پاکستان کا فخر: سسٹرزیف دنیا کی بہترین استان

وہ پیدائشی معلمہ تھی تعلیم کا حصول اس کی ترویج اس کی زندگی کا مقصد، مشن اور سب سے بڑی خواہش تعلیم کا فروغ تھا۔ اسے اسکول جاتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی وہ پڑھ لکھ کر علم کی روشنی سے جہالت کی تاریکیوں کو دور کرنا چاہتی تھی لیکن ایک واقعے نے اس کی زندگی میں ہمالیائی تبدیلی پیدا کر دی ۔ایک دن اس کے اسکول میں استانی دیر سے آئی ،اس نے استانی کی کرسی پر بیٹھ کر بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا اس کرسی پر بیٹھ کر اسے عجیب طمانیت محسوس ہو رہی تھی، خوشی کی اس عجیب کیفیت میں وہ بھول گئی کہ وہ ابھی بچی ہے، طالبہ ہے اور معلمہ بننے کے لیے ابھی اس نے بہت سے مراحل طے کرنے ہیں .اس اثنا میں استانی بھی اگئی وہ اس معصوم بچی کو اپنی کرسی پر بیٹھے دیکھ کر آگ بگولا ہو گئیں اور انہوں نے اسے بہت مارا کلاس بھر میں اس کی چیخوں اور سسکیوں کی آواز گونجتی رہی، اس کی عزت نفس بری طرح مجروح ہوئی وہ گھر واپس آئی تو اس نے ایک فیصلہ کر لیا کہ اب وہ کبھی بھی اسکول نہیں جائے گی۔ یہ کہانی ہے رفت اعجاز کی جو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ کی رہائشی اور پاکستان کی ایک انتہائی باعزم با ہمت بیٹی ہے۔ رفعت اعجاز عرف سسٹر زیف نے اسکول چھوڑ دیا لیکن تعلیم سے رشتہ پہلے سے بھی کئی گنا زیادہ مضبوط استوار کر لیا اس نے پرائیویٹ میٹرک کیا اور گھر کے صحن کو اسکول کی شکل دے دی ،اس نے کڑھائی کا کام شروع کیا اور اپنی آمدنی کو غریب بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنے میں لگ گئی .اس نے علم سیاست اور تاریخ میں ایم اے کیا اس نے گھر کے صحن کو علم کی روشنی کا مرکز بنایا تھا ،جہاں 14 سال تک وہ بچوں کے اذہان اور قلوب کو علم کے نور سے منور کرتی رہی۔ اسے تعلیم سے روکنے کی کوشش کی گئی بچیوں کو روکا گیا مسلح دہشت گردوں نے دھمکیاں دیں اس نے اپنا گاؤں چھوڑ دیا دوسرے گاؤں میں پڑھانا شروع کیا وہ بچوں کو رٹا لگانے اور ر وایتی طریقے سے پڑھانے کے بجائے ان میں تجسس بیدار کرتی اور ان میں سوچنے کا حوصلہ پیدا کرتی ،اس نے مطالعہ کا سلسلہ جاری رکھا اور کتابوں سے اس کی خوب دوستی ہو گئی ۔اس نے بچوں میں خود اعتمادی پیدا کی 2013ء میں اس نے ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کی جب اسے ایک بین الاقوامی منعقد ہونے والے مقابلے میں انعام ملا اور اسے "گراس روٹ لیڈر" کا خطاب ملا اور دس ہزار ڈالر کی خطیر رقم بھی اسے پیش کی گئی اس رقم سے اس نے ایک اسکول قائم کیا جہاں انٹرمیڈیٹ تک 200 طلبہ و طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے ۔ اس نے 10 سے زائد دیہات کے طلبہ و طالبات کو مفت تعلیم فراہم کی اس نے ایک ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر بھی قائم کیا جہاں خواتین کو سلائی کڑھائی آئی ٹی اور انگریزی کی تعلیم مفت دی جاتی ہے۔ 2015ء میں اس ہونہار پاکستانی لڑکی پر دستاویزی فلم بنی اور آٹھ نومبر 2023ء کو فرانس کے یونیسکو ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں پاکستان کی اس عظیم ہونیار اور قابل فخر بیٹی نے 130 ممالک کے 7 ہزار جی ہاں 130 ممالک کے 7 ہزار اساتذہ میں سے دنیا کی بہترین استانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا. قوم اپنی اس مایہ ناز بیٹی پر فخر کرتی ہے اور اسے مبارکباد پیش کرتی ہے، ہماری حکومتوں اور سیاست دانوں کو رفعت اعجاز جیسا عزم اور حوصلہ پیدا کرنا ہوگا اور تعلیم سے اپنی محبت کا ثبوت دینا ہوگا اور اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پاکستانی قوم کو دنیا بھر میں قابل فخر مقام حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ یہ کہانی آپ ہمارے سلسلے "روشن ستارے" سلسلے کے تحت پڑھ رہے ہیں جو ڈاکٹر سید محبوب کی تحقیق اور کاوش ہے۔

Dr.Syed Mehboob
About the Author: Dr.Syed Mehboob Read More Articles by Dr.Syed Mehboob: 119 Articles with 48672 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.