موسم سرما کا آغاز سوات میں ہوگیا ہے،میدانی علاقوں میں
موسم کی پہلی بارش اور بالائی پہاڑی وسیاحتی علاقوں میں برف باری کے بعد
موسم نے اچانک انگڑائی لے کر سردی کا آغاز ہوگیا ، دوسری جا نب ملک کے دیگر
اکثریتی علاقوںمیں اب بھی گرم موسم کے باعث لوگ پریشان ہیں ایسے میں میڈیا
پر سوات کے پہاڑی مقامات پر بارش اور برف باری کی خبریں آنے کے بعد سیاحت
کے شوقین افراد نے سوات کے سیاحتی مقامات کا رُخ کرلیا ہے جس کی وجہ سے
کالام ، بحرین، مدین ، مالم جبہ اور دیگر مقامات کے ہوٹل ایک بار پھر
سیاحوں سے بھر گئے ہیں اور مزید آرہے ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کی رونق
بڑھ گئی ہے اور کاروباری حلقے بھی سردی کے موسم میں سیاحتی سیزن شرو ع ہونے
پر کافی خوش دکھائی دے رہے ہیں۔
کالام سے ہر سال ہمیں موسم کی خبریں دینے والے نصراللہ خان نے اس مرتبہ بھی
سب پر سبقت لیتے ہوئے بتایا کہ موسمی تغیر کے باعث اب کالام اور ملحقہ
علاقوں میں گرمی کا موسم کافی دیر تک رہا تاہم ان علاقوں میں سردی کا موسم
اب شروع ہوچکا ہے ، پچھلے دنوں موسم کی پہلی بارش اور بعد میں پہاڑوں پر
برف باری نے سماں تبدیل کردیا ہے اور پورے علاقے میں سردی کا راج باقاعدہ
طورپر شروع ہوگیا ہے ۔ موسم سرد ہونے کے بعد اب صبح اور شام کے اوقات میں
باقاعدہ خنکی پڑتی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کا گھروں سے نکلنا محال
ہوجاتا ہے اور لوگ اپنے گھروں میں آگ کے انگھیٹیوں کے آگے بیٹھنے کو ترجیح
دیتے ہیں ، موسم سرد ہونے کے بعد کالام اور بحرین کے علاقے شام کے بعد خالی
ہوجاتے تھے لیکن میڈیا پر برف باری کی خبریں چلنے کے بعد خیر سے اب سیاحوں
نے ان علاقوں کا رُخ کرلیا ہے جس کی وجہ سے اب کالام اور بحرین کے بازار وں
میں رات گئے تک سیاحوں کی ٹولیاں پھرتی رہتی ہیں اور خاصا رونق رہتا ہے ۔
مہمانوں کے آنے سے ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ لوگ بھی بہت خوش دکھائی دے رہے
ہیں کیونکہ اب صورت حال یہ ہے کہ ان سیاحتی علاقوں کی ہوٹلوں میں کمرے ملنا
مشکل ہورہا ہے لیکن سب سے بڑھ کر جو خوشی کی بات ہے وہ یہ ہے کہ سوات کے
ہوٹل مالکان نے سیاح مہمانوں کی آمد کو اپنے لئے سعادت سمجھتے ہوئے دیگر
سیاحتی علاقوں کے ہوٹل مالکان کی طرح کرائے نہیں بڑھائے ہیں اور وہی پرانے
کرایوں کے ساتھ مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے انہیں تمام تر سہولیات فراہم
کررہے ہیں۔
سیاحتی علاقوں کے باسی صرف ایک بات پر شاکی ہیں کہ سال 2010/2012 اور پھر
2022 میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے سوات کے سیاحتی علاقوں کی سڑکوں اور
دیگر انفراسٹرکچر کو جو نقصان پہنچا ہے تمام تر دعووں کے باﺅجود ان کی
بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے بعض مقامات پرسیلاب میں بہنے والے یا
جزوی نقصان کے حامل رابطہ پلوں کی دوبارہ بحالی میں فنڈز منظورہونے کے
باﺅجود غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے ان علاقوں تک رسائی مشکل ہوگئی ہے جس کی
وجہ سے سیاح اور مقامی لوگوں کو آمدورفت میں اس وقت شدید مشکلات کا سامنا
ہے ، مقامی لوگوں کو تو صرف وقت پر اپنی منزل پر پہنچنے کے مسائل کا سامنا
ہے لیکن جو سیاح ملک کے مختلف علاقوں سے ان سیاحتی مقامات کی سیر کیلئے آتے
ہیں ان میں سے بیشتر بسا اوقات بیچ راستے سے واپس لوٹتے ہیں جس کی وجہ سے
سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے ۔
اس وقت کالام ، مٹلتان ، پلوگا، مہوڈنڈ جھیل اور ملحقہ علاقوں میں موسم
سرما کی برف باری کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جسے دیکھنے کیلئے سیاحوں کی آمد
نے علاقے کی رونق میں اضافہ کردیا ہے لیکن بعض مقامات پر گلیشئر گرنے سے
راستے اکثر بند ہوجاتے ہیں جن سے فوری طورپر برف ہٹانے اور آمدرفت بحال
رکھنے کیلئے فوری اقدامات کی اب بھی ضرورت ہے ، 14اور 15 نومبر کی درمیانی
رات مہوڈنڈجھیل کے سیاحتی مقام پر گلیشئر گرنے کے واقعہ کے فوری بعد اس
علاقے میں آنے جانے کے تمام راستے عارضی طورپر بند ہوگئے تھے جس کی وجہ سے
اس علاقے میں ملک کے مختلف میدانی علاقوں سے آنے والے سیاح پھنس کر رہ گئے
، ایسا اکثر اوقات ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے پھر مشکلا ت کا سامنا رہتا ہے
۔
مقامی لوگوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سردی اور خاص کر برفباری کے موسم
میں ضلعی انتظامیہ باالخصوص اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام کی ذمہ داری
بنتی ہے کہ وہ سڑکوں سے برف ہٹانے کیلئے بھاری مشینر ی کی علاقے میں
موجودگی کو ہر حال میں یقینی بنائے کیونکہ پچھلے سال بھی اسی طرح کے واقعات
میں لوگوں کے پھنسنے کی وجہ سے پھر کئی کئی روز تک ان سے رابطہ نہیں ہورہا
تھااور لوگ اپنے پیاروں سے رابطوں کیلئے پھر پریشان رہے ۔
مشکلات کی بات بہت ہوگئی اب آتے ہیں موجودہ برفباری کی صورتحال کے بارے میں
، اس وقت مٹلتان ، پلوگا اور مہوڈنڈ جھیل سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں اچھی
خاصی برفباری ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ان وادیوں نے برف کی سفید چادر اُوڑھ
لی ہے ، ہر طرف برف کے سفید گالوں کے خوبصورت نظارے سیاحوں کو اپنی طرف
کھینچ رہے ہیں ، پنجاب کے علاقوں ملتان، کراچی ، سندھ اور دیگر علاقوں سے
آنے والے سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد ان خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز
ہورہی ہے ، ملتان کی ایک فیملی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سوات کی سیر
کیلئے پہلی مرتبہ آئے ہیں اس سے قبل ہم برف باری کے بارے میں صرف لوگوں سے
سنتے رہے یا ٹی وی پر ان نظاروں کو دیکھا کرتے تھے لیکن اس وقت ہم خود یہاں
موجود ہیں اورآسمان سے برف گرنے کے خوبصورت نظاروں کو خود اپنی آنکھوں سے
دیکھ رہے ہیں جس کا اپنا ہی ایک الگ مزہ ہے اور جسے الفاظ میں بیان کرنا
ممکن نہیں ، کراچی سے آئی فیملی نے بتایا کہ اس سے پہلے ہم بیرون ممالک کے
کئی دورے کرچکے ہیں اور وہاں کے خوبصورت نظارے بارہا دیکھے ہیں لیکن جو مزہ
قدرتی نظاروں کو دیکھنے کا سوات میں تجربہ ہوا وہ اپنی مثال آپ ہے اور اسے
ہم مدتوں تک نہیں بلا سکیں گے۔
ملک بھر سے اس وقت سوات کی خوبصورت وادیو ں میں برف باری کے مناظر دیکھنے
کیلئے آنے والے سیاحوں نے بھی بعض مقامات تک جانے والی سڑکوں کی ابتری کا
شکوہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا کی حکومت
ان سڑکوں کی فوری تعمیر ومرمت پر توجہ دے تو مالم جبہ ، مدین ،بحرین اور
کالام سمیت مرغزار کے علاقوں کی سیر کیلئے لوگ ملک بھر سے آتے رہیں گے جس
سے مقامی لوگوں کو روز گار کے مواقع بھی ملیں گے اورسیاحت کا شعبہ بھی مز
ید فروغ پائے گا ۔
واضح رہے کہ سوات میں اس وقت مثالی امن قائم ہے اور ضلع حکام کا بھی اس
حوالے سے کہنا ہے کہ سیاح کسی بھی وقت سوات کا سفر بلا خوف وخطر کرسکتے ہیں
، سوات پولیس کے جوان لنڈاکی چیک پوسٹ سے لے کر کالام تک ہر جگہ سیاحوں کی
حفاظت اور ان کے استقبال کیلئے موجود ہے اور جہاں بھی کسی سیاح کو کسی بھی
ہنگامی صورت حال کا سامنا ہو تو پولیس فورس کے جوان ان کی خدمت کیلئے ہمہ
وقت موجود رہے گی۔
|