تعلیم یافتہ اور برسر روزگار نوجوان


چین میں اس وقت نئے کالج گریجویٹس کو روزگار فراہم کرنے میں مسلسل خوش آئند پیش رفت دیکھی جا رہی ہے۔چینی حکام کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ملک کی سماجی اور معاشی ترقی میں نوجوانوں کی موئثر شرکت لازم ہے ،یہی وجہ ہے کہ ہر ممکن کوشش کی جا رہی انہیں باعزت روزگار کی فراہمی سے کارآمد شہری بنایا جائے۔یہ بات اچھی ہے کہ ملک کے شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔وزارت تعلیم کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر کالج گریجویٹس کو نوکری مل چکی ہے اور اس گروپ میں فراہمی ملازمت کا پیمانہ قدرے مستحکم ہے۔
یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ رواں سال چین میں کالج گریجویٹس کی تعداد 01 کروڑ 15 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی ہے جو سال بہ سال تقریباً 8 فیصد زیادہ ہے اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ان کے روزگار کی شرح میں تقریباً 2 سے 3 فیصد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔مرکزی و مقامی حکومتوں اور عوام کی مشترکہ کوششوں کی بدولت یہ نتیجہ "قابل تحسین" ہے۔نوجوانوں کو بہتر روزگار فراہم کرنے کے لیے ملک نے رواں سال کالج گریجویٹس کو گراس روٹ لیول کے عہدوں پر بھرتی کرنے کے لئے مہمات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، جن میں گاؤں کی سطح پر ڈاکٹرز کی تعیناتی بھی شامل ہے۔ نجی کمپنیوں کے لیےسماجی تحفظ اور روزگار الاؤنس میں معاون پالیسیاں لائی گئی ہیں تاکہ انہیں روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی ترغیب دی جاسکے۔ ان کوششوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ رواں سال اب تک ملک بھر میں نجی کمپنیوں نے کالج گریجویٹس کو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 6 لاکھ 70 ہزار اضافی ملازمتوں کی پیشکش کی ہے۔
تمام سطحوں پر حکام ایسے کالج گریجویٹس کی مدد کرنے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ملازمت نہیں تلاش کر سکے ہیں ، یوں روزگار کے فروغ کی پالیسیوں کے نفاذ سے کالج گریجویٹس کے لئے ملازمت کی صورتحال میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔یہ بات بھی حوصلہ افزا ہے کہ چین کے مختلف علاقوں نے مقامی تقاضوں کی روشنی میں ملازمتوں کو فروغ دینے کی مہمات کا آغاز کیا ہے، جن کا مقصد یا تو کالج گریجویٹس کو ملازمت کی جانب راغب کرنا ہے یا پھر انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے لازمی وسائل اور رہنمائی فراہم کرنا ہے ۔ساتھ ساتھ تواتر سے جاب فیئر یا روزگار میلوں کا انعقاد بھی جاری ہے تاکہ نئے گریجویٹس اور اگلے سال گریجویٹ ہونے والوں کو ملازمت تلاش کرنے میں مدد مل سکے۔ اسی طرح متعدد حکام نے گریجویٹس کے لئے روزگار اور کاروباری اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لئے بڑے پروگرام شروع کیے ہیں ، جس کے نتیجے میں رواں سال کے آغاز سے اب تک پالیسی پر مبنی لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔
یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ حالیہ برسوں میں چین میں شہری طالب علموں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2022 میں چین میں 16 سے 24 سال کی عمر کے 96 ملین سے زیادہ شہری نوجوان تھے ، جن میں سے 65 ملین سے زیادہ طالب علم ہیں۔انہی حقائق کی روشنی میں حکومت کی کوشش ہے کہ جہاں موثر اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں ، وہاں ساتھ ہی مجموعی روزگار کو ترجیح دینے اور جاب مارکیٹ کے ساختی مسائل کو دور کرنے کی کوششیں کی جائیں۔دوسری جانب ، ملک میں کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے روزگار کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ایک ہی وقت میں ، ملک میں روزگار کی فراہمی میں انوویشن انٹرپرینیورشپ روزگار کی ترقی کے لیے ایک پائیدار محرک کا کردار ادا کر رہی ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ چینی حکام کے نزدیک نوجوانوں کو محض نوکری تک محدود کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اپنے کاروبار کے لیے بھی اُن کی حوصلہ افزائی لازم ہے جس سے لامحالہ روزگار کے مزید مواقع سامنے آئیں گے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1012 Articles with 415627 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More