ایام حج میں ان باتوں کاخاص خیال رکھیں!

باسمہ تعالیٰ

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک عظیم الشان رکن ہے،جوہرصاحب استطاعت شخص پرزندگی میں ایک بارفرض ہے۔حج کی اہمیت دیگرارکان کی بہ نسبت زیادہ اہم اس لیے ہوجاتی ہے کہ دیگرارکان میں کسی ایک چیزکادخل ہوتاہے جیسے کہ نماز اورروزہ صرف بدنی عبادت ہے اورزکوٰۃ صرف مالی لیکن حج میں یہ دونوں چیزیں شامل ہے،حج بدنی اورمالی دونوں طرح کی عبادت کے مجموعہ کانام ہے۔اسی لیے اس عبادت کی اہمیت دیگرعبادات کی بہ نسبت زیادہ ہوجاتی ہے۔جس طرح اس کی اہمیت زیادہ ہے اسی طرح اس کے مسائل بھی بے شمارہیں،اورمسائل سے عدم واقفیت حج جیسی مہتم بالشان عبادت کے ثواب کوکم کردیتی ہے،اسی لیے کہاگیاہے کہ حج پرجانے سے پہلے مسائل حج خوب اچھی طرح سیکھ لینی چاہیے،ساتھ ہی حج میں اداکیے جانے والے ارکان کی شرعی حیثیت کے ساتھ ساتھ اگراس کی تاریخی حیثیت سے بھی واقفیت ہوجائے توعبادت کامزہ دوبالا ہوجائے گا۔جیسے کہ صفامروہ کی سعی کی شرعی حیثیت کے ساتھ ساتھ تاریخی حیثیت بھی ہے،اسی طرح رمی جماراورقربانی کی اپنی ایک الگ تاریخی حیثیت ہے،گوکہ اس کا جانناقبولیت حج کے لیے ضروری نہیں ہیں،لیکن اگرجان لیں توارکان کی ادائے گی میں مزہ بھی خوب آتاہے اورشعائراسلام کی اہمیت وفضیلت بھی دل میں خوب بیٹھ جاتی ہے۔

ماضی کی بہ نسبت موجودہ دورمیں حج کرنابہت آسان ہوگیاہے،حکومتوں کے ذریعہ حج کے سفرکومنظم کرنے کی وجہ سے عازمین سفرکی بہت ساری مشکلات سے بچ جاتے ہیں،لیکن دوران حج کچھ مقامات ایسے بھی ہیں جہاں حاجیوں کوبہت ساری دقتوں کاسامناکرناپڑتاہے،اوراس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ معلومات کی کمی کے ساتھ ساتھ صبراورتحمل کاساتھ چھوڑدیناہے جیساکہ منیٰ کے قیام میں نظرآتاہے،اسی طرح رمی جمرات اورطواف وسعی کے وقت کچھ ایسے مناظرپیش آجاتے ہیں کہ الامان والحفیظ!

محترم عازمین حج!سب سے پہلے آپ کے پیش نظریہ ہوناچاہیے کہ آپ اﷲ کے گھرمیں اﷲ کے مہمان بن کرآئے ہیں،ممکن ہے کہیں تھوڑی بہت پریشانی کاسامنا کرناپڑسکتاہے ، لیکن میزبان کی جلالت کودیکھتے ہوئے صبروتحمل اوربردباری کامظاہرہ کرناآپ کادینی فریضہ ہے،کیوں کہ حج مجموعۂ عبادات ہے،اورصبروتحمل اس کاایک اہم حصہ ہے،یہ بشارت کہ جب حاجی حج کے اعمال سے فارغ ہوکراپنے گھرکولوٹتاہے تووہ اس حالت میں لوٹتاہے جیسے کہ وہ ماں کے پیٹ سے پیداہواتھایعنی بالکل پاک وصاف،اوروہی حج حج مبرور و مقبول ہے جس میں کسی قسم کے گناہ یافحش کاموں کاارتکاب نہ کیاہو،لہٰذااگرآپ نے صبروتحمل کادامن ہاتھ سے چھوڑدیاجیساکہ منیٰ کے قیام میں اکثرمشاہدہ کیاگیاہے ،توگویاکہ آپ اس بشارت کے مصداق ہوئے ہی نہیں،یعنی آپ کاوقت بھی برباد،آپ کاپیسہ بھی ضـائع،اورآپ کی ساری محنت اکارت چلی گئی،اﷲ کے نزدیک توآپ کاحج مقبول نہیں ہوا البتہ سوسائٹی اورسماج میں ڈیڑھ دولاکھ روپیہ خرچ کرکے آپ نے ’’حاجی‘‘کالقب ضرورخریدلیا۔افسوس ہے ایسے حج پراوریسے نام نہادحاجیوں پر!!!

یوں تومکہ اورمدینہ میں حاجیوں کاقیام مجموعی طورپر۴۰؍۴۵دن کاہوتاہے لیکن حج کے ایام صرف پانچ ہیں،جن میں حج کے ارکان کواداکرناہوتاہے،یہ ارکان ۸؍ذی الحجہ کی صبح سے شروع ہوکر۱۳؍ذی الحجہ تک اداکیے جاتے ہیں،آگے جن باتوں کابیان آرہاہے دراصل ان کاتعلق ان ہی پانچ دنوں سے ہے،کیوں کہ یہی پانچ دن آپ کی زندگی کے اہم دن ہیں جن میں آپ کواپنی زندگی کی ایک نئی شروعات کرنی ہے،گناہوں سے دھلناہے اوراپنے پروردگارکی نظرمیں محبوب ومقبول بننے کے لیے محنت کرنی ہے۔براہ کرم مندرجہ ذیل باتوں کاخاص خیال رکھیں،انشاء اﷲ ایام حج بڑی آسانی سے گذرجائیں گے اورحج کے ارکان اداکرنے میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہوگی۔یادرہے کہ یہاں صرف ان باتوں کاتذکرہ کیا جائے گاجس کامجھے ذاتی طورپردوران حج تجربہ ہواہے بقیہ مسائل کے لیے کسی مستندعالم سے رجوع کریں یاپھراس موضوع پرجوکتابیں لکھی گئی ہیں ان کامطالعہ کریں۔

۱۔بیت اﷲ کی حاضری اورطواف کے وقت:اگرآپ کاقیام عزیزیہ میں ہے توبہترہے کہ آپ اپنے حلقہ کے خادم الحجاج سے رابطہ کرکے بیت اﷲ آنے جانے کے اوقات معلوم کرلیں،ویسے عزیزیہ سے مستقل طورپربیت اﷲ کے لیے مفت بس سروس رہتی ہے جس کے ذریعہ آپ حرم شریف میں پابندی کے ساتھ پنجگانہ نمازاورطواف کرسکتے ہیں،جب بھی بیت اﷲ جائیں بیت اﷲ پہ پہلی نظرپڑتے ہی دعاضرورمانگیں کیوں کہ یہ قبولیت دعاکاسب سے اہم وقت ہے ،اگرآپ گرین کٹیگری میں ہیں توآپ کے لیے بیت اﷲ مشکل سے ۱۰؍سے ۱۵منٹ کے پیدل فاصلہ پرہوگااسی لیے بلاناغہ پانچوں وقت کی نمازباجماعت حرم شریف میں ہی اداکریں،بہترہے کہ دویاتین ساتھیوں کاگروپ بنالیں تاکہ آنے جانے میں آسانی ہو۔حرم شریف کی سب سے افضل عبادت بیت اﷲ کاطواف ہے اسی لیے کوشش کریں کہ زیادہ سے زیاد ہ طواف کریں،طواف کے وقت ایک بات کاخیال رکھیں کہ بڑے ہی اطمینان سے طواف کریں،حجراسودکوبوسہ دیناہرشخص کی دلی تمناہوتی ہے لیکن یادرکھیں کہ حجراسودتک پہونچناایام حج میں بڑامشکل ہوتاہے اگرآپ کویہ محسوس ہوکہ آپ کسی کودھکادیے بغیرحجراسودکوبوسہ دے سکتے ہیں توٹھیک ورنہ اس سے پرہیزکریں کیوں کہ دھکادینااوردوسروں کوتکلیف پہونچاناسخت گناہ ہے۔

۲۔مکہ میں قیام کے دوران کھانے پینے اوردیگرضرورتوں کاخیال:ہربلڈنگ میں کھانابنانے کامناسب انتظام رہتاہے ،اسی لیے کوشش کریں کہ اپنے روم پرہی بنا کھانا کھائیں، ہوٹلوں کے کھانے سے پرہیزکریں،کیوں کہ ایک توایام حج میں ہوٹل کاکھاناکافی مہنگاہوتاہے دوسرے یہ کہ آپ کی طبیعت کے لیے مناسب نہ ہواوربیمارپڑنے کاخدشہ رہتاہے۔

۳۔منیٰ میں قیام کے دوران احتیاطی تدابیر:منیٰ کاقیام دراصل صبروتحمل اوربردباری کاامتحان ہے،حج کااصل کام یہیں ہوتاہے،یہاں آپ کواپنے نفس کوقابومیں رکھتے ہوئے صرف اورصرف اﷲ کی عبادت میں مشغول رہناہے،دوسری بات یہ کہ عموماًمنیٰ کے خیموں میں ٹوائلیٹ باتھ روم کی بڑی قلت ہے،پیشاب پائخانہ اورغسل کرنے کے لیے آپ کو گھنٹوں قطارمیں کھڑارہناپڑے گا،عموماًیہ دیکھاگیاہے کہ حجاج اس وقت اپنے آپ پرقابونہ رکھتے ہوئے ایک دوسرے کوگالی گلوچ پراترآتے ہیں،اورصبرکادامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں،یہ بڑانازک وقت ہوتاہے،بہترہے کہ آپ اپنے پیشاب پائخانہ پرکنٹرول کرتے ہوئے ایسے وقت کاانتخاب کریں جب کہ زیادہ بھیڑبھاڑنہ ہو،اوراگرخدانخواستہ بھیڑ بھاڑہوتوانتہائی صبروتحمل اوربردباری کامظاہرہ کریں،کسی سے اونچی آوازمیں بھی بات نہ کریں،کہیں ایسانہ ہوکہ آپ کایہ عمل اﷲ کوناپسندیدہ گذرے اورآپ کاحج مقبول ہونے کے بجائے مردودہوجائے،منیٰ دراصل حاجیوں کی امتحان گاہ ہے،اس امتحان میں جوپاراترگیاوہ کامیاب ہوگیا۔یہاں کھانے وغیرہ کی بھی پریشانی ہوتی ہے ،اسی لیے بہتریہ ہے کہ آپ منیٰ کے قیام کے دوران سوکھی غذااورایسی غذائیں کہ جس سے باربارآپ کوقضائے حاجت کی ضرورت پیش نہ آئے، استعمال کریں جیسے کہ ستو،ستومنیٰ کے قیام کے لیے بہترین غذاہے،اسی طرح اپنے ساتھ کچھ ڈرائی فروٹس اوربسکٹ وغیرہ رکھیں کیوں کہ آپ کویہاں پورے پانچ دن گذارنے ہیں اوریہیں آپ کے نفس کااصل امتحان ہے،منیٰ کے قیام میں آپ پاراترگئے توسمجھ جائیں کہ آپ کاحج مقبول ہوگیا۔اسی طرح جولوگ مستورات کے ساتھ ہیں ان کے لیے ضرور ی ہے کہ وہ مستورات کے لیے کچھ ایسی چادروں کا انتظام کرلیں کہ جس کے ذریعہ سے وہ خیمہ میں مستورات کے لیے پردہ کامعقول نظم کرسکیں،کیوں کہ عورت اورمردکے لیے الگ الگ خیمہ نہیں ہوتاہے،اورپردہ کااہتمام انتہائی ضروری ہے۔سوئی دھاگہ ضرورساتھ رکھیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ دیکھاگیاہے کہ حجاج کرام منیٰ کے قیام کے دوران واہیات اورلغوکاموں جیسے گپ شپ وغیرہ میں اپنا وقت گذاردیتے ہیں جب کہ یہ ایام انتہائی قیمتی ہیں اوریہی حج کے ایام ہیں ان ایام میں جتنازیادہ ہوحجاج کرام کوعبادت اورذکرواذکارمیں مشعول رہناچاہیے،یہ بڑے ہی با برکت دن اورراتیں ہیں،اس کاایک ایک لمحہ انتہائی قیمتی ہے،اسی لیے ان اوقات کوضائع نہ کریں۔

۴۔وقوف عرفہ اوراس میں پیش آنے والی چندکوتاہیاں:وقوف عرفہ میں لوگ عموماسونے میں گذاردیتے ہیں یاپھرجبل رحمت پہ چڑھنے کے لیے خواہ مخواہ کی مشقت مول لیتے ہیں، بہتریہ ہے کہ اگرآپ خیمہ میں ہیں تواپنے خیمہ میں مستقل ذکرواذکار،دعااورتلاوت قرآن میں مصروف رہیں،تھوڑی دیرکے لیے خیمہ سے نکل کربالکل کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہوجائیں اورآسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکرخوب آہ وزاری کے ساتھ دعاء کریں کیوں کہ یہ قبولیت دعاکی اہم گھڑی ہوتی ہے۔اگربآسانی جبل رحمت پہ چڑھ سکتے ہوں تو چڑھیں ورنہ خواہ مخواہ اپنے آپ کومشقت میں نہ ڈالیں،کیوں کہ ایسی جگہوں پرتھوڑی سی لاپرواہی بڑے حادثہ کودعوت دے سکتی ہے۔عرفہ میں اپنے ساتھ کھانے پینے کاسامان ضروررکھیں،ایک بات اورکہناچاہوں گاکہ اگرآپ کویہ محسوس ہوکہ آپ گاڑی سے جلدنہیں پہونچ سکیں گے اورآپ کے اندرہمت ہوتوآپ ۴؍۵لوگوں کاگروپ بناکرمنیٰ سے عرفہ اورعرفہ سے مژدلفہ اورپھرمژدلفہ سے رمی جمارکے لیے پیدل ہی سفرکریں،بڑامزہ بھی آئے گااورحج کی اصل روح بھی حاصل ہوجائے گی،پیدل سفرکرنے میں یاگاڑی سے سفر کرنے میں عرفہ اورمژدلفہ کے بارے میں ایک بات ضروریادرکھیں کہ میدان عرفات اورمژدلفہ کی ایک حدہے اوراسی حدکے اندررکنے سے آپ کاحج مکمل ہوگا،اوران حدودکی نشاندہی کے لیے ہرطرف بورڈ لگائے گئے ہیں،لہٰذابورڈکے اندروقوف کریں باہرنہ رکیں،ورنہ آپ کاحج نہیں ہوگا،کیوں کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث ہے:الحج عرفۃ۔حج تواصل عرفہ کاوقوف ہے۔اسی طرح جب عرفہ سے نکلیں تومژدلفہ کابورڈدیکھنے کے بعدہی قیام کریں ورنہ آپ کاحج مکمل نہیں ہوگا۔میدان عرفہ میں مسجدنمرہ ہے،نمرہ کا زیادہ ترحصہ عرفہ کے حدودسے باہرہے،اسی لیے احتیاط کریں کہ مسجدمیں نہ جائیں۔

۵۔مژدلفہ کاقیام اوراحتیاط:مژدلفہ میں پہونچ کرآپ مغرب اورعشاء ایک ساتھ اداکریں،پھرمناسب جگہ دیکھ کرآرام کریں،اگرمسجدمشعرالحرام تک پہونچ سکتے ہوں تو مسجد میں جاکرذکرواذکاراورعبادت میں مشغول ہوجائیں ورنہ حدودمژدلفہ کے اندرجہاں جگہ مل جائے وہیں آرام کریں،بہترشکل یہ ہے کہ ابتدائی شب میں سوجائیں اورآخرشب میں فجر سے قبل اٹھ کرتہجدپڑھیں پھرذکرواذکارمیں مشغول رہیں اورفجرکی نمازکے بعدجب سورج طلوع ہوجائے تورمی جمارکے لیے منیٰ آجائیں۔یہاں بھی کھانے پینے کامناسب انتظام رکھیں۔رات کوسونے میں کسی گرم چادرکااستعمال ضرور کریں،کیوں کہ اس رات کوآپ کوکھلے آسمان کے نیچے گذارناہے اورشبنم سے حفاظت ضروری ہے ورنہ طبیعت خراب ہونے کااندیشہ رہتاہے۔

۶۔رمی جمار کاآسان طریقہ:رمی جمارکے لیے بھیڑبھاڑسے بچیں،اوربالکل اطمینان سے رمی کریں،وہاں کچھ ممالک کے لوگ جیسے کہ افریقی،یاانڈونیشیاوفلپائین کے لوگ گروپ بناکررمی کے لیے آتے ہیں،کوشش کریں کہ ان کے گروپ سے بچ کررہیں ورنہ آپ کوپریشانی اٹھانی پڑے گی،وہاں پہ کسی قسم کی بھگدڑنہیں ہوتی ہے کچھ بیوقوف اور ڈرپوک لوگ رمی کے وقت کی شورکوسن کرادھرادھربھاگناشروع کردیتے ہیں،اورجس کی وجہ سے بلاوجہ بھگدڑہوجاتی ہے،ایسے میں آپ بالکل اطمینان کامظاہرہ کریں، اور بھاگیں نہیں بلکہ بھیڑسے نکل کرایک طرف کوبالکل کنارے ہوجائیں،کچھ نہیں ہوگا۔

۷۔قربانی کسی معتمدشخص کے ذریعہ کرانااورقربانی کے بعدحلق کراناپھراحرام سے حلال ہونا:گذشتہ کئی سالوں سے سعودی حکومت نے بینکوں کوحاجیوں کی قربانی کاانتظام وانصرام سونپ دیاہے،یہ بینک والے مکہ اورمنیٰ میں اپناکاؤنٹرکھولے ہوئے ہیں،وہاں پیسہ جمع کردینے کے بعدوہ آپ کوایک رسیددیں گے اورقربانی کاوقت بتادیں گے ،اس کے مطابق آپ کواپناحلق کرالیناہے،دوسری صورت یہ ہے کہ بہت سارے ہندوستانی وپاکستانی حضرات جومکہ یاجدہ میں مقیم ہیں وہ ایام حج میں حاجیوں کی خدمت کے لیے قربانی کاانتظام کرتے ہیں اگرآپ کی نظرمیں وہ بھروسہ مندہوں توآپ ان کے ذریعہ قربانی کراسکتے ہیں،یہ حضرات بینک کے مقابلہ کم پیسہ میں قربانی کرادیتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ بھروسہ مند ہوں اورپھرجب تک یہ یقین نہ ہوجائے کہ آپ کی قربانی ہوچکی ہے آپ حلق نہ کرائیں اورنہ ہی احرام کھولیں،اس کے لیے ضروری ہے کہ جن صاحب سے آپ نے قربانی کاطیے کیاہے ان سے یہ عہدلے لیں کہ چاہے قربانی میں تاخیرہو،قربانی کی جھوٹی اطلاع نہ دیں۔اگرآپ کے گروپ میں کوئی عالم دین ہوتوان سے ضرورمشورہ کریں۔

۸۔طواف زیارت:بہترہے کہ احرام سے حلال ہونے کے بعددسویں کے دن ہی بیت اﷲ کاطواف کریں،یہ طواف زیارت فرض رکن ہے،عموماان ایام میں گاڑیوں کاسفربہت مشکل ہے،اس لیے بہترہے کہ گروپ بناکرمنیٰ سے پیدل ہی مکہ آئیں اورطواف زیارت کریں۔
۹۔بقیہ دنوں کی رمی جمارکے مسنون وقت کاخیال رکھنا:رمی جمارکاوقت زوال کے بعدسے غروب تک رہتاہے،لیکن معلم حضرات اپنی آسانی کے لیے لوگوں کومکروہ اوقات میں رمی جمارکے لیے بھیج دیتے ہیں،آپ کوشش کریں کہ بقیہ ایام کی رمی جمارمسنون اوقات میں ہی کریں۔رمی جمارمیں بھیڑبھاڑسے بچنے کے لیے اوپرکی منزلوں کااستعمال کریں، اوپرکی منزلوں میں نیچے کی بہ نسبت بھیڑکم ہوتی ہے۔
۱۰۔طواف وداع کے وقت احتیاط:طواف وداع حاجی کاسب سے آخری کام ہوتاہے،اس کے بعداسے مکہ میں رکنے کی گنجائش نہیں ہے،اسی لیے جب آپ کی فلائٹ وغیرہ کا اعلان ہوجائے تبھی آپ طواف وداع کریں،اس میں بھی کافی بھیڑہوتی ہے ،بھیڑکاخیال رکھتے ہوئے طواف وداع اداکریں۔

۱۱۔عربی زبان کی وجہ سے ہونے والی دشواری:ویسے توسعودی عرب کی زبان عربی ہے ،لیکن ہندستان ،پاکستان اوربنگلہ دیش کے لوگ ہرجگہ موجودہیں،آپ جب ایئرپورٹ پر اتریں گے تووہاں بھی آپ کواردوہندی میں بات کرنے والامل جائے گااس کے علاوہ دکان،ہوٹل وغیرہ ہرجگہ اردوہندی بولنے اورسمجھنے والے لوگ ملیں گے،کہیں کہیں آپ کو دشواری پیش آسکتی ہے ،اس کے لیے بہترہے کہ آپ کے گروپ میں آپ کے قریب میں اگرکوئی عالم ہوں توان سے مددلے لیں،ویسے اس کی ضرورت بہت کم ہی پڑتی ہے۔

۱۲۔خیمہ نمبر اورمعلم کابیلٹ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں:ایک بات کاخاص خیال رہے کہ کہ جب آپ اپنے وطن سے چلتے ہیں توآپ کوایک بیلٹ دیاجاتاہے کلائی پرباندھنے کے لیے اسی طرح جب آپ سعودی عرب پہونچتے ہیں توآپ کوکارڈوغیرہ دیاجاتاہے جس پرآپ کے معلم کانام،مکتب نمبراورخیمہ نمبروغیرہ لکھاہوتاہے ،اسے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں کیوں کہ یہی آپ کی پہچان ہے،جب کہیں آپ راستہ بھول جائیں توپولیس والے یارضاکارجوہرطرف حاجیوں کی خدمت کے لیے تعینات ہیں انہیں اپنابیلٹ اور کارڈ دکھائیں وہ آپ کوآپ کے صحیح مقام تک پہونچادیں گے۔

۱۳۔مدینہ کی حاضری اورسلام:حکومتی انتظامات کی وجہ سے کچھ لوگوں کوپہلے مدینہ اورکچھ لوگوں کو مکہ اورپھرمدینہ بھیجاجاتاہے،بہرحال آپ جب مدینہ پہونچیں توسب سے پہلے اپنی ضروریات سے فارغ ہوکرمسجدنبوی میں حاضرہوں،یادرکھیں کہ مدینہ کی حاضری میں ہروقت نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کاادب ملحوظ خاطررہے،مسجدنبوی میں حاضر ہوکر سب سے پہلے تحیۃ المسجداداکریں،کوشش کریں کہ یہ نمازریاض الجنۃ میں پڑھیں پھربڑے ہی ادب واحترام کے ساتھ روضۂ اطہرپرحاضرہوکردرودوسلام کانذرانہ پیش کریں، بہتر ہے کہ حج کی کتابوں میں درودوسلام کاجوطریقہ لکھاگیاہے اسے ضرورپڑھ لیں یاپھرکسی عالم سے معلوم کرلیں،اس موقع پرناچیزکوبھی یادرکھیں،مدینہ کے قیام میں پانچوں وقت کی نماز مسجد نبوی میں ہی باجماعت اداکرنے کی کوشش کریں،اس کے بعدجنت البقیع میں حاضری دیں،صحابہ وصحابیات کے لیے دعاکریں،مسجدقباجوکہ اسلام کی سب سے پہلی مسجد ہے وہاں ضرورحاضری دیں،وہاں دورکعت پڑھنے کاثواب ایک عمرہ کے برابرہے،اسی طرح مسجدقبلتین،غزوۂ احدکامیدان جہاں سترسے زیادہ صحابی مدفون ہیں،اورسیدالشہداء حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ کی بھی قبرہے وہاں بھی حاضری دیں اوران تمام صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے لیے ایصال ثواب کریں،یادرکھیں،مکہ اورمدینہ دونوں جگہوں میں سفر کرنے کے لیے ایسی ٹیکسیوں کااستعمال کریں جس پرٹیکسی کالوگولگارہتاہے،اورعمومااس ٹیکسی کوپاکستانی یابنگالی چلاتے ہیں،عرب کے پرائیوٹ کاروں کے استعمال سے پرہیز کریں۔

یہ چندباتیں تھیں جودوران حج تجربات میں آئے ،ممکن ہے آپ کوکبھی ایسی پریشانیوں کاسامناکرناپڑے جن کااس میں تذکرہ نہیں ہے توایسے وقت آپ اپنے حلقہ کے خادم الحجاج سے رابطہ کریں کیوں کہ انہیں آپ کی خدمت کے لیے ہی بھیجاگیاہے،اورمسائل کی جانکاری کے لیے کسی مستندعالم سے رابطہ رکھیں تاکہ اپنے ضروری مسائل ان سے معلوم کر سکیں ، حج کے مسائل کاسیکھنانہایت ہی ضروری ہے،ورنہ انجانے میں آپ پردم لازم آجائے اورآپ اسی حالت میں اپنے گھرواپس آگئے تووقت،پیسہ اورمحنت سب برباد،لہٰذاجانے سے پہلے پوری تیاری کرکے جائیں اوردوران حج بھی کسی نہ کسی عالم سے ضروررابطہ میں رہے،انشاء اﷲ حج مبرورکی سعادت نصیب ہوگی۔٭٭٭
Ghufran Sajid Qasmi
About the Author: Ghufran Sajid Qasmi Read More Articles by Ghufran Sajid Qasmi: 61 Articles with 47026 views I am Ghufran Sajid Qasmi from Madhubani Bihar, India and I am freelance Journalist, writing on various topic of Society, Culture and Politics... View More