زلزلہ یا عذاب

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
سورہ الزلزال: ترجمہ کنزالایمان !
" اور جب زمین تھرتھرادی جائے گی جیسا اس کا تھرتھرانا ٹھرا ہے اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے گی اور آدمی کہے گا اسے کیا ہوا اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی اس لئے کہ تمہارے رب نے اسے حکم بھیجا اس دن لوگ اپنے رب کی طرف پھریں گے کئی راہ ہوکر تاکہ اپنا کیا دکھائےجائیں تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے گا اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے گا وہ اسے دیکھے گا "

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں قران مجید فرقان حمید کی اس سورہ میں قیامت کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے لیکن زلزلے کا ذکر کرنا اس لئے بھی ضروری تھا کہ انسان کو معلوم ہو کہ جب زلزلے کی شکل میں زمین اپنی جگہ چھوڑتی ہے (اللہ تبارک وتعالی کے حکم سے ) تو کیسا عذاب نازل ہوتا ہے کئی ممالک کو ہم آئے دن زلزلوں جیسے عذاب میں آتے ہوئے دیکھتے ہیں جس میں ترکی ، میکسیکو ، تائیوان اور جاپان وغیرہ نمایاں ہیں زلزلہ انے کی شدت کئی ممالک میں زیادہ ہے کہیں کم اور کہیں بہت ہی کم زلزلہ اللہ تبارک وتعالی کے عذابات میں سے ایک بڑا عذاب ہے اصل میں قدرتی آفات آنے کا سبب اللہ تبارک وتعالی کی نافرمانی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی ہے پچھلی امتوں پر اجتماعی عذابات نازل ہوا کرتے تھے لیکن امت محمدی پر انفرادی طور پر سیلاب ، دہشت گردی اور زلزلہ کی صورت میں کہیں کہیں عذاب نازل ہوتے ہیں کیوں کہ یہ عذابات ہمارے اپنے غلط اعمالوں کے سبب ہم پر مسلط کئے جاتے ہیں

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اگر ہم یوں ہی اللہ تبارک وتعالی کی نافرمانی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے تو یوں ہی سزا ہمارا مقدر ہوگی غذوہ احد میں اللہ تبارک وتعالی نے مسلمانوں کو حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی پر سزا دی اور انہیں غم دیا گیا مسلمانوں نے جب حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا حکم نہ مانا اور اپنی جگہ چھوڑ دی اور مال غنیمت سمیٹنے لگے تو ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اپنے دوست احباب کی شہادت کا غم سہنا پڑا یہ سب کیوں ہوا صرف اور صرف حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی کی وجہ سے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں صحابہ کرام علیہم الرضوان ہر وقت حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے فرمان پر جان دینے کے لئے تیار رہتے تھے اگر ان سے حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی جیسی غلطی ہوجائے تو ان کو اللہ تبارک وتعالی شکست کے عذاب میں مبتلہ کرسکتا ہے ان کو اپنے دوست احباب کی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے فتح ان سے چھینی جا سکتی ہے تو اج کے مسلمان جو ہر وقت اللہ تبارک وتعالی اور سرکار صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی نافرمانی کرتے ہیں تو کیسے ممکن ہے کہ اللہ رب العزت کا عذاب ہم پر سیلاب زلزلہ اور دہشت گردی کی صورت میں نازل نہ ہو ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اگر ہم اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے بھیجے گئے پچھلے انبیاءکرام علیہم السلام کی امتوں پر آنے والے عذابات کو دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان پر اجتماعی طور پر عذاب نازل ہوتا تھا اور پوری کی پوری قوم پر عذاب مسلط کردیا جاتا تھا لیکن حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی موجودگی میں امت محمدیہ پر اجتماعی عذاب نازل نہیں ہوگا بلکہ کسی نہ کسی جگہ یہ عذاب طوفان ،سیلاب ،دہشت گردی اور زلزلہ کی صورت میں نازل ہوگا پچھلی امتوں کی طرح شکلیں اور چہرے مسخ نہیں ہوں گے اجتماعی طور پر امت کو خنزیر یا بندر کی صورت میں تبدیل نہیں کیا جائے گا قوم عاد و ثمود کی طرح نیست و نابود نہیں کیا جائے گا آج اگر زلزلہ بھی اتا ہے تو ملک کے کسی ایک حصے میں آتا ہے بلکل اسی طرح سیلاب اور دہشت گردی کی بھی یہی صورت ہے اجتماعی طور پر امت محمدیہ پر نہ تو زلزلہ آیا نہ سیلاب اور نہ ہی کوئی اور عذاب اور انفرادی طور پر کہیں کہیں آنے والے عذاب ہمیں سنبھلنے اور تنبیہ کے لئے نازل ہوتے ہیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اسی لئے ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں اور اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے کلی عذاب سے اب تک محفوظ رہنا اس بات کا کھلا ثبوت ہے اگر کوئی آفت و بلیات ہم پر مسلط ہوتی ہیں تو یہ ہمارے اعمالوں کے سبب ہوتی ہیں ہمیں سوچنا چاہئے اور عبرت حاصل کرنی چاہئے ۔ پچھلے دنوں ترکی میں آنے والا زلزلہ جس کی شدت 7 اعشاریہ 8 بتائی جاتی ہے اور اس کی گہرائی 18 کلومیٹر بتائی گئی ہے جس کی وجہ سے عمارتوں کے منہدم ہونے کی تعداد کا انداہ لگانے میں ابھی وقت لگے گا اسی طرح اموات اور زخمیوں کی تعداد کا تخمینہ لگانے میں بھی ابھی وقت لگے گا کہا جا رہا ہے کہ اب بھی 1 لاکھ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالی مرنے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے ان کے لواحقین کو صبر اور صبر پر اجر عظیم عطا کرے اور زخمیوں کو جلد صحتیابی عطا کرے ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ہماری بدقسمتی کا یہ حال ہے کہ سب کچھ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کانوں سے سن رہے ہیں لیکن پھر بھی عبرت حاصل نہیں کرتے شید اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب انسان کی آنکھیں ہوں گی لیکن وہ دیکھ نہیں سکے گا دل پر ایک سیاہ داغ لگادیا جائے گا جس کی وجہ سے وہ کچھ محسوس نہیں کرسکے گااور سخت ہوجائے گا لگتاہے وہ حدیث آج کے دور کے بارے میں تھی اتنے عذابات کو دیکھکر بھی لوگوں پر کوئی اثر نہیں اللہ تبارک وتعالی کی نافرمانی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی میں ہمارا مسلمان معاشرہ مصروف ہے اور عیش و عشرت کی زندگی میں محو ہے چاہئے تو یہ کہ اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے آنے والے عذابات سے بچنے کے لئے ہم ہر وقت دعا اور استغفار کا ورد کرتے رہیں اور کوشش کریں کہ اپنے اعمال درست کریں اللہ تبارک وتعالی کی نافرمانی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی سے بچنا چاہئے تاکہ ہم پر آنے والے عذابات اللہ رب العزت کے حکم سے ٹل جائیں ۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی نے قران مجید کی سورہ الانعام کی ایت 43 میں جو فرمایا اس کے مطابق جب اانسان گناہوں کے دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے تو اس کا دل سخت ہوجاتا ہےاسے اپنا گناہ گناہ نظر نہیں آتا ۔امام ابن القیم نے اپنی تصنیف " الجواب الکافی لمن سال عن الدواء الشافی " میں زلزلہ سے متعلق روایت ذکر فرمائی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک ساتھی کے ہمراہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئے تو میرے ساتھی نے سوال کیا کہ ہمیں زلزلہ کے بارے میں کچھ بتایئے کہ وہ کیوں آتا ہے تو فرمایا کہ " جب لوگوں میں زنا عام ہوجائے گا شراب پینا عیب نہیں سمجھا جائے گا گانے بجانے کی محفلوں کو مشغلہ بنالیاجائے گا تو اللہ تبارک وتعالی جلال میں آجاتا ہے اور وہ زمیں کو حکم دیتا ہے تو وہ زلزلہ کی صورت عذاب بن کر نازل ہوجاتی ہے اگر لوگ توبہ کرلیں تو بہتر ہے ورنہ ان کے لئے ہلاکت تو ہے اہل ایمان والوں کے لئے یہ عبرت و نصیحت ہے اور کفار کے لئے کہر الہی بن کر عذاب کی شکل میں نازل ہوتا ہے ۔( رواہ ابن ابی الدنیا )

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں ابن ابی الدنیا نے ایک اور روایت ذکر کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کے مبارک زمانے میں زلزلہ کا جھٹکا محسوس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ " اے زمین تو ساکن ہوجا" پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ "تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اپنی خطائوں کی معافی مانگو " اس کے بعد زلزلے کے جھٹکے رک گئے بلکل اسی طرح حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ"اے لوگوں یہ زلزلے کے جھٹکے ضرور کسی بڑے گناہ کے سبب آئے ہیں اگر دوبارہ جھٹکے محسوس ہوئے تو میں تم لوگوں کو شہر سے بے دخل کردوں گا "۔

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں قران مجید میں ہمیں جہاں شیطان کے شر سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے وہاں اللہ تبارک وتعالی کے عذاب سے پناہ مانگنے کا بھی کہاگیا ہے اگر ہم اپنے روز مرہ کے معمولات میں اللہ تبارک وتعالی کی نافرمانی اور حضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی حکم عدولی کو چھوڑ کر قرب الہی اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کو اپنالیں تو ہم پر کوئی عذاب نہیں ہوگا اپنے دل سے کسی کے لئے بغض ،کینہ اور حسد جیسی بیماری کو نکال دیں سب کے لئے اپن دل صاف رکھیں چاہے کوئی اپنا ہو یا پرایا اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہر اہل ایمان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور ہمیں اپنے عذاب سے پناہ میں رکھے صرف اپنا قرب اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا عشق عطا کرے آمین آمین بجاہ النبی الامین
صلی اللہ علیہ والیہ وسلم
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 112 Articles with 78201 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.