عید کی خوشیاں تو ہوتی ہی والدین کے ساتھ ہیں

تحریر : محمد اسلم لودھی

حدیث ہے کہ نبی کریم ﷺ نے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل ؑ نے کہا تباہ ہوں وہ لوگ جنہوں نے اپنی زندگی میں ماہ رمضان پایا اور روزے رکھ کر اپنی بخشش نہ کروائی ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آمین ۔ پھر جب آپ ﷺ نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل ؑ نے کہا تباہ ہوں وہ لوگ جن کو ماں باپ کی نعمت ملی لیکن انہوں نے ان کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی ۔ آپ ﷺ نے آمین کہا۔جب آپ ﷺ نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرائیل ؑ نے پھر کہا تباہ ہوں وہ لوگ جن کے سامنے آپ ﷺ کا نام لیا جائے اور وہ آپ ﷺ پر درود نہ پڑھیں ۔ آپ ﷺ نے آمین کہا ۔جو بات اللہ کا سب سے مقرب فرشتہ کہے اور نبی آخر الزمان ﷺ اس پر آمین کہیں کیا ایسے لوگوں کی تباہی میں کوئی شک رہ جاتا ہے ۔ لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی نفسانفسی اور بے راہ روی سے جہاں دیگر معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں وہاں والدین سے اولاد کا ناروا سلوک بھی بڑھتا جارہا ہے ۔مجھے یاد ہے کہ قرشی انڈسٹریز کے چیف ایگزیکٹو محمد اقبال قرشی ایک مرتبہ امریکہ جاتے ہوئے جہاز میں سفر کررہے تھے کہ ان کے ساتھ والی نشست پر ایک انگریز بزرگ خاتون بیٹھی تھی اس خاتون نے بڑی حسرت سے پوچھا کہ آپ کے ملک میں بزرگوں کا کیا مقام ہے ۔اقبال قرشی صاحب نے فخریہ انداز میں کہا کہ ہمارے ہاں تو بزرگ گھر کے سربراہ سمجھے جاتے ہیں رشتے ناطے شادی بیاہ غمی و خوشی حتی کہ ہر فیصلہ انہی کی مرضی و منشا سے انجام پاتا ہے۔یہ سن کر اس خاتون نے لمبا سانس لیا اور حسرت بھرے لہجے میں کہا کاش میں پاکستان میں پیداہوئی ہوتی ۔ جس بات کااظہار اس بزرگ انگریز خاتون نے حسرت بھر ے لہجے میں کیا تھا اب مقدس رشتوں کی بے توقیر ی ہمارے پاکستان میں بھی پوری شدت سے شروع ہوچکی ہے ۔بیت المال کے تحت" عافیت " نام کے ادارے لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں قائم ہوچکے ہیں پھر نجی شعبے اور مخیر حضرات کے تعاون سے دارلکفالہ ٬اولڈ پیپلز ہوم جیسے ادارے بھی نہ صرف تیزی سے قائم ہورہے ہیں بلکہ ان میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے بوڑھے والدین کو خود چھوڑنے آتے ہیں کہ دوبارہ ملنے کی توفیق بھی نہیں ہوتی اور اولاد کے ہوتے ہوئے لاوارث قرار پانے والے بزرگ اپنے بچوں ٬ پوتے پوتیوں کی راہ دیکھتے دیکھتے قبروں میں اتر جاتے ہیں ۔اپنوں سے جدائی کے یہ زخم عید تہوار پراور گہرے ہوجاتے ہیں ۔کچھ لوگ ایسے بھی معاشرے میں موجود ہیں جو اپنے والدین کو خود فٹ پاتھ پر بیٹھا کر رفوچکر ہوجاتے ہیں اور بوڑھے ماں باپ سردی گرمی بارش طوفان سے لڑتے لڑتے فٹ پاتھ پر ہی دم توڑ دیتے ہیں۔نبی کریم ﷺ کی ایک اور حدیث ہے کہ والدین کے نافرمان آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے اور فرشتے ان کی پیٹوں اور رانوں پر آگ کے کوڑے برسا رہے تھے ان کے قدموں کے نیچے سانپ اور بچھو بار بار ڈس رہے تھے۔ عذاب کا یہ درد ناک منظر دیکھ کر نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ۔ آپ ﷺ نے ان کی بخشش کے لیے دعا کی تو اللہ تعالی نے ان کی بخشش والدین کی رضامندی پر موقوف کردی ۔ اللہ کی اجازت سے سرکار مدینہ ﷺ والدین کے پاس آئے اور اولاد کو معافی دینے کے لیے کہا ایک ماں کہنے لگی یارسول ﷺ میرے بیٹے کو عذاب میں ہی رہنے دیجیئے اس نے دنیا میں مجھے گالیاں دے کر میرا دل دکھایا ہے ۔اس کے پاس مال و دولت ہونے کے باوجود میں رات کو بھوکی سوتی تھی ۔جب کچھ تقاضہ کرتی تو وہ مجھے بیدردی سے مارتااور گھر سے باہر نکال دیتا تھا ۔اس لمحے عذاب میں مبتلا ایک نوجوان بولا امی جان آگ نے مجھے جلا دیا ہے میری پیاری ماں یاد کرو جب میں بچپن میں دھوپ میں کھیلتا تھا تو آپ بے تاب ہوکر مجھے سائے میں لے آتی تھی اب آپ کو میرے جلے ہوئے جسم اور ہڈیوں پر بھی رحم نہیں آتا مجھے معاف کردو ۔جن نافرمانوں کو والدین نے معاف کردیا اللہ نے ان کو عذاب سے نجات دے دی اور باقی اسی طرح عذاب میں مبتلا رہے ۔آج عید ہے یا کل ۔ عید کی خوشیاں دوبالا ہوتی ہی والدین کے ساتھ ہیں۔ جو لوگ اپنے والدین اور بزرگوں کو کم عقلی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے عافیت ¾ دارلکفالہ اور اولڈ پیپلز ہوم چھوڑ آئے تھے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر والدین اور بزرگوں کو عزت و احترام کے ساتھ اپنے گھروں میںلے آئیں تاکہ بڑھاپے میں پہنچتے ہی کہیں ان کے بچے بھی انہیں اولڈ پیپلزہوم جمع نہ کروادیںاور موت کے بعد آگ کے کوڑے کھانے ٬ بچھوں کے ڈسنے کی سزا نہ بھگتنی پڑے ۔ وقت کی لگام ابھی آپ کے ہاتھ میں ہیں۔اس سے پہلے کہ موت کا فرشتہ سامنے آکھڑا ہواور توبہ کے دروازے بالکل بند ہوجائیں۔اللہ ہمیں بہتر سوچنے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 114766 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.