اسلام آباد ٹریفک پولیس کو سلام

اسلام آباد کے مضافاتی علاقے کا رہائشی ہونے کی وجہ سے اسلام آباد آناجانا معمول کا حصہ ہے مگر پچھلے کچھ دن سے مصروفیات کی وجہ سے نہ جا سکا جب کچھ دنوں بعد جانا ہو ا تو ایک حیران کن تبدیلی دیکھی کہ لوگ ٹریفک قوانین کی بڑی سختی سے پابندی کر رہے ہیں فاسٹ لائن بلکل خالی پڑی ہے جس کسی نے اوور ٹیک کرنا ہو وہ اوور ٹیک کر کے پھر سے لائن خالی کر دیتا ٹریفک آفیسر اور جوان بلکل مستعد کھڑئے نظر آ رہے تھے اور جب کہیں کوئی سگنل بند ملتا ٹریفک اہلکار گاڑیوں کی لائنوں میں جا کر لوگوں کو ٹریفک قوانین سے اگاہی دے رہے تھے اور بہت خوش اخلاقی سے پیش آرہے تھے مجھے ایک لمحے کو لگا کہ شاید میں کسی یورپی ملک میں آگیا ہوں جہاں ٹریفک قوانین کی سختی سے پابندی کی جاتی ہے مگر بعد ازاں میرے دوست نے اس غلط فہمی کو دور کیا اور بتایا کہ اب ایس ایس پی ٹریفک نے ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درامد کروانے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی کامیاب کوشش کی ہے مجھے اسلام آباد ٹریفک پولیس کی اس طرح مستعدی،پھرتی بہت اچھی لگی سوچا جہاں اور اتنے موضوعات پر لکھتا ہوں کیوں نہ اسلام آباد ٹریفک کی اس اچھی کوشش کو احاطہ تحریر میں لایا جائے ۔

اسلام آباد جو نہ صرف پاکستان بلکہ بر اعظم ایشیاء کا خوبصورت ترین شہر ہونے کا درجہ رکھتا ہے اور اپنی منفرد اور طویل مدتی پلاننگ اور خوبصورت مناظر اور کشادہ سڑکوں کی وجہ سے پاکستان کی پہچان ہے اس کی خوبصورت کشادہ سڑکیں ا ور ان پر رواں دواں گاڑیاں اس کے منظم شہریوں کا پتا دیتی ہیں اور جس طرح یہ بات مشہور ہے کہ اگر کسی قوم کا ْڈسپلن دیکھنا ہے تو اس کی سڑکوں پر موجود گاڑیوں کو دیکھ لیا جائے یہ بات اسلام آباد کی سڑکوں کو دیکھ کر محسوس کی جا سکتی ہے ۔اسلام آباد کے علاوہ ملک بھر میں ٹریفک کا حال کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ٹریفک کی اس بے ضا بطگی کی جہاں انتظامیہ ذمہ دار ہوتی ہے وہاں پر عوام بھی برابر کے اس جرم اور لاقانونیت میں شریک ہوتے ہیں مگر اس کے برعکس اسلام آباد کی ٹریفک کو رواں رکھنے کے لئے اسلام آباد ٹریفک پولیس کا کردار بہت اہم ہے اور یہاں کے شہریوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے اسلام آباد ٹریفک پولیس ہمہ تن مستعد اور چاک و چوبند نظر آتی ہے اس کے سارجنٹ اپنی مستعدی اور فرض شناسی کی بدولت موٹر وئے پولیس کے ہم پلہ تصور کئے جاتے ہیں اور ان کا یہ امیج بنانے کے لئے اسلام آباد ٹریفک پولیس کے موجودہ افسران کا بڑا کردار ہے جو تپتی دھوپ میں بھی فیلڈ میں اپنے جوانوں کی کارکردگی کو جانچنے کے لئے موجود ہو تے ہیں بات کی جائے اگر پبلک ٹرانسپورٹ کی تو اس کو بہتر کرنے کے لئے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے کیونکہ کوئی اصول، ضابطہ، کوئی قاعدہ قانون کوئی طریقہ کار نہیں بے ہنگم بے وقت بے ضابطگی سے چلنے والی اس پبلک ٹرانسپورٹ کاعوام کے لئے تو یہ درد سر بنی ہے ہی مگر ساتھ ساتھ انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کے لئے بھی چیلنج بنی ہوئی تھی جہاں دل کیا سواریوں کو اتارا کوئی بہانا بنایا اور گاڑی واپس لے آئے عوام ،عورتیں ،بچے،بوڑھے جتنے مرضی خوار ہوں کوئی پرواہ اورذمہ داری کا احساس نہیں کیا جاتا تھا چند تلخ مگر حقائق پر مبنی انکشافات کہ پبلک ٹرانسپورٹ پر 90فیصد سے زائد ڈرائیور وں کے پاس کاغذات ہی مکمل نہیں ہوتے اکثر ڈرائیور کم عمر ہونے کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیاں چلاتے ہیں اکثریت سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ زیادہ ہونے کی وجہ سے روٹ مکمل نہیں کرتے اور شٹل سروس کی کوشش کرتے ہیں جب ٹریفک والوں کی جانب سے ان کو روکا جاتا ہے تواور ان سے ڈاکومنٹ مانگے جاتے ہیں تو ہر ایک اپنا پنا تعارف کروانا شروع کر دیتا ہے کہ وہ فلاں ایم این اے کا رشتے دار ہے فلاں کا بھانجا ہے فلاں کا بھتیجا ہے فلاں عہدیدار کی گاڑی ہے دوسرے لفظوں میں آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ لوگ ٹریفک والوں کو ان ڈائریکٹ دھمکی دے رہے ہوتے ہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی بے قاعدگیوں،بے ضابطگیوں سے جہاں عوام کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں پر انتظامیہ کو بھی بہت مسائل درپیش ہیں ایک طرف عوام کے شکوے ہیں اور دوسری طرف ٹریفک انتطامیہ کوبھی شکایات ہیں مگر اب ٹریفک پولیس افسران کی جانب سے کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لانے کے واضح احکامات کی وجہ سے ٹریفک اہلکاروں کو اس دباؤ سے کافی نجات ملی ہے جس میں کئی سفارشی عناصر اپنا کام دیکھا جاتے تھے اس حوالے سے عوام میں یہ تاثر ابھر کر سامنے آیا ہے کہ اب ٹریفک پولیس کی جانب سے تمام لوگوں سے یکساں سلوک ہو رہا ہے اس کی واضح مثال ممبر قومی اسمبلی اور دیگر حکومتی اراکین کی گاڑیوں کے چالان بھی ہیں جو کہ ٹریفک پولیس کے غیر جانبدار ہونے کی واضح مثالیں ہیں اسلام آباد کی پبلک ٹرانسپورٹ کو اگر درست کرنا ہے تو اس کے لئے عوامی تعاون ناگزیر ہے اور اگر عوام ساتھ دے تو تمام بے ضابطگیاں،بے اصولیاں،اور غیر قانونی روٹس اور، اور لوڈنگ پر قابو پایا جا سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ قانون اصول،ضابطے سکھاتا، بتاتا اورسمجھاتا ہے مگران پر عمل باشعور قومیں خود کرتی ہیں ڈانڈا لے کر کسی کو سیدھے راستے پر نہیں چلایا جا سکتا ہے انسان تو اشرف المخلوقات ہے سوچ،سمجھ اور عقل کا مالک ہے اسکو بتانا ہی کافی ہونا چاہئے با شعور قومیں قانون اور اصولوں پر عمل کر کے بنتی ہیں دولت سے یا بڑا عہدہ رکھنے سے شعور نہیں آجاتا اس لئے ہر ایک کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس کو بھی چاہئے کہ وہ اسی طرح غیر جانبداری سے ٹریفک کے تمام شعبوں میں ضابطہ،اصول اور قانون پر عملدرامد کو سختی سے نافذ کر وایں تاکہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نجات حاصل کی جا سکے ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 208760 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More