رمضان کے ناقد رو خبردار!(فضائل رمضان)

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔
سَیِّدَتُنا اُمِّ ھانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، دو جہاں کے سلطان ، شَہَنشاہِ کون و مکان ،سرورِ ذیشان ، محبوبِ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِبرت نشان ہے، ''میری اُمّت ذلیل و رُسوا نہ ہوگی جب تک وہ ماہِ رَمَضان کا حق ادا کرتی رہے گی۔''عرض کی گئی ، یارسولَ اللّٰہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل و رُسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا، ''اِس ماہ میں انکا حرا م کاموں کا کرنا ، پھر فرمایا، جس نے اِس ماہ میں زِنا کیا یا شراب پی تو اگلے رَمَضان تک اللّٰہ عَزَّوَجَلََّ اور جتنے آسمانی فِرِشتے ہیں سب اُس پر لعنت کرتے ہیں ۔ پس اگر یہ شخص اگلے ماہ ِ رَمَضان کو پانے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جو اسے جہنّم کی آگ سے بچاسکے ۔پس تم ماہِ رَمَضان کے معامَلے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اِس ماہ میں اور مہینوںکے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں اِسی طرح گناہوں کا بھی مُعامَلہ ہے۔'' ( المعجم الصغیرللطبرانی ،ج٩ ،ص٦٠،حدیث١٤٨٨)

ناقد رو خبردار!
محترم قارئین کرام!لرز اٹھئے ! ماہِ رَمَضان کی ناقَدری سے بچنے کا خُصُوصیَّت کے ساتھ سامان کیجئے۔اس ماہِ مبارَک میں دوسرے مہینوں کے مقابَلے میں جس طرح نیکیاں بڑھادی جاتی ہیں اِسی طرح دیگر مہینوں کے مقابَلے میں گناہوں کی ہَلا کت خَیزیاں بھی بڑھ جاتی ہےں۔ماہِ رَمَضان میں شراب پینے والا اور زِنا کرنے والا تو ایسا بد نصیب ہے کہ آئندہ رَمَضان سے پہلے پہلے مرگیا تو اب اس کے پاس کوئی نیکی ایسی نہ ہوگی جو اسے جہنّم کی آگ سے بچا سکے۔ یاد رہے! آنکھوں کا زِنا بدنگاہی، ہاتھوں کا زِنا اَجْنبیہ کو چُھوناہے لہٰذا خبردار ! خبردار!خبردار! ماہِ رَمَضان میں بالخصوص اپنے آپ کو بد نِگاہی سے بچائیے۔ حتَّی الامکان ''آنکھوں کا قفلِ مدینہ'' لگا لیجئے یعنی نگاہیں نیچی رکھنے کی بھرپور سعی کیجئے۔ افسوس !صد ہزار افسوس! بَسا اوقات نَمازی اور روزہ دار بھی ماہِ رَمَضان کی بے حُرمتی کرکے َقہرِقَہّا ر اور غَضبِ جبّار کا شِکار ہوکر عذابِ نار میں گَرِفتار ہوجاتے ہیں ۔

دل پر سیاہ نقطہ
حدیثِ مُبارَک میں آتا ہے ، ''جب کوئی انسان گُناہ کرتا ہے تو اُس کے دل پر ایک سیاہ نُقطہ بن جاتا ہے، جب دوسری بار گُناہ کرتا ہے تو دُوسرا سِیاہ نُقطہ بنتا ہے یہاں تک کہ اُس کا دِل سِیاہ ہوجاتا ہے ۔ نتیجۃً بَھلائی کی بات اُس کے دِل پر اثرا انداز نہیں ہوتی ۔
''(الدُّرُّالْمَنْثور ،ج٨،ص٤٤٦)

اب ظاہِر ہے کہ جس کا دِل ہی زنگ آلُودا ور سیاہ ہوچکا ہو اُس پر بَھلائی کی بات اور نصےحت کہاں اثر کرے گی؟ماہِ رَمَضان ہویا غیرِ رَمَضان ایسے انسان کا گُناہوں سے باز و بیزار رہنا نہایت ہی دُشوار ہوجاتا ہے۔اُس کا دِل نیکی کی طرف مائِل ہی نہیں ہوتا۔اگروہ نیکی کی طرف آبھی گیا تو بسا اَوقات اُس کا جِی اِسی سِیاہی کے سَبَب نیکی میں نہیں لگتا اور وہ سنّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے بھاگنے ہی کی تدبیریں سوچتا ہے۔اُس کا نَفْس اُسے لمبی اُمّیدیںدِلاتا ،غَفْلت اُسے گھیر لیتی اور وہ بد نصیب سنتّوں بھرے مَدَنی ماحَول سے دُور جاپڑتا ہے۔ماہِ رَمَضان کی مُبارَک ساعَتیں بلکہ بسا اوقات پوری پوری راتیں ایسا شخص ،کھیل کُود ،گانے باجے ، تاش وشَطرنج ، گپ شپ وغیرہ میں برباد کرتا ہے۔

دل کی سیاہی کا علاج
اِس سِیاہ قَلبی کا عِلاج ضَروری ہے اور اِس کے عِلاج کا ایک مُؤَ ثِّر ذَرِیْعہ پیر ِکامِل بھی ہے یعنی کسی ایسے بُزُرگ کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا جائے جو پرہیز گار اور مُتَّبِعِ سُنّت ہو جس کی زِیارت خُدا ومُصْطَفٰے عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد دِلائے جس کی باتیں صَلوٰۃو سُنّت کا شَوق اُبھارنے والی ہوں جس کی صُحبت موت وآخِرت کی تیَّاری کا جذبہ بڑھاتی ہو(جیسا کہ امیر اہلسنت بانیئ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کی ذات ہمارے درمیان موجود ہے)۔اگر خوش قسمتی سے ایسا پیرِ کامِل مُیَسَّر آگیا تواِن شآء َ اللّٰہ عَزَّوَجَل دل کی سِیاہی کا ضَرور عِلاج ہوجائے گا۔لیکن کسی مُعَیَّن گنہگار مسلمان کے بارے میں یہ کہنے کی اجازت نہیں کہ اس کے دل پر مہر لگ گئی یا اُس کا دل سیاہ ہوگیا جبھی نیکی کی دعوت اس پر اثر نہیں کرتی ۔یقینا اللّٰہ عَزَّوَجَل َاس بات پر قادِر ہے کہ اُسے توبہ کی توفیق عطا فرمادے جس سے وہ راہِ راست پر آجائے ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے دِل کی سِیاہی کو دُور فرمائے۔ آمین
(اشعۃ اللمعات ،ج٣،ص٢٩٠)
فیضان سنت کا فیضان۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ برما کے مسلمانوں کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 351318 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.