قوم کی حالت

 تر جمہ : بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلیں ۔
(سورة الرعد آیت 11)

اگر آج ہم اپنے ملک کا حال دیکھیں خاص طور پر کراچی کا تو ہمیں کچھ لوگ ایسے نظر آتے ہیں جو بات کرتے ہیں قوم پرستی کی بات کرتے ہیں زاتوں کی مگر یہ سب وہ بنیاد بھول گئے جس بنیاد پر ہم نے پاکستان کو حاصل کیا۔23 مارچ1940 کو قراردا دمنظور ہوئی اس کے بعد مسلم لیگ نے لاہور میں ایک اجلاس ہوا تھا جس میں قائداعظم ؒ نے فرمایا تھا کہ-: نہ تو ہم پنجابی ہیں نہ ہی بلوچی نہ ہی سندھی ہم ہیں تو پاکستانی اور ہمیں فخر ہونا چاہیے کہ ہم پاکستانی ہیں ۔

مگر آج ہم اپنی ذات و ا نا میں اتنا گم ہوگئے کہ ہمیں یہ تو یاد رہا کہ ہم سندھی ہیں پٹھان ہیں پنجابی ہیں مگر ہم اس پیغام کو بھول گئے جو ہمیں قائد ملت ؒنے ہمیں دیا۔جب پاکستان کو حاصل کیا تو اس میں ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کتنے مسلمان شہید ہوئے کتنی ماں بہنوں کی عزت پر ہاتھ ڈالے گئے کس کو پتہ تھا کہ آج ہم جس ملک کو حاصل کرنے کے لیے اتنی جدوجہد کررہے ہیں وہ ہمیں کل کیا دیگا مگرایک جزبہ ایک درد تھا امت مسلمہ کا مگر آج وہ سب کچھ خواب نظر آتا ہے جو ہمیں قائد ملت نے ہمیں دینے کی کوشش کی وہ اس وقت کے لوگ تھے جو امت کا درد لے کر چل رہے تھے مگر آج امت تو ہے مگروہ درد نہیں ہے۔

ان سب کی وجہ ایک ہی نظرآتی ہے کہ ہم نے لاالااللہ کو بھلا دیا۔ جس ملک کی بنیاد لاالااللہ پر رکھی گئی اس کو چھوڑ کر ہم پڑگئے قوم پرستی میں فرقہ واریت میں ہم بھول گئے وہ سبق جو ہمارے بڑوں نے دیا کہ ہم ایک ہیں پاکستانی ہیں آپس میں بھائی بھائی ہیں۔اسی قوم پرستی نے ہمیں اس ہستی کو بھی بھلا دیا جس نے ہمیں بھائی چارہ کی تعلیم دی اور اندر شعور پیدا کیا اور ہمیں اس بات سے آگاہ کیا کہ ہماری سرحدیں مخصوص نہیں بلکہ جہاں لاالااللہ محمدالرسول ﷲ کی بنیاد لیجانا چاہو لیجاﺅ اور اسلام کی کوئی سرحد نہیں پوری سر زمیں اسلام کے لئے ہے ۔جیسے علامہ اقبال نے کہا-:
عرب چین ہے ہمارا ہے ہندستان ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہے سار ا جہاں ہمارا

مگر آج ہم اپنے دشمنوں کے ہا تھوں میں ایسے الجھے ہوئے ہیں کہ ا نھوں نے ہمیں آپس میں ہی لڑوا دیا۔ ہمارے اندر ہی بغاوت کی ہوا چلادی جس کا شکار حکمراں نہیں بلکہ عوام بھی اسکے لپٹ میں آگئی۔دوسرا ہتھیار جو چلا یا وہ ہمارے وہ ہمارے نو جوانوں پر ہمیں ایسی بیماریوں مبتلا کردیا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے اور اگر یہی نوجوان بیدار ہوجائیں تو ہمیں کوئی طاقت شکست نہیں دی سکتی سلطان صلاح دین ایوبی ؒ نے فرمایا تھا-:
اگر کسی قوم کہ نوجوان بیدار ہوجائیں تو اس قوم کو کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی -

مگرہمارے نوجوان ساتھی فہاش ، بے حیائی،بیہودگی اور بھی نہ جانے کیسے کیسے امراض میں مبتلا ہوگئے۔ اسکی پہلی وجہ جو سامنے آتی ہے وہ ہے میڈیا تاکہ جو قوم کی تاقت ہے اسکو ہی ختم کردیا جائے اور جب کوئی قوم ان امراض میں مبتلا ہوجائے تو اسکے اندر ایمان نہیں رہتا اور جب کسی قوم میں سے ایمان نکل جائے تو اسکو تباہ و برباد کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہو خود تباہ ہوجاتی ہے۔شاید ہمارے اندر ہی کچھ ایسی خامیاں ہیں جو ہمارے ملک کے حلات ایسے ہیں کیونکہ حضرتﷺ نے فرمایا:کہ جیسی قوم ہوگی ویسے ہی حکمراں ہونگے۔اس حدیث سے ہمیں یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہم خود ٹھیک نہیں ہیں ہم میں کچھ ایسے نقص ہیں جو ہمارے اوپر ایسے حاکم مسلط ہیں ۔ہمیں بدلنے کی سخت ضرورت ہے اگر ہم نے بدلنے کی کوشش نہیں کی اور سب کچھ انہی پے چھوڑ دیا تو یہ ہمارے ملک کو کھا جائینگے ہمیں بدلنا ہوگا اور ہم انشااﷲ بدلینگے۔
Muhammad Muddasir Khan
About the Author: Muhammad Muddasir Khan Read More Articles by Muhammad Muddasir Khan: 2 Articles with 4076 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.