اللہ تبارک وتعالی کے چھپے ہوئے ولی

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
میں نے اپنی پچھلی ایک تحریر میں انبیاء کرام اور صحابئہ کرام کے معجزات اور اولیاء کرام اور بزرگان دین کی کرامات کے بارے میں آپ تک ایک تحریر پہنچائی تھی معجزات اور کرامات کے قائل لوگوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ جن معجزات اور کرامات کا ظہور اپنے اپنے وقت پر ہوا تھا وہ انبیاء کرام اور بزرگان دین کے پردہ کرجانے کے بعد بھی قائم ودائم ہے اور کئی عقیدت مند لوگ آج بھی ان معجزات اور کرامات سے مستفید ہوتے نظر آتے ہیں یعنی پردہ فرمانے اور وصال کرجانے کے بعد بھی ان کے مزارات سے فیوض و برکات کا سلسلہ جاری وساری ہے بس عقیدہ شرط ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں سب سے پہلے میں آپ کو ایک ایسے بزرگ کے بارے میں بتانے لگا ہوں جن کے بارے میں بہت کم لوگ واقف ہیں جن کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم ہے اور جب میں نے ان کے بارے میں سنا تو مجھے معلوم ہوا کہ ملک کے مختلف شہروں میں کئی قربستان موجود ہیں اور ان قبرستان میں مجود کتنے ہی اللہ تبارک و تعالی کے چھپے ہوئے ولی بھی ہوں گے جن کو چند مخصوص لوگ ہی جانتے ہوں گے یا وہ لوگ جو ان کی اس بزرگی والی زندگی کے چشم دید گواہ ہوں گے اور کیا معلوم ہمارا ملک ان بزرگ ہستیوں کی وجہ سے ہی چل رہا ہو۔

جب ہم حج اور عمرہ کی غرض سے مدینہ شریف کی زیارت پر جاتے ہیں یا حضور غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کے شہر بغداد معلہ کی زیارت کے لئے جاتے ہیں تو ہمیں وہاں اونچے اونچے لمبے لمبے درخت نظر آتے ہیں جو دراصل کھجور کے درخت ہوتے ہیں جو وہاں کی مشہور اور معروف سوغات مانی جاتی ہے اس لئے جب بھی کوئی حج یا عمرہ کی سعادت پر جاتا ہے تو سوغات کے طور پر ہمیں کھجور کا تحفہ ضرور ملتا ہے

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے صوبئہ سندھ میں بھی ایک ایسا شہر موجود ہے جہاں کی کھجور کافی مشہور ہے اور وہ ہے آپ کا جانا پہچانا شہر خیر پور یہاں کے کھجور کی کوالٹی اور ذائقہ بھی اپنی مثال آپ ہے اور یہ بھی یہاں سے پورے ملک میں درآمد ہوتی ہے خیرپور شہر کے ساتھ ایک علاقہ ہے جسے "پیر جو گوٹھ " کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جہاں کئی عظیم البرکت بزرگان دین کے مزارات موجود ہیں ان مزارات میں ایک نام ہے

حضرت مفتی تقدس علی خان رحمتہ اللہ علیہ کا جن کامزار مبارک بھی وہیں پر مجود ہے یہ وہ ہستی ہیں جن کے بارے میں بہت کم لوگ واقف ہیں مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ بھی تھے اور آپ علیہ رحمہ کے قریبی رشتہ دار بھی تھے اور شاگرد بھی تھے مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ کے بارے میں مشہور تھا کہ جب ان سے کوئی دعا کے لئے کہتا تو اسے مدینہ شریف سے بلاوا آجاتا اور وہ حج یا عمرہ کی سعادت حاصل کرنے روانہ ہوجاتا اور یہ ہی نہیں اب بھی اگر ان کے مزار پر جاکر ان کے وسیلے سے کوئی دعا کرتا ہے تو اسے مدینہ شریف کی حاضری کا شرف حاصل ہوجاتا ہے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ سے جب کوئی اپنا مسئلہ پوچھتا تو وہ برے مستند طریقے سے جواب دیتے مثال کے طور پر اگر کوئی کہتا کہ میرا بچہ گم ہوگیا ہے تو آپ علیہ رحمہ فرماتے کہ اچھا جائو صبح اگیارہ بجے وہ مل جائے گا اور اگلی صبح وہ بچہ مل بھی جاتا اگر کوئی کہتا کہ میری فلاع چیز گم ہوگئی ہے تو آپ علیہ رحمہ فرماتے کہ جائو کل شام چھ بجے مل جائے گی اگر کوئی کہتا کہ ہمارا فلاع گھر کا فرد اچانک کسی بیماری کی وجہ سے بیہوش ہوگیا ہے تو آپ علیہ رحمہ فرماتے کہ وہ صبح آٹھ ببجے ہوش میں آجایئں گے ایک دفعہ ایک ڈاکٹر صاحب جو اپنے امتحان کا آخری پیپر یعنی وائےوا دینے جانا تھا وہ پہنچ گئے اور عرض کیا کہ حضرت مجھے صبح امتحان کے لئے جانا ہے جہاں ملک کے پندرہ بڑے اور منجھے ہوئے ڈاکٹر ہوں گے میں نے بہت محنت کی ہے اور بڑی بڑی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے لیکن نہ معلوم وہ کونسے سوال کرلیں تو آپ علیہ رحمہ نے فرمایا کہ اچھا مجھے دعائے قنوت سنایئے تو ڈاکٹر صاحب نے دعائے قنوت سنادی آپ علیہ رحمہ نے فرمایا اگر دعائے قنوت آپ کو یاد ہے تو آپ پاس ہوجائیں گے اللہ تبارک وتعالی کی شان دیکھیئے اگلی صبح جب ڈاکٹر صاحب کمرئہ امتحان میں پہنچے جو میڈیکل کا امتحان تھا نہ کہ مذہبی امتحان لیکن جوں ہی وہ اندر گئے تو پندرہ منجھے ہوئے ڈاکٹرز کا بورڈ بیٹھا ہوا تھا اور پوچھا کہ کیا آپ کو دعائے قنوت آتی ہے تو ڈاکٹر صاحب نے ڈاکٹروں کے بورڈ کو دعائے قنوت سنا دی اس پر ان سے کہا گیا کہ آپ پاس ہیں یہ مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ کی ایک ذندہ کرامت تھی ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ علیہ رحمہ ہر کسی کو اتنا پرفیکٹ جواب کیسے دیتے ہیں تو آپ علیہ رحمہ نے فرمایا کہ حدیث قدسی ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا کہ میں انسان کے گمان میں ہوتا ہوں جو میرے بارے میں جیسا گمان کرتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں اور جب مجھے کوئی کہتا ہے کہ میری فلاع چیز گم ہوگئی ہے تو مجھے گمان ہوتا ہے کہ میرا اللہ تبارک وتعالی وہ چیز اس دن اس وقت اس کو عطا کردے گا تو میں وثوق کے ساتھ کہ دیتا ہوں اور میرا مالک میرا رب العزت میری لاج بھی رکھ لیتا ہے اس لئے میں اپنے گمان کے تحت جواب دیتا ہوں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ایک دفعہ ایک شخص حاضر خدمت ہوا اور عرض کرنے لگا کہ میرے گودام کے قریب آگ لگ گئی ہے اگ میرے گودام تک پہنچنے والی ہے میرے گودام میں جو مال ہے اس میں صرف میرا ہی مال نہیں بلکہ وہ مال بھی ہے جو میں نے قرض میں لیا ہوا ہے اگر آگ گودام تک پہنچ گئی اور سارا مال جل گیا تو میرا کڑوروں کا نقصان بھی ہوجائے گا اور میں کڑوروں کا مقروض بھی ہوجائوں گا اب آپ علیہ رحمہ کچھ کیجیئے تو آپ علیہ رحمہ نے فرمایا کہ جائو اور 129 مرتبہ آپ نے پڑھنا ہے "الہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی "

یعنی یااللہ تبارک وتعالی خیر کر حضور غوث پاک کے صدقے وہ شخص وہاں سے رخصت ہوا اور جب اگلی صبح اس اے پوچھا تو اس نے بتایا کہ شکر ہے آگ میرے گودام میں داخل ہوگئی اور شروع میں پڑے ہوئے گتے کے ٹکڑوں تک کو جلادیا لیکن مال کے کارٹن تک پہنچنے سے پہلے ہی خودبخود بجھ گئی یہ بھی واقعی مفتی تقدس علی خان علیہ رحمہ کی ایک کرامت تھی میرے محترم پڑھنے والوں اگر ہم اس وظیفہ کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرلیں تو بہت فائدہ ہوگا اگر ہر نماز کے بعد کم از کم 11 مرتبہ ہی ہم پڑھنے کی عادت کرلیں تو دیکھیں کتنا فائدہ ہوگا ۔۔
الہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی
میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ایسے بیشمار لوگ ہمارے ارد گرد موجود ہوتے ہیں جو دراصل اللہ تبارک وتعالی کے خاص اور مقرب بندے ہوتے ہیں اور ان کی ولیانا صفت سے لوگ ناواقف ہوتے ہیں اگر ہم انہیں زندہ ولی کہیں تو بےجا نہ ہوگا حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ " میری امت میں سے ہمیشہ تیس آدمی (ابدال ) موجود رہیں گے جن کے صدقے یہ زمین قائم ودائم رہے گی جن کے تصدق سے تم پر بارش برسائی جائے گی اور جن کے ذریعے تمہاری مدد کی جائے گی "( ہیشمی،مجمع الزوائد، 63:10)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
" بیشک اللہ تبارک وتعالی کے کچھ خاص بندے ایسے ہیں جنہیں اللہ تبارک وتعالی نے اپنے بندوں کی حاجت روائی کے لیئے خاص فرمایا ہے گھبرائے ہوئے لوگ ان کے پاس آتے ہیں اپنی حاجتیں لیکر یہی وہ لوگ ہیں جو عذاب الہی سے مامون ہیں "
ہیشمی ، مجمع الزوائد ، ومنبع الفوئد ، 8 : 192

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ہمیں چاہیئے کہ اپنے ارد گرد موجود ایسے چھپے ہوئے اللہ کے خاص بندوں کے بارے میں لوگوں سے معلومات حاصل کرتے رہیں اور موقع ملتے ہی ان سے فیوض و برکات حاصل کرنے اور کرتے رہنے کی تق و دو میں لگ جایئں کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا اشارہ ہمیں خود سرکار صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے دیا ہے نہ جانے ان کا دیدار کرنا ان کی صحبت اختیار کرلینا اور ان کی کہی ہوئی کسی بات پر عمل کرنا ہی قیامت میں ہم گناہ گاروں کے لیئے بخشش کا ذریعہ بن جائے اور اللہ تبارک وتعالی کی بنائی ہوئی جنت ہمارا مقدر بن جائے ۔

میرے محترم پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالی ایسے اپنے خاص اور چنے ہوئے بندوں کا سایہ ہم پر تادیر سلامت رکھے اور جو پردہ فرماگئے ان کے مزارات سے ان کے فیوض وبرکات ہمیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اور دعا ہے کہ مجھے حق بات کہنے اور ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین آمین بجاہ النبی الکریم
صلی اللہ علیہ والیہ وسلم

 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 112 Articles with 78222 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.