نئی حکومت کو اقتدار ملتے ہی آئی ایم ایف کی چوکٹ پر حاضری دینا پڑئیگی

پاکستان کے حالیہ انتخابات میں نئی بنے والی حکومت کو فی الفور پاکستان کی معاشیات کو سہارا دینے کے لیے جلد از جلد دوبارہ آئی ایم ایف کی چوکٹ پر سجدہ ریز ہونا پڑئیگا.

کیونکہ اس وقت پاکستان آئی ایم ایف کے جس پروگرام پر عمل کر رہا ہے وہ عنقریب ختم ہونے والا ہے ۔ ماہرین معاشیات کا تجزیہ سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے پاکستان کو اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ممکن ہو، دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہو گا۔

پاکستان کی گزشتہ پی ڈی ایم حکومت نے عام انتخابات میں جانے سے قبل آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا ایک معاہدہ کیا تھا جس سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے میں کافی مدد حاصل ہوئی۔

حالیہ ہفتہ میں پاکستان میں عام انتخاب کا مرحلہ آخر کار پورے ملک میں امن و امان سے انتخابات مکمل ہوئے ہیں . مگر جس طرح سے پاکستان کے اندر سے تو دھاندلی کی آوازیں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں آئے دن ، رات اس پر تجزیہ، تبصرہ وغیرہ تو پاکستانی میڈیا میں آہی رہے ہیں . مگر انٹرنیشنل میڈیا میں بھی اس کا ذکر اسپیشل پروگرام میں مسلسل پیش کیے جارہے ہیں. جس سے پورے ملک کی جگ ہنسائی ہورہی ہے. جبکہ دو، تین بڑی جماعتوں سیاسی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اگر یہ یہ جماعتیں جوں ہی وفاق میں حکومت کی تشکیل کرپاتیں ہیں، ایسے فورا مُلک کے نئے مالی معاہدے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف جانا ہی پڑے گا، کیونکہ پاکستان کے لیے اقتصادی بحران کا خطرہ بدستور سروں پر منڈلا رہا ہے.

ہاکستان کو فی الحال ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے پاکستان کی نگراں حکومت آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام پر عمل درآمد کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے لیے کی جانے والی قانون سازی آئی ایم ایف کو پاکستان کے اقتصادی معاملات پر فیصلے کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کی نگرانی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

جبکہ اس وقت تک آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے ساتھ نئے معاہدے کے امکانات پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا گیا۔

اس وقت پاکستان کے معاشی صورتحال بڑی ( نپی تُلی ) ہے. جبکہ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر اس وقت تقریباً 8 ارب ڈالر ہیں جو اس کی بمشکل دو ماہ کی درآمدی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ صورت حال ایک سال پہلے کے مقابلے میں پھر بھی بہتر ہے جبکہ پاکستان کے پاس لگ بھگ اس وقت 3 ارب ڈالر تھے۔

جبکہ دو ماہ میں ایک ارب ڈالر کے بانڈز کی ادائیگی پاکستان کو ہر حالت میں کرنی ہے جس سے اس کے زرمبادلہ کے ذخائر مزید نیچے آجائیں گے۔

اس وقت پاکستان کو اپنی معاشیات کو سہارا دینے کے لیے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے زر مبادلہ کے ذخائر اس کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ضروریات کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ اور اس کے پاس اس دفعہ کوئی متبادل بھی نظر نہیں آرہا ہے۔

اس وقت پاکستان پر قرضوں کا بوجھ اس کی مجموعی قومی پیدوار کے 70 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف اور کریڈٹ ریٹنگ اداروں کا تخمینہ ہے کہ پاکستان کو اپنی آمدنی کا 50 سے 60 فی صد حصہ قرضوں کے سود کی ادائیگی پر خرچ کرنا ہو گا جو دنیا کی کسی بھی بڑی معیشت کے لیے بدترین شرح مانی جاتی ہے۔

جبکہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ جو اس وقت نظر آرہا ہے اس کا پاکستان کا اندرونی قرضہ ہے جو اس کے قرضوں کے 60 فی صد پر مشتمل ہے اور سود کی ادائیگی میں اس کا حصہ 85 فی صد ہے۔

پاکستان کا مجموعی بیرونی قرضہ زیادہ تر ڈالروں میں ہوتا ہے جس کا زیادہ تر تعلق دو طرفہ اور کثیر جہتی قرض دہندگان سے ہے اور یہ کل بیرونی قرضوں کا تقریباً 85 فی صد ہے۔

بانڈز کی شکل میں حاصل کیے گئے قرضوں کا حجم بیرونی قرضے کا صرف 8 فی صد ہے اور یہ کل حکومتی قرضوں کے تین اعشاریہ چار فی صد کے مساوی ہے۔

پاکستان کے پڑوس ملک چین سے حاصل کیے گئے قرضے کل بیرونی قرضوں کا 13 فی صد ہیں جو پاکستان کو کئی برسوں کے دوران انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں اور دیگر نوعیت کے اخراجات کے لیے دیے گے تھے ۔

اس وقت پاکستانی عوام کو قرضوں کا بوجھ بری طرح سے متاثر کررہا ہے. جبکہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ٹیکسوں اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں زبردست کمی کے ساتھ افراط زر کی شکل میں متاثر کر رہا ہے جو اس وقت 30 فی صد کے لگ بھگ ہے۔

ماہرین یہی اندازہ لگائے ہوئے تھے کہ اس سال کے آخر تک افراط زر میں کچھ کمی ہوجائیگی لیکن اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی سطح پھر بھی مرکزی بینک کے اہداف سے پانچ سے سات فی صد تک بلند رہے گی۔

جبکہ اس طرح کی صورتحال سے روپے کی قدر میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی شرح تبادلہ اس مالی سال میں 305 رہنے اور مالی سال برائے 2024۔2025 میں 331 ہو سکتی ہو جس سے روپیہ موجودہ شرح تبادلے سے 8 سے 15 فی صد تک کمزور ہو گا۔ اس وقت شرح تبادلہ تقریباً 280 روپے ہے۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 187 Articles with 81435 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.