گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو اور ترقی کی امید

گزشتہ سال 24 جون کو چینی صدر شی جن پھنگ کی میزبانی میں عالمی ترقی سے متعلق اعلیٰ سطحی مذاکرات کی میزبانی کی گئی تھی ۔اُس تاریخی موقع پر چین کی جانب سے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو یا جسے مختصراً جی ڈی آئی بھی کہتے ہیں ، کو بااختیار بنانے اور اسے عملی جامہ پہنانے سے متعلق متعدد اہم اقدامات تجویز کیے گئے جن میں جی ڈی آئی تعاون کے آٹھ اہم شعبوں کا احاطہ کرنے والے 32 اقدامات بھی شامل ہیں۔آج ایک سال بعد دنیا بھر کے سفارت کاروں، عہدیداروں اور اسکالرز کا ماننا ہے کہ متعلقہ ممالک کو حاصل ہونے والے ٹھوس اور قابل رسائی فوائد گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد کے تناظر میں چین کی صلاحیت کا ایک بڑا ثبوت ہیں۔

چین بھی مطمئن ہے کہ گزشتہ سال کے دوران، تمام فریقوں کی مربوط کوششوں سے، جی ڈی آئی حقیقی نتائج فراہم کر رہا ہے، جس میں بہتر تعاون کے میکانزم، کلیدی شعبوں میں مستقل پیش رفت اور صلاحیت سازی کے مختلف پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں، اس سے تمام ممالک کو حقیقی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ آٹھ ترجیحی شعبوں میں تعاون میں زبردست پیش رفت ہوئی ہے، منصوبوں کی فہرست مسلسل بڑھ رہی ہے اور واضح ترجیحات کے ساتھ ترقیاتی وسائل میں اضافہ ،جی ڈی آئی کی ہمہ جہت ترقی کا مظہر ہے۔اسی عرصے میں جی ڈی آئی ترقی کے حوالے سے بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے اور کوآپریٹو اقدامات کو متحرک کرنے کے لئے ایک مؤثر ذریعہ رہا ہے، جس نے بہت سارے ابتدائی ثمرات لائے ہیں۔

شی جن پھنگ نے ستمبر 2021 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کی عام بحث میں جی ڈی آئی کی تجویز پیش کی تھی۔تاحال، تقریباً 70 ممالک اقوام متحدہ میں قائم جی ڈی آئی کے دوستوں کے حلقے میں شامل ہو چکے ہیں۔ لاطینی امریکہ کے بہت سے ممالک بھی ان 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں میں شامل ہیں جنہوں نے جی ڈی آئی کی حمایت کی ہے۔عالمی برادری کا عمومی اتفاق رائے یہی ہے کہ جی ڈی آئی ایک بہت ذمہ دارانہ اقدام ہے ،جی ڈی آئی اور چین کے مجوزہ دیگر انیشی ایٹوز "ایک مربوط دنیا کے بارے میں ایک مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں"، اور چین نے بین الاقوامی نظام میں جو بھی اقدامات اٹھائے ہیں وہ پوری انسانی برادری کے لئے "بہت ذمہ دارانہ حل" ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کے پیش کردہ انیشی ایٹوز "ایک انسانی نقطہ نظر رکھتے ہیں، اور لوگوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں ، جو عالمی برادری کا اہم مسئلہ ہے۔

ابھی حال ہی میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس کے ساتھ ملاقات کے دوران بھی صدر شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ انہوں نے جی ڈی آئی کے ساتھ ساتھ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو بھی پیش کیے ہیں تاکہ "عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے چینی حل فراہم کیا جاسکے"۔


اول تو ، یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ جی ڈی آئی کے ذریعے چین عالمی ترقیاتی شراکت داریوں کو مضبوط بنا رہا ہے اور پائیدار، سبز اور صحت مند عالمی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔دوسرا ، جی ڈی آئی ایک بروقت اقدام ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لئے، کیونکہ وہ کووڈ 19 وبائی صورتحال کے بدترین اثرات سے نکلنے کے لئے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔تیسرا ،چین جی ڈی آئی کو دیگر ممالک اور تنظیموں جیسے اقوام متحدہ کی ترقی کے بلیو پرنٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں مستقل طور پر سنجیدہ رہا ہے۔لہذا ،کہا جا سکتا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو سست معاشی بحالی ، طویل جغرافیائی سیاسی تنازعات ، موسمیاتی تبدیلی ، غذائی عدم تحفظ اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے ،چین کا پیش کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو دنیا کے لیے ترقی کی امید بن کر سامنے آیا ہے۔
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 414813 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More