آج کل کے معاشرے میں عورتوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟

عورتوں کے معاملے میں ، میں انتہائی نرم مزاج ہوں ، ہفتہ کا دن تھا اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے کالج سے تو میں نے ہفتے کو گھر جانے کا دل ہوا کیونکہ میں ایک مہینہ ہاسٹل میں گھر سے دور رہا تو گھر والوں کی یاد آرہی تھی اور میرا گھر بھونگ میں ہے تو رحیم یار خان سے وہ 50 کلو میٹر دور ہے اور ہمیں بس پر جانا ہوتا ہے رحیم یار خان سے بس پہ چھڑے اور صادق آباد پہنچے اس کے بعد ہئیس ہوتا ہے اسی میں ہم بیٹھ گئے کیونکہ صادق آباد سے بھونگ تک کا سفر ہمیں ہئیس میں کرنا ہوتا ہے تو ہئیس میں کچھ خواتین تھی اور باقی مرد حضرات، تو ڈرائیور صاحب کے سامنے ایک شیشیہ لگا ہوتا ہے جس سے وہ عورتوں کو ہراساں کر رہا تھا۔ تو پہلی نظر میں تو مجھے یہ ایسے ہی لگا لیکن بعد میں اندازہ ہوگیا کہ ڈرائیور کس کام گاڑی کو سنبھالنا ہوتس ہے اور اس کے نظر گاڑی کو چلانے کے بجائے پیچھے بیٹھے ہوئے عورتوں کی طرف تھا ۔ پھر ڈرائیور نے گانا چلا دیا باقی لوگ مجھے مرد نہیں بلکہ نامرد، زندہ لاش نظر آرہے تھے میں نے ڈرائیور کو اپنے آنکھوں کے زریعے روکنے کو کوشش کی لیکن وہ نہ رک سکا اور بار بار وہی کام کر رہا تھا جو کہ بہت بری بات ہے کیونکہ وہ کسی کی ماں بہن ہیں
میں ہئیس میں اور تین اور میرے دوست تھے ہم نے اس ڈرائیور کو آنکھیں دیکھائی پھر وہ سیدھا ہوگیا ہم نے تو اسے اس وقت بتا دیا تھا کہ غلط کر رہے تھے لیکن شاید کتنی عورتوں کو وہ ہراساں کرچکا ہوگا؟مرد جو ہے حوس کا پوجاری ہے اور آج کل کے مرد حضرات سارا دن یہی سوچ رہے ہوتے ہیں کے لڑکیوں کو کیسے پٹائیں۔ یعنی عورت کو دیکھا نہیں آنکھیں ایسے گھما کر دیکھتے ہیں جیسے شاید پہلی دفعہ کوئی عورت دیکھی ہے تو ان مرد حضرات سے گزارش ہے کہ ان عورتوں کی طرف دیکھنے سے پہلی آنے گھر والوں کو طرف نظر بھی ڈورایا کریں کیونکہ پھر آپ کے گھر والوں کے ساتھ بھی ایسے ہونا ہے ۔
ایک اور بات جو ہمارے تعلیمی اداروں میں عورتوں کے ساتھ غلط کیا جاتا ہے اس میں بلیک میلنگ سے لے کر لیا کیا ہوتا ہے جیسے کہ کچھ دن پہلے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور۔ کا واقع ہوا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے ہمارے ان بچیوں کے ساتھ جن کو ہم لاڈ پیار کے ساتھ پال پوس کر تعلیم کے لیے بھیجتے ہیں اور ان کو بلیک میلنگ سے لے کر کیا کی ، کیا جاتا ہے اور وہ عورتیں بھی چپ رہتی ہے کیوں ، کیونکہ گھر والوں کی طرف سے سختی ہے کہ نمبر لینے ہی ہیں تو وہ نمبر لینے کےلیے پتا نہیں کیا کیا کرینگے ۔
عورت معصوم ہیں نرم دل ہوتے ہیں یہ گلاب کے پھول ہیں اور یہ گھر کی رحمت ہوتی ہیں ۔
بس ایسے معاشرے پر لعنت جو اپنے بہن کی حفاظت کرنے پر اور دوسروں کی ماں بہن کو آنکھیں چار کر کے دیکھتے ہوں۔
اور ایسے بکواس لوگوں پر بھی لانت جو تعلیمی اداروں میں اپنی بیٹی جتنی طالبہ کو بلیک میلنگ کرتے ہیں جو کہ بہت بری بات ہے اور انشاللہ ایک دن اگر میں کسی ایسے پوسٹ پر آگیا تو ان سب کو سیدھا کرونگا جو ایسے کرتے ہیں شکریہ

Abbas Zaheer Dashti
About the Author: Abbas Zaheer Dashti Read More Articles by Abbas Zaheer Dashti: 8 Articles with 2987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.