0207 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.95 ٹریلین امریکی ڈالر) کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ چین کی قومی معیشت نے تنزلی کے دباؤ کے باوجود ترقی کی ہے، اس دوران معاشی پیداوار ایک نئی سطح پر پہنچ چکی ہے، روزگار اور قیمتیں عام طور پر مستحکم ہیں، لوگوں کی زندگیوں میں مسلسل بہتری آئی ہے، اعلیٰ معیار کی ترقی میں نئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور مجموعی طور پر معاشی اور سماجی ترقی مستحکم اور صحت مند رہی ہے۔ تاہم، چینی حکام کے نزدیک گھریلو معاشی بحالی کی بنیاد کو مزید ٹھوس بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ بین الاقوامی صورتحال اب بھی پیچیدہ اور شدید ہے جبکہ طلب میں کمی، رسد کے جھٹکے اور دیگر غیر یقینی عوامل کا پریشر اب بھی منڈلا رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ معاشی استحکام رواں سال چین کی اولین ترجیح ہے اور معیشت میں مضبوطی کو یقینی بناتے ہوئے حاصل شدہ پیش رفت کو آگے بڑھایا جائے گا۔اس ضمن میں چین سال بھر پالیسی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنائے گا،2022 کی دوسری ششماہی میں متعارف کردہ ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا جو دوررس اثرات کی حامل ہیں۔اس سے قبل دسمبر 2022 میں بھی چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے آئندہ ملک کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی رپورٹ میں اہم سفارشات پیش کی ہیں۔جن کی روشنی میں چین نجی کاروباری اداروں، مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔یہ بات بھی غور طلب ہے کہ چین میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا ملک کے کاروباری اداروں میں تقریباً 90 فیصد شیئر ہے،اسی طرح یہ ادارے ٹیکسوں میں 50 فیصد سے زائد، جی ڈی پی کا 60 فیصد اور تکنیکی جدت طرازی میں 70 فیصد حصہ ڈالتے ہیں.یہی وجہ ہے کہ پالیسی سازی میں ایسے اداروں کو نمایاں اہمیت حاصل ہے اور کاروباری برادری کے لیے زیادہ براہ راست اور مؤثر انداز میں فعال مالیاتی پالیسی سے فائدہ اٹھانے ، اُن کے لئے معاون پالیسیوں کو بہتر بنانے اور مارکیٹ کے اعتماد کو بڑھانے کی کوششوں پر زور دیا جاتا ہے۔

ملکی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ چین کا عالمی معاشی بحالی میں بھی ایک کلیدی کردار ہے اور چین نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق 2022 میں پہلی بار چین کی غیر ملکی تجارت کی مالیت 40 ٹریلین یوآن (تقریباً 6 ٹریلین ڈالر) سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ مجموعی تجارت کی مالیت 42.07 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ہے جس میں سال بہ سال 7.7 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ مسلسل چھ سالوں سے دنیا میں سرفہرست چلی آ رہی ہے۔اسی طرح آر سی ای پی ممبران کے ساتھ چین کی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا اور چائنیز مین لینڈ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 9.9 فیصد اضافہ ہوا۔اس ضمن میں چین کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاروں کو مزید سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور مارکیٹ اداروں کو اب چین میں درآمدات اور برآمدات کے لائسنس کے لئے درخواست دینے میں غیر ملکی تجارتی آپریٹر رجسٹریشن مواد فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے. یہ تجارت اور کاروباری ماحول کو آزاد بنانے میں ایک اہم قدم ہے۔

آج کووڈ 19 پالیسی میں ترمیم اور انسداد وبا اقدامات میں نرمی کے ساتھ ، چین معاشی بحالی کو فروغ دینے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مزید قریبی رابطے میں ہے۔ چین ویسے بھی دنیا کا سب سے بڑا ترقی کا انجن ہے، جس کا عالمی اقتصادی ترقی میں شیئر 30 فیصدہے. معاشی ماہرین کے نزدیک چین کی پالیسی میں ترمیم سے مختلف ممالک کی معیشتوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔چینی طلباء، سیاح اور کاروباری افراد دنیا بھر میں جائیں گے، مواصلات اور کاروباری روابط کی تعمیر نو کریں گے جو وبائی صورتحال کے تین سالوں کے دوران تعطل کا شکار تھے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ چین کی معاشی پالیسیوں سے بین الاقوامی اقتصادی ترقی کو ایک نیا اعتماد اور امید ملے گی اور 2023 میں ایک متحرک چین نظر آئے گا، جو اندرون ملک اور بیرون ملک احسن طور پر اپنا اہم کردار نبھائے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 418456 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More