کراچی کو کسی کی نظرِبد لگ گئی ہے

محمد لبید خان المظفر

عروس البلاد کراچی کی روشنیاں عرصہ سے ماندپڑگئی ہیں،شہر پر خوف کی پر چھائیاںچھائی ہوئی ہیں،ہرسو اک انجانے اضطراب اورغیریقینی کی سی صورتحال ہے ،وہ مزدورجو دن بھرمحنت و مشقت کرکے شام کو کسی فٹ پاتھ پر آکر لیٹ جاتے تھے، ابھی کہیں نظر نہیں آرہے ہیں ، اعلٰی سوسائٹیوں کے باشندگان جو ہوا خوری کی غرض سے بعض شاہراہوں کو چہل قدمی کی سعادت بخشتے تھے، اب ڈرائینگ رومز تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں، بازاروں میں جوکبھی تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی ،آج سنسان پڑے ہیں ، کراچی میں پاکستان کی ہر تہذیب کا رنگ جھلکتاہے، کئی تہذیبیں پروان چڑھ رہی ہیں ، یہ گنگا وجمنا ،مہران اوردریائے کابل کی تہذیبوں کا سنگم ہے ، اپنی آبادی کے لحاظ سے اسلامی دنیا کا سب سے بڑاشہر ہونے کی حیثیت سے اس کے باسیوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، آج اگر حقیقت پسندی سے ان کا تجزیہ کیا جائے تو اس معاشرے میں ان کا فقدان نظر آرہاہے ،ہر برادری اور قوم اپنی انوکھی پہچان اورعلحدہ پہچان بنانے میں کوشاں رہنے سے اس شہر کا امن واسکون غارت ہوچکا ہے، خصوصاً اس وقت جبکہ ملک انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہاہے سرحدات پر بیرونی خطرات منڈ لارہے ہیں ،پورے خیبر اوربلوچستان میں میں علیحدگی پسند تحریکو ں اور جاری آپریشن کی وجہ سے لٹے پٹے قافلے اس شہر میں پناہ ڈھونڈنے کی غرض سے آرہے ہیں ، یہ دوسراموقع ہے کہ اس شہر کا رخ مصیبت زدہ لوگ کررہے ہیں ،قیام پاکستان کے موقع پر ہندوستانی مہاجرین نے بڑی بے بسی کی حالت میں بوریاں بسترگول کریہا ں پناہ لی تھی، آج خیبر اور بلوچستان کی عوام کی نقل مکانی کو بھی اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ،کیونکہ یہاں برسر روزگار ان مزدوروں کی وجہ سے اس شہر کی رونقیں بحال ہیں، ان کی ضرورت کسی بھی طرح نظرانداز نہیں کی جاسکتی ہے، ٹرانسپورٹ کا پورا نظام یہ کمیونٹیاں چلارہی ہیں،شہر میں جہاں کہیں کھدائی کرتے پسینے میں شرابور مزدور ہیں ،یا عصرکو تھکے ماندے شہریوں کو چائے کی گرم دم پیالیا ں پیش کرنے والے بیرے ہیں ،ان کا مقصد صرف اپنااور اپنے بچوں کا پیٹ پالنا ہے، اس شہر کے کلیدی عہدوں پر قبضہ کرنا انکا مقصد ہرگزنہیں ،اگر کسی سرکاری ادارے میں اپنی قابلیت کے بل بوتے پر جائے بھی تو بحیثیت ایک پاکستانی ان کاحق ہے ،جسکو اس سے چھین لینا انصاف کے منافی ہے ،ان معمولی باتوں اورباہمی رنجشوں کو ذریعہ بناکر نفرتو ں اورکدورتوں کی ہواکو جنم دینے سے اس شہر کی فضا کی خرابی یہاں مقیم تمام قوموں اورجماعتوں کے لئے یکساں نقصان دہ ثابت ہوگی ،جس سے اس شہر کی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلم،فیکٹریوں میں ڈیوٹی دینے والے افراد اورچوباروںپر ٹھیہ لگا کر روزی کمانے والوں کی زندگی متاثر ہوگی ،ملکی معیشت کاانحصاربھی اس شہر پر ہے ،اسکی داخلی انارکی کیوجہ سے بیرونی سرمایہ کاری رک جایئگی، جوانتھائی نقصان دہ اورخطرناک اقدام ہے، لہذاشہر ِقائد کے بااثرحلقوں سے دردمندانہ گزارش ہے کہ باہمی ملی یکجہتی اورپرامن ماحول کےلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں، یوسی ،ٹاؤن اورضلعی سطح پر امن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، ایک دوسرے کوبرداشت کرنے کا ماحول پیداکیاجائے۔اللہ تعالٰی بھی کرم کامعاملہ فرمائینگے۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 826664 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More