سانحہ سیالکوٹ کے شکار مغیث اور منیب کی بے گناہی الحمداللہ

الحمداللہ مغیث اور منیب (حافظ) کے سانحہ سیالکوٹ میں دردناک اور المناک موت کے بعد دونوں کے قاتلوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے تو کم از کم سزا ملی۔ مجرمین میں سے پولیس اہلکاروں بشمول ڈی پی او چوہان کو 3 ، 3 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، سات مجرمین کو 4، 4 مرتبہ سزائے موت، جبکہ 6 مجرمین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دونوں بھائیوں کے بہیمانہ قتل کے بعد بہت سے ملعونوں نے بڑا زور لگایا کہ کسی طرح حافظ بھائیوں کو مجرم قرار دے دیا جائے تاکہ درحقیقت بھائیوں کو قتل کرنے والے کسی طرح سزا سے بچ جائیں ان میں کئی لوگ شامل تھے جو مجرمین کو بچانے کے چکر میں لگے رہے خصوصا جس اہم شخصیت کا نام مجھے یاد رہ گیا ان میں فردوس عاشق اعوان نام کی عورت بھی شامل ہے جو موجودہ حکومت میں بھی جس ڈھٹائی کے ساتھ جمی بیٹھی ہے اسی طرح یہ عورت پرویز مشرف کے دور میں بھی اہم عہدے پر فائز رہی ہے اور جب پرویز مشرف قابل لعنت قرار پاتے ہیں تو ناجانے فردوس عاشق اعوان، وزیر خارجہ مس کھر اور دوسرے کس طرح قابل بھروسہ اور لائق فائق قرار پاتے ہیں۔

بہرکیف مجرمین کو سانحہ سیالکوٹ میں سزا کے بعد گرچہ دونوں بھائی واپس زندگی تو نہیں پاسکتے مگر ان کے لواحقین تو کم از کم دنیا، قانون اور معاشرے کے سامنے اس حقیقت کے ساتھ جاسکتے ہیں کہ ان کے بچوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ایسے یا ویسے تھے جبکہ قانون نے ان کے بچوں کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔ اس طرح اس کے لواحقین دنیا میں کم ظرف لوگوں کی بے سروپا باتوں سے تو محفوظ رہ پائیں گے۔ اور الحمداللہ مغیث اور منیب بھی تمام لوگوں کی دعاؤں کو سمیٹنے والے بنیں گے۔

افسوس کا مقام یہ ہے کہ ملک بھر میں سب سے زیادہ اچھے طریقہ سے حکومت چلانے والے جو اپنے آپ کو خادم اعلٰی اور نامعلوم کیا کچھ کہلوانے کے لیے کیا کیا پاپڑ نہیں بیلتے پھرتے کیا یہ دردناک واقعہ انہی شہباز شریف صاحب کی وزارت اعلٰی کے دور میں نہیں ہوا اور کیا عدالت کی طرف سے اس مقدمے میں پولیس اہلکاروں کس سزا میں شامل کرنا کیا اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ پنجاب پولیس پاکستان بھر کی پولیس میں سب سے زیادہ کرپٹ اور قانون شکنی کرنے والی پولیس ہے اور کیا پولیس اہلکاروں کا اس واقعہ میں سزا پانا کیا پنجاب پولیس کے ماتھے پر بدنما ٹیکا نہیں ہے اور کیا پنجاب پولیس کے کرتا دھرتاؤں کو اس اور اس جیسے کتنے ہی واقعات کے بعد اپنے عہدوں سے برطرف نہیں ہوجانا چاہیے اور سب سے بڑی زمے داری تو ان صاحب کی بنتی ہے جو اپنے آپ کو خادم اعلٰی کہلاتے ہیں اور جگہ جگہ لوگوں کو برطرف کرتے پھرتے ہیں کیا ان میں اتنی اخلاقی جرآت بھی ہے کہ پنجاب میں رونما ہونے والے کسی ایک واقعے پر وہ بھی غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان فرمادیں۔

پنجاب میں چاہے ریمنڈ ڈیوس ہو، پے درپے دھماکے ہوں، خودکش دھماکے ہوں، داتا دربار پر دھماکے ، سرفراز نعیمی کی شہادت، سانحہ سیالکوٹ، ڈینگی کے نتیجے میں درجنوں افراد کی اموات اور ہزاروں افراد ڈینگی کے مرض میں مبتلا ہوں مگر جناب شہباز شریف صاحب کی خدمت پنجاب ختم ہی نہیں ہوتی کاش کہ شہباز شریف صاحب جس طرح اپنا علاج کرانے بھاگم بھاگ لندن جاتے ہیں اپنی رعایا کے لیے ایسے ہی اقدام کریں اور کیا ہی اچھا ہو کہ پنجاب بھر کے عوام کو یہ خوشخبری سنانے کے کہ "ڈینگی کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا " کاش ڈینگی کے خاتمے کے لیے ڈینگیں مارنے کے علاوہ بھی کچھ کریں۔

سانحہ سیالکوٹ ہو، یا کوئٹہ میں بے گناہ روسی باشندوں پر کھلے عام قانون نافذ کرنے والوں کی فائرنگ یا کراچی میں سرفراز شاہ کی رینجرز کے ہاتھوں المناک موت اگر یہ واقعات کیمرے کی نظر سے محفوظ رہ جاتے تو ہزارہا واقعات کی طرح ان واقعات پر بھی کسی قسم کا دنیاوی انصاف ملنا تو دور کی بات مرنے والوں کو مجرم اور گناہ گار ثابت کرنا بہت ہی آسان ہو جاتا۔

اللہ سے دعا ہے کہ عوام الناس کو ایمان کی بہترین حالتوں میں سے کسی ایک پر رکھے تاکہ ایسے کسی واقعے کو روکنے کے لیے ایمان والوں کے ہاتھ آگے بڑھ کر ظالموں کو ایسے مکروہ عمل سے روک سکیں۔

اے اللہ ہمیں اس دنیا اور آخرت میں رسوا مت کرنا اور ہمارا نام اور ہمارا کام رہتی دنیا میں اچھے طریقے سے زندہ فرما آمین۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495402 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.