جہیز اور لالچ کی لعنت

 ’’جہیزاور لالچ لعنت ‘‘یہ دو ایسے ناسور ہیں جن کے سبب معاشرہ میں سے اچھائی ،نیک نیتی ،خلوص و محبت،اعلی حسن سیرت و اخلاق کا جنازہ نکل چکا ہے۔آج ہر فرد کسی سے بھی اپنا رشتہ و تعلق قائم کرتا ہے تو وہ اس بنیاد پر ہوتا ہے کہ اس سے مجھے کیا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے یا ہوگا………… گذشتہ روز مختلف اخبارات ،میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کو پڑھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگے کہ اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے…………وہ رپورٹ یہ تھی’’پاکستان میں چالیس لاکھ لڑکیاں اپنی ڈولی کے اٹھنے کے انتظار میں عمر رسیدہ ہوچکی ہیں ان میں سے اکثر کے بالوں میں سفیدچاندنی واضح نمایاں ہو گئی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ہر چوتھے گھر میں دولڑکیاں شادی کی اہل ہوچکی ہیں مگر ان کے رشتے نہیں ہو پارہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان چالیس لاکھ عمر رسیدہ لڑکیوں میں سے پچیس لاکھ لڑکیوں کی شادی جہیز (جو کہ ایک لعنت ہے اورآج کل ہمارے معاشرے میں یہ مرض عام ہوچکا ہے)نہ ہونے کے سبب نہیں ہو رہی۔جبکہ باقی ماندہ لڑکیوں کی شادی نہ ہونے کے اسباب میں لالچ ایک اہم سبب ہے ۔تعلیم یافتہ، مال دار اور حسب و نسب کے حاملین اپنی بچیوں کے رشتے حسن سیرت ،عالی اخلاق ،شریفانہ کردار کی بجائے مال و اسباب کی فراوانی، بینک بیلنس اور اپنے برابر کے خاندان کی جستجو میں اپنی بچیوں کی شادی میں تاخیر سے کام لیتے ہیں جس کے سبب پاکستان کے معاشرہ میں لڑکیاں عمر رسیدہ ہوتی جارہی ہیں۔

پاکستان کو قائم ہوئے پینسٹھ سال گزر چکے ہیں تمام آنے والی حکومتوں نے ملک پاک کو جہیز کی لعنت سے پاک کر نے کے بلند و پانگ دعوے کیے مگر اب تک کوئی حکومت اس غیر اسلامی و غیر قانونی خالصتاً ہندوانہ رسم کو ختم کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔اس رپورٹ کے سامنے آجانے کے بعد والدین،علماکرام جو امت کے حقیقی رہبر ہیں،مقامی معاشرہ اور حکمرانوں کی نا اہلی ،غفلت و سستی اور اپنے فرائض و ذمہ داریوں کو نبھانے میں چشم پوشی کرنے کا واضح اور نمایاں ثبوت ملتا ہے۔اب بھی وقت ہے کہ مذکورہ بالا تمام طبقات اپنی اپنی درجہ بدرجہ ذمہ داریوں کو ادا کر لیں بصورت دیگر پانی سر سے گذرجائے گا اور یہ دنیا میں ہاتھ مارتے رہ جائیں گے اورروز محشر اﷲ کے ہاں ان کو جوابدہ ہونا پڑے گا اس روز کوئی کسی کی مدد نہیں کر سکے گا ماسوا اﷲ جس کی چاہے…………!
Atiq Ur Rehman
About the Author: Atiq Ur Rehman Read More Articles by Atiq Ur Rehman: 11 Articles with 8133 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.