سچ بولنے اور حقوق العباد کی ادائیگی سے اندر کے نفس پر قابو پانے میں نہائیت آسانی ہوتی ہے

کسی انسان کو دوسروں سے مختلف کرنے میں ایک ہی عنصر کار فرما ہے اور وہ ہے خالقِ کائنات کی عطا۔یہ وہ شے ہے جس سے عام انسان خاص ہوجاتا ہے ۔ یہاں میں واضح کرتا چلوں کہ انسان کے لئے عام اور خاص کے الفاظ دنیاوی یا مادی اعتبار سے نہیں بلکہ سوچ، عقل و شعور، فہم و فراست اور روحانی بلندی کے اعتبار سے منسوب ہیں۔جیسے انسانی جسم کے باقی تمام اجزاء استعمال کے حساب سے مضبوط و توانا ہوتے ہیں بالکل اسی طرح انسان کی سوچ بھی استعمال سے ہی تندرست و صحت مند، طاقتور و توانا اور پستی و بلندی کے درجات حاصل کرتی ہے۔ انسان جہاں ایک دوسرے سے بات چیت کے ذریعے اپنی سوچ میں اضافہ کرتا ہے وہیں گھر بیٹھ کر یا کسی مدرسہ میں باقاعدہ تعلیم حاصل کرکے بھی یقیناً اپنے علم کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ میں بھی بڑھوتی کرتا ہے۔ لیکن معلومات میں اضافہ کے ساتھ مختلف النوّع خیالات کے باعث اس کی اپنی سوچ کے مختلف زاویوں میں ٹکراؤ اور انتشار بھی جنم لیتا ہےجس کا سبب خالقِ کائنات کی عطا نہیں بلکہ دیگر انسانوں کے خیالات کی شمولیت ہوتا ہے۔خالقِ کائنات کی عطا تو ماں کے پیٹ سے روح کے جسم سے پرواز کر جانے تک براہِ راست ہوتی ہے اسی لئے تما م خاص انسان روح کی بلندی کے لئے تنہائی میں بیٹھے اور اکیلے بیٹھ کر انسانی جسم سے لے کر کائناتوں تک کا سفر کیا جس کا ذریعہ صرف و صرف غور کرنا رہا اور ہمیشہ رہے گا۔معلومات کا حصول سوچ میں اضافہ کا سبب ضرور بنتا ہے لیکن علم میں اضافہ کا ہر گز نہیں۔

اب تک کی معلومات کے مطابق جتنے بھی انسان گزرے یا آج بھی موجود ہیں انکو خاص بنانے میں تین عناصر مشترک ہیں اور وہ ہیں؛ ان کی اپنی ذاتی سوچ، غور و فکر اور ان کی تنہائی۔ ان کی معلومات میں مختلف مدارس یا اداروں کا عمل دخل ضرور شامل ہوتا ہے لیکن ایسی ہستیاں بھی گزری ہیں اور آج بھی موجود ہیں جنہوں نے کسی مدرسے یا ادارے کی شکل بھی نہ دیکھی بلکہ اکثر تو ایسے ہیں جنہوں نے عام انسانوں والی زندگی کے ساتھ ساتھ تنہائی کا وقت بھی نکالا اور اکثرہستیاں تو ایسی ہیں جنہوں نے تخت و تاج چھوڑ کر غور و فکر کے لئے جنگلوں کا رخ کیا اور وہاں باقی ماندہ زندگی کا حصہ گزار کر گیان (فرہنگِ شعوری )حاصل کیا۔

خاص انسان کی ذاتی سوچ ایک خاص مُدّت کی مشق کے بعد خالقِ کائنات کی عطا کے ساتھ مل کر جہاں روح کی کثافت کو دھو کر اس کی پاکیزگی میں خاطر خواہ اضافہ کرتی ہے وہیں اس کے ضمیر کو روشن تر بھی بناتی ہے جس کے باعث اس انسان کے اندر کا عدالتی نظام بھی ارتقاء پزیر ہوتا ہے اور یوں خاص انسان کا سچ بولنا اس کے جھوٹ بولنے پر غالب آتا جاتا ہے۔ مزید برآں اس کے اندر کا رحم کا جذبہ بھی پتھر دلی یا ظلم کے اوپر حاوی ہوتا چلا جاتا ہے۔سچ بولنا اور رحمدل ہونا دنیاوی زندگی میں اس انسان کے خاص ہونے میں اسقدر ممد و معاون ثابت ہوتا ہے کہ اس انسان کے ارد گرد کے معاشرہ کے لوگ ہی نہیں بلکہ اس سے باہر دور افتادہ علاقوں میں بھی عام عوام اس کی کسی اور بات کو مانیں یا نہ مانیں لیکن اس یقین کی کیفیت میں مبتلا ہوتے چلے جاتے ہیں کہ فلاں خاص انسان صادق و امین ہے یعنی وہ جب بھی بولتا ہے تو سچ بولتا ہے اور رحمدل ہونے کے باعث کسی کا حق نہیں مارسکتا۔ ان دو اضافی خصوصیات کے باعث عام لوگ اپنی زندگی کے مسائل کے لئے اس خاص انسان کی جانب ہی لپکتے ہیں اس یقین کی کیفیت کے ساتھ کہ ہمارے ہر مسلہ کا حل مل جائیگا اور ہماری زندگی آسان ہوتی چلی جائیگی۔ایک سے دو اور دو سے چار لوگوں تک اس کی صداقت و امانت پہ مہر ثبت ہوتی چلی جاتی ہے اور یوں رفتہ رفتہ وہ خاص انسان خاص الخواص کی حیثیت اختیار کرتا چلا جاتا ہے۔

کسی بھی انسان کے سچ بولنے اور حقوق العباد کی ادائیگی سے اس کے اندر کے نفس پر قابو پانے میں نہائیت آسانی ہوتی ہے اور یوں اس کی ہر سوچ میں مثبت انداز پیدا ہوتا چلا جاتا ہے۔ مثبت اندازِ فکر جہاں معاشرہ میں اس کو ایک خاص انسان کا مقام دلواتا ہے وہیں اس کی اپنی جسمانی صحت کا معیار بھی بلند ہوتا ہے اور اس کی جتنی بھی زندگی ہوتی ہے، جو کسی انسان کو معلوم نہیں، وہ اچھی صحت و تندرسی کے ساتھ گزرتی ہے لہٰذا وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے لئے کبھی بوجھ کا باعث نہیں بن سکتا۔گویا خاص انسان کی اپنی جسمانی قوت اور اس کے چاہنے والوں کی افرادی قوت میں اضافہ کے باعث ایک مضبوط اور قابلِ اعتبار سپہ سالار کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے ۔یہ وہ حیثیت ہے جو اس مادی دنیا میں روح کی پاکیزگی کے باعث اس سپہ سالارکی اپنی تمام قوم کو اس روئے زمین پر ایک عظیم قوم کی حیثیت سے رہبر و رہنما قوم کا شرف عطا کرتی ہے اور یوں آنے والی تاریخ کو ہر ایماندار مؤرخ سنہری الفاظ سے مزیّن کرتا ہے جو دیگر اقوم کے لئے بھی مشعلِ راہ ہوتی ہے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112781 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More