ایماندار تاجر

کوفے کے علاقے میں نعمان نامی ایک شخص رہا کرتا تھا ۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے اپنے والد کا کپڑے کاروبار سنبھال لیا اورکپڑے کی تجارت شروع کردی۔ یہ تاجر بہت ہی نیک اور ایماندار تھا ۔ ایک دن یہ اپنی دوکان پر آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ اس نے کپڑے کاایک تھان جس میں ایک عیب تھا،جسے اس نے کپڑے کے دوسرے تھانوں سے الگ اٹھا کر رکھ دیا تھا ، وہ وہاں موجود نہیں ہے۔ اس نے اپنے ملازموں سے اس تھان کے بارے میں معلوم کیا تو انھوں نے بتایا کہ کسی علاقے سے کچھ مسافر کپڑا خریدنے آئے تھے وہ اس تھان کو خرید کر لے گئے ہیں۔

اس تاجر نے اپنے ملازموں سے کہا کہ اس تھان کے کپڑے میں خرابی تھی۔ کیا تم نے بیچتے وقت خریدار کو اس تھان کے کپڑے کی خرابی کے بارے میں بتایا تھا ۔ تو ملازموں نے جواب دیا کہ ہم نے تو ایسا نہیں کیا ۔ اس پر تاجر نے کہا کہ تم نے یہ کیا ظلم کردیا۔ اور ملازموں حکم دیا کہ فوراََ جاﺅ اوریہ مسافر جہاں تک بھی پہنچے ہوں ، انھیں ڈھونڈکر عزت اور احترام کے ساتھ یہاں واپس لاﺅ۔

ملازم مسافروں کی تلاش میں نکل پڑے ، شہر سے کافی دور جاکر انھیں یہ مسافر نظر آئے ، ملازموں نے انھیں اپنے انھیں اپنے مالک کا پیغام پہنچایا اور ان سے درخواست کی کہ آپ ہمارے ساتھ واپس چلیں ہمارا مالک آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہے۔

جب ملاز م، مسافروں کے ساتھ دکان پر واپس آگئے تو تاجر نے ان سے کہا کہ بھائیوں! میرے ملازموں نے تھان بیچتے وقت اس میں موجودعیب کے بارے آپ لوگوں کو نہیں بتایا تھا جس کی وجہ سے آپ کو زحمت دینا پڑی۔ آپ مجھے معاف کردیں اور اس تھان کی قیمت بھی واپس لے لیں۔ مسافر تاجر کی ایمانداری سے بہت متاثر ہوئے اور کہا کہ ہم تو اس عیب سے واقف نہیں تھے لیکن پھر بھی ہم قیمت واپس نہیں لیں گے۔ لیکن تاجر نے بے حد اصرار کے بعد انھیں قیمت واپس کردی اور خوب خاطر مدارت کرکے انھیں رخصت کیا۔

آپ کو معلوم ہے یہ تاجر کون تھے؟ یہ امام اعظم کے لقب سے مشہور جلیل القدر عالم دین اور مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت اہل سنت کے امام ابوحنیفہؒ تھے جو ساری دنیا میں مشہور و معروف ہیں۔ آپ کا اصل نام نعمان بن ثابتؒ ہے۔

تجارت کا مقصد محض دولت کمانا نہیں ، بلکہ اخلاقی اقدار کو برقرار رکھنا بھی ہوتا ہے۔ اشیاءکو مناسب منافع ،اس کی خوبیوں اور عیبوں کی وضاحت کے ساتھ فروخت کرنا چاہیئے۔ قوم شعیب ؑ پرجس جرم کی وجہ سے عذاب نازل ہوا تھا وہ یہ تھا اس قوم کے اندر ناپ تول میں کمی کرنے کا مرض پھیلا ہوا تھا اور حضرت شعیب ؑ کی نصیحتوں کے باوجود یہ قوم اس حرکت سے باز نہ آتی تھی اور ان پر عذاب الہی نازل ہوا۔
آئیے ہم عہد کریں کہ ہم کو ئی بھی کام کریں ،ایمانداری کے ساتھ کریں گے۔ چند روپوں کے منافع کے خاطر جھوٹ بول کر یا عیب چھپاکرکسی شے کو فروخت نہ کریںگے۔ اللہ تعالٰی ہمیں لین دین اور تجارت کے معاملات میں ایسے اصولوں کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے جس سے ہم حلال روزی کمائیں۔ آمین!
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 307055 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.