خنجراب پاس دوبارہ کھل گیا

پاکستان اور چین کے درمیان موسمی تجارتی راستہ خنجراب پاس نے تقریباً تین سال کی بندش کے بعد 03 اپریل سےباضابطہ طورپرمسافروں کی آمدورفت اور مصنوعات کی نقل و حمل دوبارہ شروع کردی ہے۔خنجراب پاس ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر تک کھلا رہتا ہے۔اس سے قبل کووڈ 19 کی وبا کے دوران خنجراب پاس سے صرف سامان کی منتقلی سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔اب صورتحال کی بہتری سے یہ پاس دوبارہ کھول دیا گیا ہے جسے چینی اور پاکستانی حلقوں میں نمایاں طور پر سراہا گیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے خنجراب پاس کے دوبارہ کھلنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور چین کے درمیان تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاس کے دوبارہ کھلنے سے ایک رکاوٹ دور ہوگئی ہے جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام میں تیزی آئے گی۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ تین سال بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روٹ کی بحالی بہت خوشی کی بات ہے۔اسی طرح چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو نینگ نے اپنی یومیہ میڈیا بریفنگ میں بطور خاص خنجراب پاس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ چین اور پاکستان چاروں موسموں کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور طویل عرصے سے پورٹ کسٹم کلیئرنس سمیت مختلف شعبوں میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خنجراب پاس کے ذریعے آمد ورفت کی بحالی سے پاک چین تجارت اور عوامی رابطوں کو مزید تقویت ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریق اب سرحدی گزرگاہ کو سال بھر کھلا رکھنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی لازم ہے کہ دونوں ممالک کی دوستی کی وجہ سے چین نے لاک ڈاؤن کے دوران کئی بار عارضی طور پر خنجراب پاس کو کھولا تاکہ پاکستانی اہلکاروں کی آمدورفت اور ہنگامی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انتہائی سرد موسم، شدید برف باری اور آکسیجن کی کمی سمیت مشکلات کے باوجود، مقامی کسٹمز نے سامان کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کیا ہے۔رواں سال آخری مرتبہ عارضی طورپر 30 جنوری سے 10 فروری تک 12 دن کے لیے خنجراب پاس کھولا گیاتھا جبکہ پورٹ 19 سے 20 جنوری کے درمیان کھلی تھی۔کاشغر حکام کے مطابق اس دوران سرحد پار اہلکاروں کے 128 دوروں، 328 نقل و حمل کی گاڑیوں کے گزرنے اور 6,000 ٹن سے زیادہ سامان برآمد کرنے میں سہولت فراہم کی۔ اب اس سرحدی گزر گاہ کے دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں نمایاں مدد ملے گی۔چین کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر خنجراب پاس کو دوبارہ کھولنے، اس کی کلیئرنس میں تیزی لانے اور دونوں ممالک کے درمیان اہلکاروں کے تبادلے اور تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے کام کیا جائے گا۔
بلا شبہ عالمی سطح پر منفرد اور غیر معمولی نوعیت کی حامل پاکستان۔چین دوستی کبھی بھی وقت اور حالات کے تابع نہیں رہی ہے ۔دونوں ملکوں میں انتقال اقتدار یا پھر سیاسی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے قطع نظر پاک۔چین تعلقات ہمیشہ مثبت سمت میں آگے بڑھتے رہے ہیں۔ ان گزشتہ ستر برسوں کے دوران سیاسی ،سفارتی ،اقتصادی ،ثقافتی ،دفاعی غرضیکہ تمام شعبہ جات میں پاک۔چین تعلقات کے فروغ سے روایتی مضبوط دوستی کو مزید عروج حاصل ہوا ہے ۔ دونوں ممالک نہ صرف عالمی اور علاقائی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے مضبوط حامی ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مضبوط اقتصادی سماجی ترقی کے خواہاں بھی ہیں جس کی حالیہ مثال چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ خنجراب پاس کے دوبارہ کھلنے سے جہاں سی پیک منصوبہ جات کے تعمیراتی کام میں تیزی آئے گی اور دونوں ممالک کے کاروباری افراد کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی میں نمایاں مدد ملے گی ، وہاں فریقین کے درمیان سیاحت و ثقافت اور افرادی روابط بھی تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1152 Articles with 443700 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More