بانو اور رانو

بانو اوررانو نام کی دو لڑکیاں تھیں۔ وہ دونوں اچھی سہلیاں تھیں۔ بانو اور رانو دونوں ایک ہی محلّے میں رہتی تھیں لیکن بانواسکول اور گھر کے ہرہر کام میں دل چسپی لیتی تھی وہ تھی بھی بہت ذہین اور عقل مند ، جب کہ رانو آرام پسند اور تھوڑا بے وقوف اور کم عقل تھی۔

ایک مرتبہ بانو گرمیوں کے دنوں میں اپنی نانی جان کے گھر جانے کا ارادہ کیا اور نانی جان کے گھر جانے کی تیاری کرنے لگی ۔ راستے میں اُسے ایک گائے ملی، گائے نے کہا: ’’بیٹی!میرے آس پاس جو گوبر ہے اُسے صاف کردوتاکہ میں آرام سے بیٹھ سکوں ۔‘‘ رانو نے گوبرصاف کردیا اور آگے بڑھنے کے بعد ایک برگد کا پیڑ ملا، پیڑ نے کہا: ’’ بیٹی! میرے پاس جو سوکھے پتّے پڑے ہیں اُنھیں صاف کردو ، لوگ میرے سائے میں بیٹھ کر گندگی پھیلا جاتے ہیں ۔‘‘ بانو نے سوکھے پتّے صاف کردیا ۔ اب وہ آگے بڑھنے لگی تب ہی اُسے ایک پتھّر ملا، اُس نے کہا: ’’ بیٹی! یہاں میاں چاروں طرف جو ٹکڑے پڑے ہیں اُنھیں صاف کردو ۔‘‘

بانونے اُسے صاف کردیا اور وہ اپنی نانی جان کے گھر پہنچ گئی ۔ وہاں جاکر اُس نے اپنی بوڑھی نانی جان کے کاموں میں ہاتھ بٹایا ، جب بانواپنے گھر واپس آنے لگی تو اُس کی نانی جان نے اُسے بہت سارے تحفے دیے۔

واپس ہوتے وقت اُسے وہی پتھّر ملا جس کے چاروں طرف ٹکڑوں کے بجائے سونے اینٹ پڑی ہوئی تھی۔ پتھّر نے کہا : ’’ بیٹی ! تم جتنی چاہو اینٹ لے لو۔ بانو نے کچھ اینٹیں لے لیں اور آگے بڑھ گئی۔ پھر اُسے برگد کا وہی پیڑ ملا، رانو نے پیڑ کے کہنے پر اس کی شاخوں سے لٹکے ہوئے قیمتی کپڑوں میں سے کچھ کپڑے لے لیے۔اب بانو آگے بڑھی اُسے وہی گائے ملی ، گائے نے کہا: ’’’ بیٹی تم جتنا چاہو اُتنا دودھ پی لو اور یہ مَٹھَّا بھی ساتھ لے جاؤ ۔ بانو اس طرح اپنے گھر واپس آگئی۔اور سبھی باتیں اُس نے اپنی سہیلی رانو کو بتائیں۔

رانونے بھی اُس کی باتیں سُن کر اپنی نانی جان کے گھر جانے کا ارادہ کر لیا اور وہ جانے کی تیاری کرنے لگی ۔ راستے میں جاتے وقت اُسے وہی گائے ملی ۔ گائے نے کہا: ’’ بیٹی! تم یہ گوبر صاف کردو ۔ اِس پر رانو نے کہا میں بانو نہیں ہوں جو آپ کی بات مانوں۔‘‘ آگے بڑھنے پر اُسے وہی برگد کا پیڑ اور پتھّر ملے اور اِن دونوں نے جب رانو سے صفائی کرنے کو کہا تو اُس نے انھیں بہت ٹکا سا جواب دے دیا۔ اب وہ اپنی نانی جان کے گھر پہنچ گئی نانی جان کے گھر جا کر اُس نے کوئی کام نہیں کیا بلکہ خوب کھایا پیا اور نئی نئی چیزوں کی بے جا ضد بھی کی ۔

جب رانو اپنے گھر لوٹنے لگی تو اُس کی نانی نے اپنی کام چور نواسی کو کچھ بھی تحفہ نہیں دیا ۔ راستے میں واپس ہوتے وقت وہی پتھّر اور برگد کے پیڑ ملے ۔ ان دونوں نے رانو پر چھوٹے چھوٹے پتھّروں اور سوکھے پتّوں کی برسات کردی ، رانو وہاں سے بچ بچا کر نکلی کہ وہی گائے مل گئی گائے نے ایسے ایسی زور کی لات ماری کہ وہ دور جاگری اس طرح اُسے بہت زخم آئے اور وہ زخمی حالت میں اپنے گھر پہنچ گئی ۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ دوسروں کے کام آنا اچھی بات ہے ۔
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 601264 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More