راجہ امجد پرویز تیری عظمت کو سلام

ہر کسی کی عظمت کو سلام پیش کرنا میرے ضمیر کے بس کی بات نہیں میرے ضمیر کو صرف اسی انسان کی عظمت پسند آتی ہے جس کے اندر کا انسان جاگتا ہے اور بدقسمتی سے ہمار ے معاشرے کے اندر ایسے انسانوں کی بہت زیادہ کمی ہے جن کے اندر کا انسان جاگتا ہو کیونکہ جس جسد خاکی کا اندر والاانسان جاگ اٹھتا ہے وہ یقینا وقت کا ولی ہوتا ہے یا پھر فقیر۔۔۔۔۔۔اور پھر فقیر کو تو ہر آدمی دیکھ سکتا ہے کیونکہ اس کا لباس عام انسانوں سے زرا مختلف ہوتا ہے اورولی کو ہر کوئی نہیں پہنچان سکتا ولی انسانوں کی شکل میںہو سکتا ہے ،دنیا کے چھوٹے بڑے عہدے کے مالک ہو سکتا ہے، مٹی پر بھی ہو سکتا ہے اور تخت بادشاہی پر بھی، وہ کارکن بھی ہو سکتا ہے اور قائد بھی،وہ بیکاری بھی ہو سکتا ہے اور ولائت کا مالک بھی، بحرحال یہ رب تعال کی تقسیم ہے اللہ تعالی اس چیز کا جسے اہل سمجھتا ہے اسے عنائت کر دیتا ہے اور جس انسان کو اللہ تعالی اس طرح کی خوبیوں سے نوازے تو میری کیا جرات ہے کہ میں اس کی عظمت کی تعریف نہ کروں اور پھر اس انسان کی عظمت تعریف کے قابل ہوتی ہے جس کا کردار دیگر انسانوں کیلئے مشعل راہ ہو اور کسی کے راہ کی مشعل بننے کیلئے جلنا پڑتا ہے اور یقیناجلنے کیلئے آگ کی ضرورت ہوتی ہے آگ چاہیے لوگوں کو مخالفت کی شکل میں ہویاحسد کی شکل میں ہو،آگ چاہے لکڑیوںسے جلنے کی ہو یا دل سے جلنے کی ، آگ چاہیے برادری کے حسدکی ہو یا دوستوں کے حسد کی، آگ آگ ہی ہوتی ہے میں جب راجہ امجدپرویز علی خان جس کا آبائی تعلق بنڈالہ کی سرزمین سے ہے اور آزاد کشمیر کی بیوروکریسی میں بھی بہت بڑانام ہے پر جب نظر ڈالتا ہوں تو ان کے اندر کا انسان ہمیشہ جاگتا نظر آتا ہے ایک عام آدمی کے نزدیک گوہ راجہ امجد پرویز ایک خوف کا نام ہے لیکن اس خوف کے پیچھے انسانو ںکیلئے بے پناہ محبت چھپی ہوئی ہے جنہوںنے ادارہ ترقیات کا جارچ سنبھالتے ہی کرپشن کے قدیم بتوں کو توڑ ا،پلاٹوں کے نام پر بحیثیت سرکاری ملازم میرپور ہی کے لوگوں سے ریوائزنگ،ایڈجسمنٹ ،نقشوں کی تبدیلی،دو نمبر فائلوں کی تیاری، فائلوں کی گم کرنے کے فریضہ کی انجام دہی اور تارکین وطن کے الاٹ شدہ پلاٹوں پر قبضے کروانے کی خودساختہ ڈیوٹی پر مامور بیوپاریوں کوکان سے پکڑ کر عوام کے سامنے بے نقاب کیا اور ان سے ان کے اختیارات واپس لیکر بے اختیار کیا اور ان کے جگہ اچھے لوگوں کو کام کرنے کا موقع دیا فرضی اور خود ساختہ کروڑوں روپے کی سکیموں کی چھان بین کا کام بھی شروع کر دیا ہے اربوں روپے کا بجٹ کہاں خرچ ہو رہا ہے TADAاور آفیسران کی کارکردگی کیا ہے اور بالخصوص ایسے افراد جو کہ محض دوسرے اداروں سے ادارہ ترقیات میں تعینات ہوکر بوجھ بنے ہوئے تھے ان کو بھی ان لسٹ کیا اور جب یہ تمام چیزیں یکجا ہو کر راجہ امجد پرویز علی خان کی مخالفت کریں گی او بیرونی مافیا کو متحرک کریں گی تو یقینا مشکلات کا سامنا ہو اگا اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیرونی مافیا کی نسبت ادارے کے اندر موجود مافیاکافی سڑانگ ہے جس نے ہر آنے والے چیئرمین کو ہائی جیک کیا ور اپنے معاملات حل کروائے چند روز قبل قائد اعظم اسٹیڈیم مارکیٹ کے حوالے سے بھی آپ کے کانوں کو چند ٹاﺅٹوں نے بھرا،اور آپ کو سرے سے غلط معلومات فراہم کی جس کے نتیجے میں آپ اور انجمن تاجراں کو آمنے سامنے کر ہونا پڑایہ توآپ کی اپنی حکمت عملی اور اپ پر اللہ تعالی کی خصوصی مہربانی اور آپ کی نیت کا کمال ہے کہ آج وہی اسٹیڈیم کے تاجر آپ کے اخلاق اور مستقل کے روشن منصوبوںسے متاثر ہیں میں صرف ایک عرض کرونگا کہ کان بھرنے والا مافیا آج کل ہرجگہ متحرک ہے اور آپ کو محتاط رہنے کی اشد ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.