سکیورٹی سٹیٹ فوبیا

کسی بھی ریاست کی بنیادی ذمہ داری عوام کی فلاح و بہبود ہے اور ایسے پرامن ماحول کی فراہمی ہے جس میں خوف و ہراس کی فضا سے آزادرہ کر وہ اپنی صلاحیتوں کو نشوونما دے سکیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کو بیرونی جارحیت اور اندرونی خلفشار سے محفوظ رکھا جائے۔ماضی میں پاکستان کی جارحیت کا شکار ہو چکاہے۔ چند دیگر ممالک کی خفیہ ایجنسیاں ملک میں انتشار اور بدنظمی پھیلانے کے درپے رہی ہیں۔بیرونی طاقتیں ملکی ریاست میں مداخلت کرتی رہی ہیں۔جس سے سیاسی استحکام اور معیشت پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ان تمام معاملات سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں ہر وقت تیار رہتا چاہیے۔اپنے ملک کے بیرونی دفاع اور اندرونی امن و امان کی خاطراپنے وسائل کے مطابق دفاعی اداروں کو منظم اور مضبوط رکھنا چاہیے۔مگر جب اس بیرونی جارحیت یا اندرونی انتشار کے خوف کو ذہن پر سوار کر کے اپنی تمام سکیورٹی کی جانب مرکوز کر لی جائے تو عوامی بہبود اور ملکی ترقی کے لئے درکار وسائل بھی حفاظتی مقاصد کے لئے استعمال ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور ریاست اپنی بنیادی نبھانے میں ناکام رہتی ہے۔یہ بھی اتنا ہی خطرناک رجحان ہے جس قدر کسی قسم کی جارحیت۔پاکستانی قیادت بھی ابتداءسے سکیورٹی سٹیٹ فوبیا کا شکاررہی ہے۔اس مرض میں مبتلا ہونے کے باعث ملکی تحفظ کے نام پر اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو قربان کیا جا تا رہا ہے۔مثلاً حالیہ برسوں میں تعلیم کے شعبے میں جی ڈی پی کا 1.9 فیصد صحت کے شعبے میں 1.00فیصد سے کم جبکہ بجٹ کا بڑا حصہ دفاعی اخراجات اور قرضہ جات کی مد میں خرچ ہوا ہے۔یوں افرادی قوت کی ترقی اورمعاشی بہتری کے نظر انداز رہنے سے قومی پیداوار متاثر ہوئی اور عدم مساوات میں اضافہ ہوتا چلاگیا۔ہم آج تک فوجی طاقت کے بل بوتے پر کشمیر جیسے تنازعات کو حل نہیں کر سکے۔اندرونی انتشار اور بدامنی کے شکار مشرقی پاکستان کو بھی نہیں بچاسکے لیکن اپنے معاشی ، سیاسی اور سماجی مسائل کو بھی مزید گھمبیر بناتے چلے گئے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری قیادت اور پالیسی ساز ان معاملات کے بارے میں ایک جامع انداز فکر اور حکمت عملی اپنائیں تاکہ سیاسی، اقتصادی، سفارتی اور عسکری عوامل کو صحیح تناسب میں استعمال کر کے ملکی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے اور معاشی ترقی اور سیاسی استحکام کو بھی نظر انداز نہ ہونے دیا جائے کیونکہ مضبوط دفاع، سیاسی استحکام اور عوامی محرومیوں کا انحصار اقتصادیات پر ہے۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 90600 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.