نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم بہترین سپہ سالار، مدبر ،والی ریاست

۔ہم نے چار شادیوں پر زور دیئے رکھا، لیکن یہ کبھی نہ بتایا کہ رسول پاک نے اپنی جوانی کے 25 سال ایک ہی عورت کے ساتھ گزارے اور حضرت سودہ سے دوسری شادی حضرت خدیجہ رض کی وفات کے بعد کی۔
ہم نے یہود نصاری کی دشمنی کا راگ الاپے رکھا، لیکن یہ کبھی نہ بتایا کہ میثاق مدینہ کے وقت یہودیوں کے دس قبائل تھے اور وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتحادی تھے، فرانس نے گستاخی کی تو ہم نے اپنے ہی ملک میں آگ لگا دی، لیکن یہ کبھی نہ بتایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنان اسلام کو معاشی طور پر کمزور کرکے اپنی دھاک بٹھائی تھی۔

مشرکین مکہ تاجر تھے اور تجارت کی غرض سے شام جایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے شمال کی راستہ پر واقع قبائل سے دوستیاں کیں اور مشرکین مکہ کی تجارت کا راستہ بند کروایا، جب وہ جنوب کے راستہ یمن جانے لگے تو آپ نے وہاں کے باشندوں سے معاہدے کر کے اہل قریش کا راستہ روک دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہی ملک کو آگ نہیں لگائی تھی بلکہ دشمن کو معاشی طور پر کمزور کرکے اس کی کمر توڑ دی، نوبت فاقوں تک پہنچی تو ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا کہا کہ ان کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پانچ سو اشرفیوں کے ساتھ بہترین کھجوریں دیتے ہوئے تجارت کرنے کی اجازت دے دی۔
یعنی اہل قریش دشمن بن کر آئے تو آپ نے ان کی کمر توڑ دی۔ لیکن وہی دشمن بطور انسان رحم کی بھیک مانگنے آئے تو آپ نے ان کی مدد کی۔

مجھ میں اتنی تاب نہ تھی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی سمجھ سکتا لہذا میں نے آپ کو بطور انسان سمجھنے کی کوشش کی، میں نے جانا:

آپ ایک عظیم مدبر تھے، آپ نے اپنی تدبیر سے صلح حدیبیہ جیسے معاہدے کیے جو بظاہر مسلمانوں کو کمزور کرنے والے تھے، لیکن وہی معاہدے آپ کے لیے فتح مکہ کا باعث بنے۔ آپ نے دشمنوں کی جاسوسی کے لیے حضرت ابو ہریرہ کی ڈیوٹی لگائی تاکہ دشمنان کے ارادے جان سکیں۔

آپ ایک عظیم سفارتکار تھے۔ آپ نے اپنے دشمن کے دوستوں سے دوستیاں کی تاکہ ان کا اثر کم ہوسکے۔ مدینہ کے شمال میں خیبر اور جنوب میں مکہ تھا، اور ان دونوں شہروں کے باشندے مسلم مخالف تھے، آپ نے کمال ذہانت سے صلح حدیبیہ میں اہل مکہ سے وعدہ کیا کہ وہ مسلمانوں کی کسی جنگ میں دشمن کا ساتھ نہ دیں گے، اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ نے خیبر اور اہل مکہ کے مشرکین کو جدا کر کے شکست دی۔

آپ ایک کمال سپہ سالار تھے۔ مدینہ شہر کے تینوں اطراف پہاڑ تھے اور واحد زمینی راستہ پر آپ نے خندق کھدوا کر مدینہ کو آنچ نہ آنے دی۔
آپ نے یہودیوں کے دس قبائل سے معاہدے کیے کہ وہ اپنے مختلف مذہب کے باوجود مسلمانوں کی جنگی مدد کریں گے اور جنگی اخراجات مل کر برداشت کریں گے۔

آپ ایک بہترین منتظم تھے، آپ نے اپنی بہترین نظامت سے ایک اسلامی ریاست کو بام عروج پر پہنچایا، آپ نے پولیس اور انصاف کا نظام متعارف کروایا۔ اور مجرم کو گردن سے پکڑنے کی ذمہ داری حضرت علی کے سپرد کی، آپ نے مختلف ریاستوں کے گورنر نامزد کیے اور ان سے خط و کتابت سے امور مملکت جانتے رہے۔

آپ ایک بہترین معلم تھے، آپ نے کچھ نہ ہونے کے باوجود صفہ کا قیام عمل میں لایا اور لوگوں کی تعلیم و تربیت کا نظام واضع کیا۔ میں کیا، دنیا کا کوئی فلسفی، کوئی دانشور یا کوئی محقق دنیا کی عظیم ترین شخصیات کو جاننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے افضل پاتا ہے۔

لیکن ہم نے اپنے نبی کے مقام و مرتبہ کے ساتھ ناانصافی کی، ہم ساری زندگی چاند کو توڑنے اور واقعہ معراج جیسے معجزات بیان کرتے رہے، لیکن بطور بشر آپ کے کمالات کو کبھی بیان کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ بالکل ایسے جیسے امام حسین کے واقعہ کربلا کے علاوہ کسی کو امام کی ذات کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، لیکن میں نے کوشش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے مہینہ میں لوگوں کو بتاؤں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور نبی معجزات سے نہیں بلکہ بطور بشر تن تہنا، ایک ایسی ریاست کا قیام عمل میں لائے جسے دیکھ کر قیصر و کسری اور فارس کے محلات بھی انگشت بدنداں ہوگئے۔ پھر وہ وقت آن پہنچا، جب دنیا کے عظیم ترین انسان میدان عرفات میں لاکھوں کے جھرمٹ میں یہ اعلان کر رہے تھے۔
"الیوم اکملت لکم دینکم " (آج کے دن دین مکمل ہوگیا)۔ گویا وہ بشری معراج پر پہنچ چکے تھے اور اس کے بعد یہ سلسلہ قیامت تک کے لئے بند کردیا گیا۔

دنیا کے عظیم ترین لیڈر، عظیم ترین سیاست دان، عظیم ترین سفارتکار، عظیم ترین سپہ سالار اور عظیم ترین معلم ۔

لاکھوں سلام آپ پر صل علی محمد
دونوں جہاں کے تاجور صل علی محمد و علی آل محمد۔

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 148 Articles with 128208 views Civil Engineer .. View More