مقامِ زن

(سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی, فیصل آباد ، پنجاب ، پاکستان)

8th March Women Day

ہر قیمتی شے چھپی ہوئی ہوتی ہے۔ کیونکہ ہر چھپی ہوئی شے نایاب ہوتی ہے۔ پردہ اور حیا عورت کے زیور ہیں۔ پردہ عورت پہ ناصرف واجب ہے۔ بلکہ اخلاقی و روحانی و معاشرتی تقاضا بھی ہے ۔ یہ اس کے تقدس کی علامت ہے۔

ہرسال8 مارچ خواتین کے عالمی دن پہ ان کے حقوق کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔ میں اکثر کہتی ہوں۔ کہ سب سے پہلے تو عورت کو خود اپنے مقام ،اپنے مرتبے کا شعور ہونا چاہئیے ۔آپ کسی سے اپنے حقوق کی بات تبی کر سکتے ہیں۔ جب آپ کو خود اپنے مقام کا علم ہو گا۔ تعلیم حاصل کریں۔ اور کسی مغربی گروہ کا شکار ہونے کی بجائے اپنے مذہب اسلام میں عورت کے حقوق کو جانیں۔

مغرب جس کی ہمارے معاشرے کے نام نہاد لبرلز تقلید کوا ضروری سمجھتے ہیں ، میں عورتوں کے قانونی طور پہ برابری کے حقوق کے حصول کی پہلی آواز 1848ء میں اٹھائی گئی۔ جسے فیمی نزم کا نام دیا گیا۔ امریکہ جیسے آزاد خیال ملک میں عورت کو ووٹ ڈالنے تک کا حق حاصل نہ تھا۔ نہ وارثت میں کوئی حصہ۔ یعنی مغرب میں قانونی و معاشرتی طور پہ عورت کا کوئی وجود ہی نہ تھا۔ اس تحریک میں ان حقوق کے حصول کے لئیے آواز اٹھائی گئی۔ جو کہ اسلام نے 1400 سال پہلے ہی عورت کو فراہم کر دیئے تھے۔ شاید مغرب والوں نے بھی اس تحریک کی شروعات سے پہلے اسلام میں عورت کے ان حقوق کا مطالعہ کیا ہو گا۔ عورت جسے قبل اسلام زندہ درگور کیا جاتا تھا۔ اسلام نے اسے وارثت کا حق دیا، تعلیم کے حصول میں برابری کے حقوق عطا کئیے۔عبادت میں مساوی حقوق دئیے۔ حتی کہ نکاح میں اپنی مرضی کا حق دیا۔

مغرب میں فیمی نزم تحریک ان کے معاشرے کی ضرورت تھی۔ مگر اسلام نے تو یہ ضرورت 1400 سال قبل ہی پوری کر دی۔ آج کل کا خود کو لبرلز کہنے والا سڑکوں پہ اوٹ پٹنگی حرکات کرنے والا مخصوص گروہ فیمی نزم تحریک کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنے غلط عزائم کو پروان چڑھانے کی کوشش میں ہے۔ دراصل یہ عورت کے اصل حقوق سے توجہ ہٹانے کا باعث ہے۔ عورت کے آج کل کے اصل حقوق تو یہ ہیں۔ کہ اسے تعلیم سے لے کر جاب تک برابری کے امواقع حاصل ہوں، وہ اگر باپردہ کسی جاب کی اہل ہے۔ تو پردے کو وجہ ِ رکاوٹ نہ بنایا جائے۔ وہ اگر حالتِ سفر میں ہو۔ تو اسے احساس ِتحفظ رہے۔ اسے کسی فحش نظر یا جملے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اور وہ بحفاظت اپنی منزل پہ پہنچ سکے۔

اسلام سے بہتر عورت کو مقام اور حقوق کسی نے نہیں دیئے۔ ہمارے مذہب نے عورت کو جو مقام دیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی آئین یا قانون میں اور کہیں بھی نہیں۔ اسلام نے عورت کو عورت سے عظیم عورت بنایا ہے۔ اسلام نے بتایا کہ جنت ایک عورت یعنی ماں کے قدموں تلے ہے۔ اسلام نے ہمیں عورت کے مثالی کردار دیئے ہیں ۔ ایک شریک حیات کے روپ میں بی بی سیدہ خدیجؑہ ،ایک بیٹی کی روپ میں بنتؑ محمد ﷺ جناب بی بی سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا ، ایک بہن کے روپ میں جناب بی بی سیدہ زینبؑ، اور ایک ماں کے روپ میں مادرؑ ِ حسنین کریمیںنؑ ہمارے لئیے موجبِ رہنمائی ہیں۔ عورت تو وہ ہے۔ جو نہتی بھی ہو تب بھی اپنی فکر و ہمت سےقصرِ یزید (لعین) کے در و دیوار ہلا دے ۔ عورت کو کمزور کوئی کیونکر کہے ۔ اگر وہ اپنا مقام خود جان لے۔ جو اسے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔ عورت کا مقام یہ ہے۔ کہ قرآن کریم میں سورہ نساء موجود ہے۔

عورت بہت عظیم جذبات کی مالک ہے۔وہ سفید رنگ ہے۔ جو ہر رنگ اپنے اندر سمو سکتی ہے۔اپنے عورت ہونے پہ فخر محسوس کریں۔مگر اپنے فرائض کو بھی ساتھ لے کے چلیں۔ فخر محسوس کریں۔ کہ آپ کینزِ زہرا ع اور کینزِ زینبؑ ہیں۔ آپ کے سامنے کوئی فحش گروہ نہیں بلکہ یہ عظیم ہستیاںؑ رہنمائی کے لئیے ہونے چاہئیں۔۔

عورت کا دن تو ہر نیاء دن ہے۔ پھر صرف ایک دن ہی کیوں۔۔۔۔ میرا سلام ہے ۔ان تمام خواتین کو جو کیھتوں میں اپنے مردوں کے شانہ بشانہ محنت کرتی ہیں۔ اور ناصرف ان کا بازو بنتی ہیں۔ بلکہ ملکی معشیت کی مظبوطی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان تمام خواتین اساتذہ کو جو روز سینکڑوں اذہان کو شعور بخشنے کا سبب ہیں۔ ان تمام گھریلو خواتین کو جو گھر میں رہ کر گھر کو بخوبی چلا رہی ہیں۔ اور اپنے گھر کے ارکان کے لئیے باعث ِسکون ہیں۔ ان تمام ماؤں کو جو اپنے اولادوں کی بہترین تربیت کر رہی ہیں۔میرا سلام ہے۔ اسلام کی ہر باحیا و باپردہ بیٹی کو، جو اپنے مقام و تقدس سے آگاہ ہے۔

آخر میں میرا خواتین کا عالمی دن میری رہنما ہستیوںؑ ، حضرت بی بی سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا اور سیدہ زینب الکبریٰ سلام اللہ علیہا کے نام ہے۔ اللہ رحمن الرحیم سے دعا ہے۔ کہ وہ تمام بیٹیوں کو ہماری ان عظیم رہنماؤں سلام اللہ علیہا کی پیروی کرنے کی توفیق سے نوازیں۔ آمین

میں بیٹی، میں ماں، بہن ، ہم سفر میں
سبھی کا سکوں میں سدا چاہتی ہوں

عطاۓ خدا ہیں مرے حوصلے بھی
میں عنبرؔ ہمیشہ نبھا چاہتی ہوں

سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی
فیصل آباد ، پاکستان

Syeda Sadia Amber Jilani
About the Author: Syeda Sadia Amber Jilani Read More Articles by Syeda Sadia Amber Jilani: 10 Articles with 10565 views Poetess and Writer of Urdu, Punjabi and English. Columnist, motivational speaker, Thinker, Educationist and Economist... View More