یقینِ کامل

کسی زمانے میں ملک فارس میں دریا کے کنارے ایک چھوٹا سا گاﺅں آباد تھا ۔ اس گاﺅں میں عبداللہ نامی ایک لکڑ ہارا رہا کرتا تھا جو دریا کے دوسرے کنارے پر جنگل میں جاکر لکڑیا ں کاٹتا اور انھیں قریب کے شہر میں لے جاکر فروخت کردیتا اس سے جو آمدنی ہوتی اس سے اپنے اور بیوی بچوں کے لئے روزی کماتا تھا ۔دریا کا پل دور ہونے کی وجہ سے وہ دن بھر میں بمشکل صرف ایک چکر ہی لگا پاتا تھا۔کم آمدنی ہونے کی وجہ اسکے گھر کا خرچ بڑی ہی تنگی سے چل رہاتھا۔

ایک دن وہ لکڑیاں فروخت کرکے شہر سے گھر واپس آرہا تھا راستہ میں مسجد سے مولوی صاحب کے وعظ کے الفاظ اس کے کانوں سے ٹکرائے ، مولوی صاحب کہہ رہے تھے کہ بسم اللہ میں بڑی طاقت ہے ۔ اللہ کا نام لے کر کوئی بھی کام شروع کروتو اللہ تعالیٰ انسان کی مدد کرتا ہے اور بندے کے لئے آسانیاں پیدا کردیتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر اللہ کا نام لیکر دریا میں کود جاﺅ تو دریا بھی راستہ دیدیتا ہے۔یہ بات لکڑہارے کے دل کو لگی اوراسے اس بات پرکامل یقین ہو گیا کہ اللہ کا نام لیکر اگر دریا میں داخل ہوجاﺅ تو دریا بھی راستہ دے دیگا ۔

دوسرے دن صبح جب لکڑہارا دریا کے دوسرے کنارے سے لکڑیا ں لانے کے لئے دریا کے قریب پہنچا تو بسم اللہ پڑھکر دریا میں اتر گیا اور پانی پر چلتا ہو ا دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچ گیااس طرح اس نے دن میں دو چکر لگالیئے ۔ اس نے روزانہ کے مقابلے میں دوگنی لکڑی بیچ کر اپنی آمد نی دوگنی کرلی ۔ اور یہ رقم لے کر بہت ہی خوش و خرم اپنے گھر پہنچا وہ بے حد مطمئن اور مسرور تھا اب اس نے پل کے راستے جانا چھوڑ دیا اور دن میں کئی مرتبہ دریا سے بسم اللہ پڑھ کر راستہ مانگتا اور زیادہ چکر لگاکر لکڑیاں فروخت کرتا جس سے اس مالی حالات بہتر ہوتی چلی گئی اور گھر میں خوشحالی آگئی۔ اس نے دریا کے دوسرے کنارے پر اپنا نیا گھر بنالیا تاکہ جنگل سے لائی ہوئی لکڑیاں جمع کرنے میں آسانی ہوجائے۔

ایک دن اس نے اپنی بیوی سے مشورہ کرکے مولوی صاحب کو اپنے نئے گھر میں کھانے کی دعوت دی ، مولوی صاحب نے اس سے دعوت کا سبب معلوم کیا اور خود بھی بڑے حیران ہوئے کہ میرے وعظ سے اس شخص کی تقدیر بدل گئی ہے۔ بخوشی دعوت قبول کرکے اس لکڑہارے کے ہمراہ چل پڑے راستے میں دریا آتا تھا۔ لکڑ ھارا تو بسم اللہ پڑھ کر دریا میں چل پڑا اور دوسرے کنارے پر پہنچ گیا لیکن مولوی صاحب وہیں کھڑے رہے اور تعجب سے لکڑھارے کو دیکھتے رہے جو واپس آکر مولوی صاحب سے پوچھ رہا تھا کہ آپ آگے کیوں نہیں آتے، مولوی صاحب نے کہا کہ کشتی کہاں ہے جس پر سوار ہوکر چلوں۔ لکڑھارے نے کہا چڑھ جائیں بسم اللہ کی کشتی پر، مولوی صاحب گھبرائے اور الٹے پیروں یہ کہتے ہوئے بھاگے کہ بھائی تمہار ایمان مضبوط ہے میرا نہیں۔(ماخوذ)

اللہ تعالیٰ پرکامل یقین اور بھروسہ کرنے والا کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتا۔ کیونکہ وہ اللہ کی ذات پر ایمان رکھتا ہے جو اس کائنات کا خالق و مالک ہے جو ہر چیز پر قادر ہے ۔ یہی کامل یقین اور بھروسہ کامل ایمان کی حقیقت ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو کامل ایمان کی دولت عطا فرمائے ۔ آمین۔
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 308026 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.