کیلشیم صحت مند بڑھاپے کے لیے اہم جزو

جوں جوں انسان کی عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے انسان کے لیے پہلے کی طرح پُھرتیلا اور چست رہنا مشکل ہوتا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بلا شبہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ پہلے جیسی پھرتی کا مظاہرہ کرنا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن ہرگز نہیں ہوتا مگر دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ دنیا میں ترقی صرف ایجادات کے حوالے سے ہی نہیں ہو ئی بلکہ انسانی صحت اور نفسیات کے حوالے سے بھی خاصی پیش رفت ہوئی ہے اور جدید تحقیق نے انسانی زندگی کو بہتر اور صحتمند بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ اسی طرح بڑھاپا جو کہ پہلے باقاعدہ ایک بذات خود بیماریوں کی وجہ سمھا جاتا تھا اس کو بھی شکست دینے کے لیے ریسرچ اور کام کیا جا رہا ہے اور اس کام کو اگر سمجھ لیا جائے اس پر عمل کیا جائے تو زندگی کا آخری دور بھی بے حد سہل اور صحتمندانہ ہوگا۔

سب سے پہلے تو یہ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ صحتمندی اور ترقی ایک دن میں نہیں آسکتی اس کے لیے پہلے سے پلاننگ اور مشقت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین کو بالخصوص متا ثر کرنے والی بیماری اوسٹیوپورسس کی اگر بات کی جا ئے جس میں ہڈیاں بے حد کمزور ہو جاتی ہیں اور اتنی کمزور ہو جاتی ہیں کہ حرکت کرنا تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ معمولی سی موچ یا چوٹ بھی کسی بڑے فریکچر یا ہڈی توڑ کا باعث بن جاتی ہے اس قسم کی صورتحال کے بعد صحتمند ہو پانا بھی خاص طور پر اگر عمر ذیادہ ہو تو بے حد مشکل ہو جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت بوڑھے افراد کی ایک کثیر تعداد موجود ہے جو کہ اوسٹیوپورسس کی وجہ سے ڈپریشن اور احساس محرومی کا شکار بن کر زندگی سے بے زار ہے۔ پھر ایک طویل عرصے تک اس مسئلے کو صرف خواتین سے ہی منسوب سمجھا جاتا تھا مگر وقت اور ریسرچ نے یہ ثابت کیا ہے کہ مرد بھی بڑھتی عُمر کے ساتھ اس مسئلے سے اسی طرح دوچار ہوتے ہیں جس طرح خواتین ہوتی ہیں۔

اس کے ٰعلاوہ اوسٹیو پورسس میں مبتلا شخص کی ہڈیوں کا اگر ما ئیکرو سکوپ میں معائنہ کیا جائے تو ان پر بالکل اس طرح کے سوراخ نظر آتے ہیں جس طرح کے شہد کی مکھیوں کے چھتے پر ہوتے ہیں در حقیقت یہ سوراخ ہڈیوں کی کمزوری اور شکست و ریخت کے عمل کو ظاہر کرتے ہیں ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اس شکست و ریخت کو شروع ہی نہ ہونے دیا جا ئے۔ کیلشیم کا اپنی عمر اور صحت کے حساب سے اگر استعمال کیا جا ئے تو یہ بے حد کار آمد اور آزمودہ سب سے بڑھ کر مستند نسخہ ہے۔ انسان کو زندگی میں صحت مند رہنے کے لیے دودھ جیسی اہم غزا کی اہمیت کو سمجھنا ہو گا اور عملی طور پر اگر دودھ کے روزانہ تین گلاس پیے جایئں تو کیلشیم کا بہترین اور آسان حصول ممکن ہے مگر کیلشیم کے استعمال میں دو باتیں بہت اہم ہیں کہ ایک تو اگر کیلشیم والی اشیا بہت ذیادہ مقدار میں لی جا یئں تو کیلشیم کا فا ئدہ اتنا نہیں ہو گا بلکہ زائد کیلشیم جسم میں جزب نہیں ہوتا اور دوسری بات یہ ہے کہ کیلشیم کو وٹا من ڈی کے ساتھ استعمال کرنا بے حد ضروری ہے کیونکہ وٹامن ڈی کی وجہ سے ہی کیلشیم جسم میں جذب ہو کر فا ئدہ دے گا صرف کیلشیم ہی نہیں وٹامن ڈی بھی جسم کے لیے اُتنا ہی ضروری ہے۔ دھوپ وٹامن ڈی کے حصول کا سب سے اہم ، سستاور آسان ذریعہ ہے اس کے علاوہ پاکستان میں دودھ کی فراہمی میں معاشی فرق کی وجہ سے امتیاز آسکتا ہے مگر دھوپ کی فراہمی میں کوئی امتیاز نہیں۔ اس کے علاوہ دہی بھی کیلشیم کی فراہمی کا ایک اعلی ذریعہ ہے اور یہ ذریعہ انسان کے جسم کو کیلشیم کی خاصی مقدار بہت آسانی سے فراہم کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہلکی پھلکی ورزش اس بیماری سے لڑنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے کیونکہ ورزش جسم کے پٹھوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط بھی کرتی ہے۔ جب پٹھے مضبوط ہوں گے تو ٹوٹ پھوٹ کا عمل مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ تعطل کا شکار بھی ہوگا۔ کم عمری میں تو ورزش آسانی سے کی جاسکتی ہے اور کو ئی بھی کی جا سکتی ہے مگر اگر عمر ذیادہ ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر یا سپیشلسٹ کی مدد سے ہی شروع کی جائے اور یکدم بہت مشکل اور سخت قسم کی ورزش بھی نہ کی جائے۔ ورزش نا صرف مدا فعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے بلکہ سب سے بڑی آسانی یہ ہے کہ انسانی مشینری کو رواں بنانے کے لیے ورزش سے ذیادہ اچھا نعم و البدل کوئی ہو ہی نہیں سکتا اس لیے یہ ضروری ہے کہ ورزش کی عادت اپنے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی ڈالی جائے۔

پاکستان میں ترقی پذیر ملک ہونے اور خوراک کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہونے کی وجہ سے بھی بہت ذیادہ اوسٹیوپورسس کا مسئلہ در پیش ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پڑھی لکھی اور معاشی اعتبار سے محفوظ خاندانوں کی خواتین میں بھی یہ مسئلہ موجود ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ جب اس مسئلے کا علم ہوتا ہے و وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے سو ضرورت اس بات کی ہے کہ آگاہی بڑھائی جائے صحتمندی کی جانب سب سے پہلا قدم علم اور دوسرا قدم کم عمری سے احتیاطی تدابیر پر عمل سے شروع ہوتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274838 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More