چین میں ہائی اسپیڈ ریلوے کی ترقی

چین، ہائی اسپیڈ ریلوے نیٹ ورک کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور عوامی سہولیات کے پیش نظر اس نظام کو مسلسل توسیع دی جا رہی ہے۔ابھی حال ہی میں ملک نے تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک کو مزید وسعت دینے کی خاطر تین نئے سیکشن کھولے ہیں ، جس سے چین کے تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک کی لمبائی 36،100 کلومیٹر تک بڑھ گئی ہے جو مربوط علاقائی ترقی کے فروغ کے لیے ایک مضبوط تعاون فراہم کررہا ہے ۔ سال 2023 میں چائنا ریلوے نے اعلیٰ اور معیار ی ریلوے کی منصوبہ بندی اور تعمیر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز رکھی اورپہلے 11 مہینوں میں ملک بھر میں ریلوے میں فکسڈ اثاثوں کی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.4 فیصد اضافہ ہوا۔ متعدد نئی ہائی سپیڈ ریل لائنوں کی تکمیل کے ساتھ 1,700 کلومیٹر سے زیادہ نئی ہائی سپیڈ ریل آپریٹنگ مائلیج کا اضافہ ہوا جس سے" آٹھ عمودی اور آٹھ افقی" ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

ریلوے نیٹ ورک میں توسیع کے حوالے سے یہ تذکرہ لازم ہے کہ2016 میں ، چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) نے تقریباً تکمیل شدہ"چار عمودی اور چار افقی" قومی ریلوے نیٹ ورک کو ایک نئے "آٹھ عمودی اور آٹھ افقی" تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک تک توسیع دینے کے منصوبوں کا اعلان کیاتھا۔یہ نیا نیٹ ورک آٹھ شمال۔جنوب (عمودی) راہداریوں اور آٹھ مشرق۔مغرب (افقی) راہداریوں پر مشتمل ہے، جو ٹریک کی لمبائی کو تقریبا دوگنا کرتا ہے۔ سال 2023 کے آغاز سےہی ،حکام نے اعلیٰ معیار کی ریلوے منصوبہ بندی اور تعمیر پر توجہ مرکوز کی ، مزید شہروں کو بڑے پیمانے پر ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا اور ریلوے نظام کے آپریشن کو بڑھایا گیا ہے۔
یہاں اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ چین میں شہروں کے مابین سفر کے لیے ہائی اسپیڈ ریلوے کو مسافروں کی نمایاں ترجیح قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ بڑے تعمیراتی منصوبوں کی بدولت ملک کے اہم شہری علاقوں کے مابین بہتر باہمی رابطے اور مربوط ترقی کو فروغ ملا ہے۔یہ ہائی اسپیڈ ریلوے میں چین کی کمال مہارت اور تیزرفتار ترقی کا نتیجہ ہی ہے کہ آج ملک میں 36 ہزار کلومیٹر سے زائد طویل ہائی اسپیڈ ریل نیٹ ورک فعال ہے اور اسے مزید وسیع کیا جا رہا ہے۔ چینی پالیسی سازوں کے مطابق، متعدد ریلوے لائنیں رابطے کے متعدد علاقائی کلسٹر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ اس ضمن میں پانچ لاکھ سے زیادہ آبادی والے 95 فیصد سے زیادہ چینی شہر اب وسیع تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک میں شامل ہیں ، جو کامیابی سے علاقائی رابطے کو بڑھا رہے ہیں اور بیجنگ ۔ تھیان جن۔حے بی خطے ،دریائے یانگسی ڈیلٹا ، اور گوانگ دونگ ۔ہانگ کانگ ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا جیسے کلیدی علاقوں میں علاقائی انضمام کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے خاطر خواہ مدد فراہم کرتے ہیں۔ اسی طرح ملک کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) میں نامزد اہم منصوبے خاطر خواہ پیش رفت دکھا رہے ہیں۔
حقائق کے تناظر میں گزشتہ ایک دہائی کو چین کی ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری کی تاریخی کامیابیوں سے بھرپور دہائی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس عرصے میں چین کے جامع سہ جہتی نقل و حمل کے نیٹ ورک کو مزید فروغ ملا ہے جس نے مؤثر طریقے سے ملکی اور بین الاقوامی اقتصادی گردش کے ہموار بہاؤ کو یقینی بنایا ہے۔اس دوران چین نے دنیا کا سب سے بڑا ہائی اسپیڈ ریلوے نیٹ ورک، ایکسپریس وے نیٹ ورک، اور عالمی معیار کا پورٹ گروپ بنایا ہے۔ ایوی ایشن اور نیوی گیشن عالمی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ چین کی تیز رفتار ریل، چائنا روڈ، چائنا برج، چائنا پورٹ، اور چائنا ایکسپریس دلکش "چینی بزنس کارڈ" بن چکے ہیں۔ نقل و حمل کا جامع نظام دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 431731 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More