زمین خدا کی ہے

اس میں کیا شک ہے کہ یہ کرہ ارض اس کی ملکیت ہے جس نے اس کی تخلیق کی بلکہ تمام کائنات کا خالق ہی اس کائنات کا مالک ہے ، کوئی اور کیوں کر ہو سکتا ہے۔اشرف المخلوقات کو خالق نے جو شعور دیا اس کے تحت ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے آج انسان ایک ایک انچ زمین کے ٹکڑے کے لئے قتل و غارت مچائے ہوئے ہے جیسا کہ قبل از تاریخ زن، زر و زمین کے لئے ہؤا کرتا تھا لیکن ہاں فرق یہ ہے کہ آج زمین کے ایک ٹکڑے کی ملکیت کے لئے بھی انسانی معاشرے کے بنائے ہوئے سخت ترین قوانین و ضابطے موجود ہیں۔یہ قوانین مختلف ممالک میں اس کے اپنے معروضی حالات کے مطابق بنائے جاتے ہیں جو موجودہ تاریخ میں ترقی یافتہ ممالک اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں معمولی سے ردو بدل کے ساتھ موجود تو ہیں لیکن اپنے اپنے معاشروں کی استطاعت کے مطابق نافذ العمل ہیں چنانچہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں زمین کی ملکیت کے معاملے میں کافی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جس کی بابت یہاں کی عدالتوں میں اس سے متعلق بے شمار کیسز پینڈنگ ہیں۔
ان کیسز کے بارے میں منہ شگافی کرنے کی بجائے ایک نہایت ہی واضح حقیقت کو مدِ نظر رکھ کر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پورے پاکستان میں ہماری پاک فوج کے اختیارات کے تحت زمین کا سب سے بہتر استعمال ہی نہیں بلکہ اس کی رکھوالی و اس پر ملکیت والے لوگوں میں بے حد خوشی و سکون دکھائی دیتا ہے۔ زیادہ تر ملکیت عدالتی فیصلوں کے مطابق جائز و ملکی قوانین کے عین مطابق ہے بشمول اس زمین پر رہائشیوں کی زندگی کی بنیادی سہولیات میسر ہونے کے۔چنانچہ پورے یقین کے ساتھ ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو زمین پاک افواج کی کسی نہ کسی طرح ملکیت میں ہے اس کا نظام ایک مثال ہے ان علاقوں کی زمین کے لئے جو دیگر سول اداروں کے تحت چلائے جا رہے ہیں ۔مزید یہ کہ پاک افواج کے زیرِ انتظام علاقوں میں مثالی طرزِ زندگی دستیاب ہونے کے باعث دیگرعلاقوں والے لوگ حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے تمنا رکھتے ہیں کہ کاش ہمارے علاقے کا انتظام بھی پاک افواج کی انتظامیہ کے حوالے کر دیا جائے تو ہماری زندگیاں بھی آسان ہو جائیں۔
یہ محض رہائشی زمینوں کی بابت ایک حقیقت نہیں بلکہ ان زمینوں کے بارے میں بھی مکمل یقین و ثبوت کے کہا جا سکتا ہے جن کو رہائش کے علاوہ دیگر مقاصد کے استعمال میں لایا جارہا ہے جیسے زراعت اور انڈسٹری۔ پاک فوج کے زیر استعمال زرعی زمینوں پر دیگر اداروں کی زمینوں کے مقابلے میں کہیں بہتر استعمال اور پیداوار میں بیش بہا فرق پایا جاتا ہے۔ انڈسٹریل زمینوں پر قائم فیکٹریاں روزِ اول سے توقع سے زائد پیداوار و منافع کما کر دے رہی ہیں۔ہمارے دانشوروں، سیاستدانوں ، عدلیہ و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل بیٹھ کر ایک مرتبہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ پاکستان کو ایک باوقار ترقی یافتہ مملکت بنانے کے لئے کیا اور کیسے کرنے کی ضرورت ہے؟
میرا ایمان ہے کہ تمام زمینوں کا انتظام ہی پاک افواج کے حوالے کر دیا جائے تو چوبیس کروڑ عوام کی زندگیاں آسان ہو جائینگی اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کی خاطر لوگوں کو ترقی یافتہ ممالک کی جانب ہجرت نہیں کرنا پڑے گی جس کے لئے انہیں جانی و مالی نقصانات اٹھا کر بھی کچھ حاصل نہیں ہو پاتا۔۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112849 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More