زلزلے اور ان کی خوفناک تاریخ

اکتوبر 2005 پاکستان میں آنے والا زلزلہ، دنیا کا چوتھا بڑا زلزلہ تھا، جس میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کل ہلاکتیں 84689 تھیں،اُس سے قبل 2004 میں انڈونیشیا کے زیر سمندر زلزلے کے باعث اٹھنے والی سونامی لہر کے نتیجے میں لاکھوں ہلاکتیں ہوئی تھیں، ایران کے شہر بام میں 2003 میں زلزلے سے 30 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے، جنوری 2001 میں ہندوستان کے صوبہ گجرات میں 20 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اب ترکی اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، رات گئے آنے والے زلزلے نے لوگوں کو بچنے کا موقع ہی نہ دیا، کم و بیش ایک ہزار 710 عمارتیں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 50 سے زائد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا، دونوں ممالک میں اموات کی مجموعی تعداد 3800 سے تجاوز کر گئی ہے۔ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 2 ہزار 380 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ 14 ہزار 483 افراد زخمی ہیں۔ اس زلزلے سے اموات میں کتنا اضافہ ہوگا اس کا ابھی اندازہ نہیں لگا سکتے۔سائنسی نقطہ نظر سے اگر بات کریں تو قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے زلزلہ پیدا ہوتا ہے۔ توانائی کے اس اخراج کی وجہ سے قشر الارض کی ساختمانی تختیوں میں حرکت پذیری پیدا ہوتی ہے۔ دوران حرکت یہ تختیاں آپس میں ٹکراتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کے اوپر جھٹکے محسوس ہوتے ہیں جسے زلزلہ کہتے ہیں۔ زلزلے کی جس پیمانے پر پیمائش کی جاتی ہے اسے ریکٹر سکیل کہتے ہیں۔جب زمین کی پلیٹیں جو تہ در تہ مٹی، پتھر اور چٹانوں پر مشتمل ہوتی ہے کسی ارضیاتی دباؤ کا شکار ہوکر ٹوٹتی یا اپنی جگہ چھوڑتی ہے تو سطح زمین پر زلزلے کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں دائروں کی صورت میں ہر سمت پھیل جاتی ہیں۔ یہ لہرے نظر تو نہیں آتیں لیکن اب کی وجہ سے زمین کے اوپر ہر چیز حرکت کرنے لگتی ہے۔اس حقیقت کو نہیں جھٹلایا جاتا کہ انسانی تاریخ میں جتنی تباہی زلزوں کی وجہ سے آئی ہے اور کسی قدرتی آفت سے نہیں آئی زلزلوں کی وجہ سے بہت سی اقوام صفحہ ہستی سے ہمیشہ کے لیے مٹ گئیں۔ زلزلے کے اثرات سیلاب، وبائی بیماریوں، طوفان اور جنگوں سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ صدیوں سے لوگوں کی زلزلے کے بارے میں مختلف رائے رہی جس میں عیسائج پادری کہتے تھے کہ یہ خدا کے گناہ گار بندوں کے لیے اﷲ کی طرف سے سزا ہے۔ قدیم جاپانی لوگوں کا نظریہ تھا کہ زمین کو ایک بہت بڑی چھپکلی نے اپنے اوپر اٹھایا ہوا ہے جب چھپکلی حرکت کرتی ہے تو زلزلے آتے ہیں۔ سائبیریا کے قدیم باشندوں کا نظریہ تھا کہ زمین کو ایک برفانی کتے نے اپنے اوپر اٹھا رکھا ہے کتا جب اپنے جسم کو برف جھاڑنے کے لیے جھٹکتا ہے تو پھر زلزلے آتے ہیں۔ قدیم امریکیوں کا کہنا تھا کہ زمین کو ایک کچھوے نے اٹھا رکھا ہے۔ کچھوا جب حرکت کرتا ہے تو زمین حرکت کرتی ہے جسے زلزلہ کہتے ہیں۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق زمین کو ایک گائے نے اپنے ایک سینگ پر اٹھا رکھا ہے جب وہ گائے زمین کو ایک سینگ سے دوسرے سینگ پر رکھتی ہے تو زلزے آتے ہیں۔ قدیم یونانی فلاسفر کے مطابق زمین کے نیچے مردے آپس میں لڑتے ہیں تو تب زلزلے آتے ہیں۔ مگر ہم مسلمان ہیں توہم اسلامی نظرے سے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ زلزلے کیوں آتے ہیں۔ قرآن پاک میں حضرت شعیب علیہ السلام کو زلزلے سے تباہ کرنے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ قوم ناپ تول میں کمی کرتی تھی؟ اسی طرح قارون کو اس کے خزانوں سمیت زمین میں دفن کرنے کی وجہ اس کی ناشکری بیان کیا گیا ہے۔ احادیث کی روشنی میں زلزلے آنے کی چند وجوہات درج ذیل ہیں۔رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصد سے حاصل کی جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، فاسق و فاجر آدمی قبیلہ کا سردار بن جائے، گھٹیا اور رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی، گانے والی عورتیں اور باجے عام ہو جائیں، شراب پی جائے اور اس امت کے آخر میں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تو اس وقت تم سرخ آندھی، زلزلہ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے، پتھر برسنے اور مسلسل ظاہر ہونے والی علامتوں کا انتظار کرو، جو اس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو‘‘۔ترمذی: کتاب الفتن۔لہٰذا اِس وقت جب کہ پوری دنیا زلزلے کے ا ثرات کو محسوس کررہی ہے، ہم تمام مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے ناواقف اور دین سے دور مسلم نوجوان کا ذہن صاف کریں،شکوک وشبہات مٹائیں، اِس کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھائیوں کے سامنے زلزلے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات وہدایات اور قرآنی ارشادات وفرمودات پُر زور انداز میں پیش کریں اور اسلام وسائنس کا تقابلی جائزہ پیش کرکے معیارِ حق کو ثابت کرنے کی کوشش کریں، کیا پتہ کچھ بے راہ رو، راہِ راست پر آجائیں، ہر شر میں خیر کا پہلو بھی ہوتا ہے،اور ہر تخریب، تعمیر کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔ میں وٹس ایپ کے کافی گروپس میں ایڈ ہوں مگر ایک گروپ پرواز ادب کے نام سے ہے جس میں زلزلہ کے حوالے سے ڈسکشن ہوئی تو مجھے محسوس ہوا کہ بحیثیت مسلمان مجھے اس پر ریسرچ کرکے لکھنا چاہئے اس لیے چھوٹی سی کوشش کی تاکہ ہم اور دوسرے اپنی اصلاح کرسکیں اور روز آخرت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم ہمیں دیکھ کر اپنے چہرے پرمسکان سجالیں!آمین۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 25145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.