بہتر منصوبہ بندی سے سو فیصد نتائج

شروع اﷲ کے نام سے جوبڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے

ہربڑے کام کو سرانجام دینے کے لئے بہتر پلاننگ اور مستقبل کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھنا ہر کام کی یقینا سو فیصد کامیابی ہوتی ہے۔اگر کسی بھی عمارت وغیرہ کی تعمیر کے سلسلہ میںEngineeringکے اصولوں کو سامنے رکھ کر کام کیا جائے اور کسی جگہ پرچھوٹے سے نقص کو بھی نظر انداز کر دیا جائے تو وہ عمارت کے مکمل ہونے تک کسی نہ کسی جگہ پر مشکلات کا باعث بنے گا اور اس چھوٹے سے نقص کی وجہ سے باربار رکاوٹ اور خطرات کی وجہ سے نوبت ساری عمارت وغیرہ کی تباہی تک آ کر ہی رُکے گی۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک پاکستان میں تعمیراتی کاموں میں Engineering Works کو مدنظر نہ رکھ کر پلاننگ کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں کوئی بھی عمارت اور سڑک قابلِ اعتبار نہیں۔ناقص میٹریل اور ناقص کام کی وجہ سے روز روز عمارتوں کے گرنے اور سڑکوں کی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ منہ بولتا ثبوت ہیں۔ٹی وی چینل پر روز کوئی نہ کوئی عمارت زمین بوس ہوتی نظر آتی ہے اور قیمتی انسانی جانیں یوں کسی اور کی ناقص توجہ اور دیکھ بھال سے ضائع ہو رہی ہیں۔وقتی انکوئری کمیٹی بنا کر لواحقین کو چپ کروادیا جاتا ہے۔ابھی تک کسی بھی عمارت کے گرنے کی رپورٹ کا پتہ نہیں چل سکا۔دوسرے ممالک میں عمارتیں اور سڑکیں اپنی مثال اور کامیابی کا منہ بولتا ثبوت پیش کرتی ہیں۔مجھ جیسے کئی افراد نے National Geography Channel اور دوسرے ٹی وی پروگراموں میں باہر ممالک میں بنتی عمارتوں اور سڑکوں کو بار بار دیکھا ہوگا۔جو کہEngineering Worksکا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ایک ایک جگہ پر کئی دن لگ جاتے ہیں، جب تک100%یقین نہ ہو جائے کہ کام ٹھیک ہو گیا ہے ،اپنی ڈیوٹی اور جگہ سے نہیں ہٹتے۔بہترین نقشہ، بہترین مشینری، بہتر میٹریل اور تجربہ کار سٹاف کی وجہ سے دنیا میں آج سینکڑوں عمارتیں زمین پر کھڑی ہیں۔پاکستان میں عجیب ہی پلاننگ اور نہ جانے کہاں سےEngineering Worksکیا جاتا ہے کہ عمارتوں اور سڑکوں کا منہ اور سر کا پتہ ہی نہیں چلتا۔میں یہاں پر اپنے ضلع میانوالی کی مثال دوں گا۔ شہر کی گلیوں ، کوچوں اور سڑکوں کا یہ حال ہے کہ ٹوٹ پھوٹ اپنا منہ بولتا ثبوت ہیں۔جگہ جگہ گیس ، سیوریج اور واٹر سپلائی کے پائپ زمین میں بچھانے کی وجہ سے سڑکیں شہریوں اور ٹریفک کے لئے وبال جان بن گئیں ہیں۔گیس کے پائپ لگانے والے کمال مہارت سے بننی بنائی سڑکوں کو توڑ کر پائپ تو بچھا جاتے ہیں لیکن پھر سڑک کا جو حال ہو جاتا ہے وہ سب لوگ اس بات سے واقف ہیں سوائے اعلی حکمرانوں کے۔کہیں گیس تو کہیں پانی اور کہیں سیوریج کے لئے پائپوں کی بھر مار کی وجہ سے سڑکوں کو نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟یہ تو سب کو پتہ ہے کہ عمارت یا سڑک کو بنانے سے پہلے اس کی سیوریج، گیس و پانی اور دوسرے ضروری کاموں کے لئے کام اہم ہوتا ہے لیکن یہاں تو عمارتیں اور سڑکیں بن جاتی ہیں تو، دنوں کے بعد یاد آتا ہے کہ پانی کی نکاسی، گیس کے لئے پائپ وغیرہ تو لگانا باقی ہیں۔تو پھر کیا سالانہ ٹینڈر کروا کر ٹھیکے دئیے جاتے ہیں جو اربوں اور کروڑوں کی لاگت سے بنی ہوئی سڑکوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ پہلے ہی ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے سڑکیں اور پھر ان کاموں کی تکمیل کی وجہ سے سڑکیں ، سڑکیں نہیں جمپ بن جاتے ہیں۔اس کی بہتر مثال بلوخیل روڈ،ملتان روڈ اور تلہ گنگ روڈ ہیں۔بلوخیل روڈ جو کہ میانوالی شہر کی تمام ٹریفک کی گزر گاہ ہے روزانہ سینکڑوں گاڑیاں اور موٹر سائیکل اس روڈ سے گزرتے ہیں۔انڈرپاس سے لے کر عید گاہ تک روڈ کے درمیان کوئی مناسب روکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے چکر میں حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔ جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے شہریوں کے لئے پریشانیاں بڑھا رہے ہیں۔اس کے علاوہ ملتان روڈ اور تلہ گنگ روڈ پر ناقص میٹریل اورہیوی ٹریفک کے چلنے کو مدِ نظر نہ رکھتے ہوئے آج یہ روڈز وبال جان اور ٹریفک حادثات کا موجب بن گئے ہیں۔ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ بغیر ٹریفک کے بحاﺅ کو پلاننگ میں رکھتے ہوئے سڑکیں تو بنا دیں جاتی ہیںلیکن جب سڑکوں پر ٹریفک چلتی ہے تو سڑکیں جگہ جگہ سے اونچ نیچ کے علاوہ بیٹھ جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ دونوں روڈز خطرات اور لوگوں کے لئے پریشانیوں کے علاوہ کچھ نہیں ثابت ہوئے۔ میانوالی کے محکمہ روڈزکی عدم دلچسپی کی وجہ سے سٹرکیں ٹوٹ پھوٹ اور آمدورفت میں دشواری پیدا کر رہے ہیں۔ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات میں سڑکوں میں ناقص میٹریل اور ناقص دیکھ بھال بھی ایک اہم وجہ ہے۔حکومتی اہلکاروں کی تھوڑی سی توجہ سے پاکستانی عوام ہر جگہ بغیر کسی دشواری کے آمدورفت کر سکتے ہیں۔کوئی عمارت گر نہیں سکے گی، کوئی جان ضائع نہیں ہوگی۔ٹھیکے داروں اور محکمہ روڈز کی ملی بھگت کو روک کر ایسے روڈز بنائیں جائیں جو اپنی مثال آپ ہوں۔عمارتیں اور سڑکیں بنانے میں استعمال ہونے والے میٹریل کی باقاعدہ جانچ پڑتال ہونی چاہیے اس کے علاوہ Engineering Works کو مکمل کیا جائے،مستقبل کی ضروریات کو مدِنظر رکھ کر پلاننگ کی جائے۔حکومتی ارکان صرف عمارتوں اور سڑکوں کے افتتاح پر توجہ نہ دیں بلکہ ناقص میٹریل، ناقص نقشہ، ناقص حکمت عملی کے علاوہ نا تجربہ سٹاف پر بھی کڑی نظر رکھیں اورموجود سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ پر نوٹس لیں ۔ عوام کی سہولت اور بہتر آمدوفت کے لئے جلدی جلدی سڑکیں بنانا صرف کافی نہیں جو کہ حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہیں۔خداراہ اگر سو فیصد نتائج حاصل کرنے ہیں تومحکمہ روڈز کے ساتھ ساتھ حکومت کے ہر ادارہ کو کرپشن سے پاک کام کو ترجیح دینی ہو گی۔ضلعی حکومت کا اگر کوئی عہدہ داریہ کالم پڑھے تو میری گزارش صرف اتنی ہے کہ خداراہ بلوخیل روڈ، ملتان روڈ اور تلہ گنگ روڈ کے علاوہ نہ جانے کتنے کوچے، گلیاں اور سڑکیں محکمہ روڈز اور ضلعی حکومت کے توجہ کا منتظر ہیں۔تھوڑی سی توجہ سے کوچے، گلیاں اور سڑکوں کو مکمل ٹوٹ پھوٹ سے بچایا جا سکتا ہے۔ملک کو اربوں روپوں کے نقصانات سے بچایا جاسکتا ہے اور بار بار مرمت پر لگائے جانے والے پیسوں سے حکومت اگر ایک دفعہ ہی نیک نیتی سے دلچسپی دے تو مرمتوں پر لگائے جانے والے پیسے کسی اور ملکی مفاد میں لگائے جا سکتے ہیں۔ا ﷲتعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دے اور ملکی و قومی مفادات میں فیصلے کرنے کی ہمت دے۔ آمین۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 90601 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.