بنکاک کا موسم اور سٹور سے خریداری

تھائی لینڈ کے شہر بنکاک کا موسم نارمل ہے جس طرح ہمارے ہاں اپریل میں موسم ہوتا ہے ویسا ہی موسم جنوری میں ان کے ہاں تھا جس وقت میں پاکستان سے جارہا تھا اس وقت ایک صحافی دوست نے کہا تھا کہ کہ وہاں پر موسم گرم ہے اپنے ساتھ فضول کپڑے مت لے جائو- یہاں سے جاتے ہوئے میں ایک سویٹر پہن کر گیا تھا جس وقت میں بنکاک ائیرپورٹ پر اتر گیا تو گرمی لگنی شروع ہوگئی اسی باعث سویٹر اتار دیا جو کمرہ مجھے موٹیل میں ملا تھا لکڑیوں سے بنا ہوا تھا جس وقت میں داخل ہوا مجھے یوں لگا جیسے لکڑیوں کے قبرستان میں داخل ہوگیا ہوں جو کمرہ مجھے ملا اس کے ساتھ شیئرنگ باتھ اور غسل خانہ تھا یعنی میرے سمیت کوئی اور مہمان بھی اسے استعمال کرسکتا تھا ہوٹل کا مینجر جو بنیادی طور پر امریکی تھا اور وہاں سے بھاگ کر تھائی لینڈ میں ملازمت کررہا تھا نے کہا کہ اگر آپ کو علیحدہ باتھ روم چاہئیے تو اضافی پیمنٹ کرنا پڑے گی تو میں نے دل میں سوچا کہ میں نے کونسا وہاں رات گزارنی ہے سو میں نے کہہ دیا کہ مجھے شیئرنگ باتھ روم قبول ہے -

کمرے میں داخل ہونے کے بعد میں نے سوچا کہ نہا لو غسل خانہ میں چلا گیا اتنا ٹھنڈا پانی تھا کہ حیران رہ گیا جس وقت میں پشاور سے روانہ ہورہا تھا اس وقت میں گرم پانی سے نہا کر گیا تھا جبکہ یہاں موسم تبدیل تھا اسی وجہ سے ٹھنڈے پانی سے نہانا پڑا - کمرے سے نکل رہا تھا کہ ایک خاتون غسل خانے کے باہر انتظار کررہی تھی اس نے مسکر ا کر ہیلو کہا اور کہا کہ وہ بھی نہانا چاہتی ہے - میں بھی دل میں خوش ہوا کہ چلو شیئرنگ غسل خانہ کا فائدہ تو ہوا کہ کوئی لڑکی تو مل گئی میں نے اس سے تعلق بنانے کیلئے اسے شیمپو دینا چاہا لیکن اس نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ میرے ساتھ والے کمرے میں ہے میں بھی خوش ہوگیا کہ چلو لڑکی سے دوستی تو کرسکتے ہیں -

کمرے میں آکر سوگیا اور چار گھنٹے تک سوتا رہا میں یہاں بھی ذہنی تنائو کا شکار تھا کہ کہیں لوڈشیڈنگ نہ ہو لیکن اس بارے میں جب میں نے ہوٹل کے ویٹر سے پوچھا کہ لوڈشیڈنگ تو وہ حیران ہو کر مجھے دیکھنے لگا کیونکہ موصوف کی انگریزی مجھ سے بھی گئی گزری تھی اور جب بین الاقوامی زبان اشاروں میں سمجھایا تو پندرہ گھنٹے کی کوششوں کے بعد سر انکار میں ہلاتا ہوا مجھے ایسے نظروں سے دیکھنے لگا جیسے کہ مجھ جیسا بدقسمت انسان اس سے کبھی دیکھا نہ ہو حالانکہ موصوف کو پتہ نہیں تھا کہ ہم راجہ رینٹل کے ملک سے ہو کر آئے ہیں -

چار گھنٹے کی نیند کے بعد کمرے کی دروازے پر دستک سنائی دی میں نے دروازہ کھولا تو وہ رضاکار جس کا نام تنگ تھا کھڑا تھا اس نے کہا کہ اگر آرام کرلیا ہے تو آجائو میں تمھیں بنکاک میں چکر لگواتا ہوں میں نے اسے کہا کہ کاونٹر پر بیٹھ جائو میں آتا ہوں منہ ہاتھ دھونے کے بعد نیچے آیا تو تنگ بیٹھا تھا میں نے اسے کہا کہ میری مدد کرو گھر فون کرنا ہے اور مجھے پہلے کسی فون بوتھ لے جائو یا کہیں سے فون کی سہولت مل سکے تنگ مجھے ایک سٹور میں لے گیا جہاں پر ساری لڑکیاں سیلز کے شعبے سے وابستہ تھی اس نے تھائی زبان میں ان سے کچھ کہا - یہ سٹور ہمارے ہاں کے یوٹیلٹی سٹورز کی طرح تھا لڑکیوں نے مخصوص یونیفارم پہنے تھے اور یہاں پر ہر چیز مل رہی تھی مجھے بھوک لگ رہی تھی سو میں نے بسکٹ اور چاکلیٹ خرید لئے ساتھ میں اس سے گزارش کی کہ مجھے گھر فون کرنا ہے فون کارڈ دیدے مجھے لڑکی نے تیس بھات کا ایک کارڈ دیا اور کہا کہ سٹور کے دائیں سائیڈ پر فون بوتھ ہے وہاں سے فون کرو میں بھی کارڈ لیکر آگیااور اپنے موٹل کے باہر لگے بوتھ سے فون کرنے کی کوشش کی لیکن نہیں ملا میں نے موٹل کے مینجر سے پوچھا کہ یہ تو کام نہیں کررہا اس نے مجھ سے کارڈ لیکر ٹرائی کیا لیکن نہیں ہوا پھر میرے ساتھ کھڑے تنگ کو کچھ کہا تنگ نے مجھے کہا کہ آجائو واپس سٹور جا کر کارڈ واپس کرتے ہیں میں دل میں پریشان اور حیران کہ اب اس لڑکی کو میں کیسے کہوں کہ یہ واپس لو ایک تو شرم آرہی تھی اور دوسرے ہمارے ہاں تو یہ سلسلہ ہے کہ اگر کوئی چیز واپس دکاندار کو دو تو دکاندار اول تو واپس نہیں لیتا لیکن اگر واپس لیتا ہے تو اتنی باتیں سناتا ہے کہ انسان شرم محسوس کرتا ہے میں تنگ کے ساتھ واپس سٹور روانہ ہوگیا لیکن دل ہی دل میں ڈر رہا تھا کہ ایک تو لڑکی اور اس نے سخت زبان میں بات کہہ دی تو کیسے لگے گا لیکن جب سٹور واپس گیا اور تنگ نے اس لڑکی کو تھائی زبان میں کچھ کہہ دیا تو اس لڑکی نے مسکر ا کر مجھ سے واپس کارڈ لے لیا اور مجھے ایک رسید دی جس پر نمبر لکھے ہوئے تھے جیسے ہمارے ہاں ایزی لوڈ ہوتا ہے یہ نمبر ایک سو یونٹ کا تھا اس لڑکی نے تنگ سے بات کی وہ مجھ سے نمبر لیکر موٹل کے مینجر کے پاس گیا اور اس نے اسے دیدیا اس نے اپنے موبائل میں لوڈ کردیا اس نے انٹرنیٹ سے کوڈ لے لیا اور مجھ سے نمبر لیکر گھر ملا دیا گھر والوں سے بات کی - والدہ سے بات ہوئی مجھے خود بھی والدہ سے بات کرکے بہت خوشی ہوئی ماں کا رشتہ بھی بہت عجیب ہوتا ہے - اپنی والدہ جسے میں امی کہتا ہوں نے وہ دعائیں دی کہ بیان سے باہر ہے ساتھ میں امی نے نصیحت بھی شروع کردی کہ خیال کرنا کھانا وقت پر کھا نا اور فضول لوگوں سے بیٹھنے سے بہتر ہے کہ ہوٹل میں رہا کرو- میری امی کو یہ ڈر تھا کہ بنکاک میں کہیں کلبوں کے چکر میں نہ پھنس جائے میں نے انہیں کہا کہ نہیں میں انہی لوگوں کے ساتھ ہے جن کیساتھ میں ٹریننگ کیلئے آیا ہو فون کرنے کے بعد اطمینان ہوا اور فون بند کردیا -ہوٹل کے مینجر جس کا نام ٹومی لی تھا نے اپنا موبائل دیکھنے کے بعد مجھے کہا کہ سو بھات میں پینتیس بھات کی رقم میری رہتی ہے اس نے مجھے اس کے سکے دئیے اور میں نے تنگ کو کہا کہ آجائو اب بنکاک کی چکر لگاتے ہیں-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 422431 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More