ٹریفک کے اصول اور ہم

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

کیا آپ کو گاڑی چلانا آتی ہے ؟ (فخر سے) جی ہاں
کیا آپ کو اصول اور قانون کے مطابق گاڑی چلانا آتی ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا جواب جو بھی ہو لیکن ہمارے طرز عمل سے اس کا جواب نفی میں ہے۔

صرف ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ کے فاصلے پر جب ہم متحدہ عرب امارات کے سفر پر جاتے ہیں وہاں ٹریفک اصولوں کی پابندی دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوتی ہے ، ان گاڑی چلانے والوں میں ایک بڑی تعداد کا تعلق ہمارے ملک سے ہے، لیکن ہمارے یہاں ٹریفک کی کیا صورت حال ہے؟

ایک غیر ملکی کمپنی نے کراچی کا دورہ کرنے کے بعد ایک رپورٹ تیا ر کی اس میں کہا گیا کہ کراچی میں ٹریفک کے مسئلے کی ایک بڑی وجہ ًپہلے میں ً ہے ہر آ دمی یہ چاہتا ہے کہ پہلے میں نکل جاؤں، یہ جلد بازی ٹریفک جام کا سبب بنتی ہے۔

جب دو، چار گاڑیاں ہٹتی ہیں تو انکشاف ہوتا ہے کہ آگے روڈ خالی ہے ۔سگنل کو توڑنا تو ایسی عادت بن گئی ہے کہ اگر آگے والی گاڑی اگر سگنل پر رکی ہوئی ہے تو ہارن بجا بجا کر اسے بھی قانون شکنی پر مجبور کیا جاتا ہے، اکثر موٹر بائیک والے تو سگنل پر رکنا گویا اپنی توہین سمجھتے ہیں، بس یہ دیکھ لیا جاتا ہے کہ کہیں سارجنٹ جس کے پاس بائیک اور چالان بک ہے وہ تو نہیں کھڑا۔

روڈ پر لگی لائینیں تو ہمارے لئے بے معنی ہو کر رہ گئی ہیں ، کبھی ایک لائن استعمال کی ذرا سا رش دیکھا بغیر اشارے فورا دوسری لائن پر چلے گئے ، کبھی تو آدھی گاڑی ایک لائن پر اور آدھی دوسری پر،بعض اوقات تو جانے والے راستے پر رش دیکھا تو اپنی گاڑی دوسری طرف سے آنے والے راستے پر لے گئے اور اسے جام کر دیا ، ٹریفک اس بری طرح جام ہوتی ہے کہ پانچ،دس منٹ کی مسافت میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں، گاڑی چلاتے وقت مجال ہے جو کوئی کال مس ہو جائے، حال ہی میں ایک بس کو حادثہ ہوا جس میں کتنی جانیں چلی گئیں،وجہ اس کی موبائل فون تھی -

ہر چیز میں اپنی سہولت دیکھنے کی ایسی عادت بن گئی ہے کہ دوسروں کا ذرا خیال نہیں آتا ،اس لئے یہ دیکھے بغیر کہ یہاں گاڑی پارک کرنے کی اجازت ہے یہ نہیں اپنی گاڑی پارک کر کے دوسرں کو اذیت میں مبتلا کر دیا، بعض اوقات کسی نیک اور دینی کاموں میں شریک ہوتے ہیں لیکن غلط پارکینگ سے کسی کو تکلیف دینے کے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں-

ہم اس دھرلے سے ٹریفک قانون کو توڑتے ہیں کہ ماتھے پر بل بھی نہیں آتا شاید اس کی وجہ بیرون ملک کیمرے کی آنکھ، یا شرطہ (پولیس) کا خوف ہو جو کہ کم قسمتی سے ہمارے یہاں نہیں،لیکن یا درکھنا چاہئے کہ وہ سمیع و بصیر ذات ہمیں دیکھ رہی ہے جس سے کالے پہاڑ پر رینگنے والی کالی چونٹی بھی پوشیدہ نہیں اور وہ ذرے ذر ے کا حساب لے گا۔ ذھن میں خیال آتا ہے کہ گاڑی چلانے میں آخرت کا کیا تعلق ؟ علماء فرماتے ہیں کہ گاڑی کا لائسنس ایک معاہدہ ہوتا ہے کہ گاڑی قانون کے مطابق چلائیں گے اور عہد کے متعلق قیامت میں سوال ہو گا ، اسی طرح غلط پارکینگ یا غلط ٹریک پر گاڑی لے جانے سے قانون توڑنے کے گناہ کے ساتھ اگر کسی کو تکلیف پہنچی تو ایسا زبردست چالان ہو گا کہ خلاصی مشکل ہو جائے گی۔تب پتہ چلے گا کہ شرطہ (پولیس) اور کیمرے کی آنکھ سے بھی بڑی بچنے کی چیز تو یہ تھی۔

ایسے نہ جانے کتنے گناہ ہم روز اپنے دامن میں سمیٹ رہے ہیں جس سے نہ صرف یہ کہ اپنی آخرت خراب کرتے ہیں بلکہ اپنی دنیا کو بھی اذیت ناک بنا دیا ہے ، ہماری روڈیں خطرناک ہوتی جارہی ہیں اﷲ تعالی ہمیں اپنی حفظ ہ امان میں رکھے۔ اس سمت میں اگر ہم معاشرے کی صلاح کرنا چاہتے ہیں تو اپنی ذات سے ابتداء کریں ، فرد سے افراد اور افراد سے معاشرہ بنتا ہے۔
Muhammad Ilyas
About the Author: Muhammad Ilyas Read More Articles by Muhammad Ilyas: 40 Articles with 36343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.