وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

’’ نماز کی اہمیت اور بے نمازیوں کے عبرتناک انجام کو اجاگر کرتی ایک اہم تحریر‘‘

از: توحید احمد خاں رضویؔ

اسلام میں نماز کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی باشعور سے مخفی نہیں ہے، نماز ہر عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے اور ساری عبادتیں جو مسلمانوں کے لئے ضروری قرار دی گئی ہیں ان میں یہی عبادت سب سے زیادہ اہم ہے، نماز تحفۂ معراج ہے، نماز مومنین کی معراج ہے ، نماز ایمان کی علامت ہے، نماز دین کا ستون ہے، نماز سرور دوجہاں ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، نماز پڑھنے سے بے شمار برکتیں حاصل ہوتی ہیں جن کا شمار ہم سے نا ممکن ہے۔

اہمیت نماز آیات قرآنیہ کی روشنی میں:۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خَاشِعُوْنَ‘‘ (پ۱۸ سورۂ مومنون آیت ۱؍و۲؍) ترجمہ:۔ بے شک مراد کو پہونچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں (کنزا لایمان)۔

اور ارشاد فرماتا ہے ’’ اَقِیْمُوالصَّلوٰۃَ وَاٰتُوْالزَّکوٰۃَوَارْکَعُوْمَعَ الرَّاکِعِیْنَ‘‘(پ۱سورۂ بقرہ) ترجمہ:۔ نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔

مومنین کی صفات کا ذکر کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’ اَلَّذِیْنَ یُوْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلوٰۃَ وَمِمَّارَزَقْنٰھُم یُنْفِقُوْنَ‘‘ (پ۱،سورۂ بقرہ آیت ۳) ترجمہ:۔ وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں (خرچ کریں) (کنز الایمان)

ارشاد ربانی ہے ’’ وَاَقِیْمُوْاالصَّلوٰۃَ وَلَا تَکُوْنُوْ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘ (پ۲۱، سورۂ روم آیت ۳۱) ترجمہ:۔ اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو (کنز الایمان) اس آیت میں اﷲ جل شانہٗ نے نماز کا حکم دیا اور نماز نہ پڑھنے کو مشرکوں کی روش بتایا ، اس سے بڑھکر نماز کی اہمیت سمجھنے کے لئے اور کیا بات ہو سکتی ہے؟

افادیت نماز احادیث کریمہ کی روشنی میں:۔ معلم انسانیت، مخبر صادق،آقائے دو جہاں ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ جس نے نماز کی پابندی کی تو نماز اس کے لئے قیامت کے دن نور، حجت اور نجات کا سبب بنے گی‘‘ ( مشکوٰۃ شریف)

سرور انبیاء حبیب کبریا ﷺ ایک مرتبہ پت جھڑ کے موسم میں باہر تشریف لے گئے اور آپ ﷺ نے ایک درخت کی دو ٹہنیوں کو پکڑا اور انہیں جنبش دی، جس سے پتے جھڑنے لگے آپ ﷺنے فرمایا اے ابو ذر! ابو ذر نے عرض کی یا رسول اﷲ ﷺ میں حاضر ہوں، آپ نے فرمایا دیکھو جب کوئی مسلمان نماز پڑھتا ہے اور اس کے ذریعہ اﷲ کی خوشنودی چاہتا ہے تو اس کے گناہ اسے طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے جھڑ رہے ہیں ( امام احمد)

حضرت ابو ہریرہ رضی ا ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم رسول معظم ﷺ نے ارشاد فرمایا بتاؤ تو کسی کے دروازے پر نہر ہو وہ اس میں ہر روز پانچ بار غسل کرے کیا اس کے بدن پر میل رہ جائیگا ؟ عرض کیا نہ۱! فرمایا یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے کہ ا ﷲ تعالیٰ ان کے سبب خطاؤں کو مٹا دیتا ہے ( بخاری شریف)

حضرت عبد اﷲ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے رحمت عالم ﷺ سے دریافت کیا یارسول اﷲ ﷺ اﷲ تعالیٰ کو بندے کا کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے ، فرمایا وقت پر نماز پڑھنا (بخاری شریف)

ترک نماز پر قرآنی وعیدیں:۔ قرآن کریم اور احادیث کریمہ میں جہاں نماز کی فضیلتیں بیان ہوئیں ہیں وہیں نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں بھی سنائی گئیں ہیں چنانچہ ا ﷲ عز و جل ارشاد فرماتا ہے کہ جہنمیوں سے پوچھا جائے گا مَاسَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرٍ. تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی تو جہنمی جواب دیں گے ’’لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ‘‘ (پ ۲۹، سورۂ مدثر آیت ۵۹)

اس آیت سے بے نمازی سبق حاصل کریں کہ کہیں وہ بھی نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے جہنم کے مستحق ہو جائیں۔

دوسری جگہ اﷲ عز وجل ارشاد فرماتا ہے ’’ فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوْاالصَّلوٰۃَ وَاتَّبَعُوْالشَّھَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیّاً ‘‘ (پ ۱۶، سورۂ مریم آیت۵۹) ترجمہ:۔ تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنھوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے (کنز الایمان)
غی کیا ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنھما سے مروی ہے کہ غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنم کے اور وادی بھی پناہ مانگتے ہیں (خزائن العرفان)

حضرت صدر الشرعیہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ’’غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے ،جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے ، اﷲ تعالیٰ اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے (بہار شریعت حصہ سوم)
فرمان الٰہی ہے ’’ فَوَیْلٌلِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَاتِھِمْ سَاھُوْنَ‘‘(پ۳۰، سورۂ ماعون آیت ۳) ترجمہ:۔ تو ان نمازیوں کی (کے لئے ) خرابی جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں (کنز الایمان)(یعنی جو لوگ نماز کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتے ہیں )

ویل کیا ہے؟ ویل جہنم کی ایک وادی کانام ہے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی شدید گرمی کی وجہ سے پگھل جائیں، اور یہ وادی ان لوگوں کا مسکن ہے جو نمازوں میں سستی کرتے ہیں اور ان کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھتے ہیں (مکاشفۃ القلوب اردو ص۳۴، مطبوعہ کتب خانہ امجدیہ،دہلی)

ترک نماز پر ترھیبی حدیثیں:۔ نماز چھوڑنے پر وعیدوں کے بارے میں بہت سی احادیث کریمہ وارد ہیں مختصراً یہاں چند احادیث کریمہ پیش کی جارہی ہیں۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کی نماز فوت ہو گئی گویا اس کے اہل وعیال جاتے رہے (بخاری شریف)

ابو سعید خدری رضی ا ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے قصداً نماز چھوڑی جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے (ابو نعیم)

معلم انسانیت رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے تارکین نماز کے منھ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا وہ بے نمازی کو ڈسے گااور اس کا زہر ستّر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا، پھر اس کا گوشت گل جائے گا (مکاشفۃ القلوب اردو ص۴۰۴)

حضور ﷺ نے ایک دن نماز کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا جس نے ان نمازوں کو پابندی سے ادا کیا ، وہ نماز اس شخص کے لئے قیامت کے دن نور،حجت اور نجات ہوگی اور جس شخص نے نمازوں کو ادانہ کیا، قیامت کے دن اس کے لئے نماز حجت ،نور اور نجات نہ ہوگی اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (مسند احمد بن حنبل)

حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ مکاشفۃ القلوب میں اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ ’’ ان لوگوں کے ساتھ تارک نماز اس لئے اٹھا یا جائے گا کہ اگر اس نے اپنے مال و اسباب میں مشغولیت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ قارون کی طرح ہو گیااور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اگر ملک کی مشغولیت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ فرعون کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ، اگر وزرات کی مشغولیت نماز سے مانع ہوئی تو وہ ہامان کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا، اگر تجارت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی تو وہ ابی بن خلف تاجر مکہ کی طرح ہے اور اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا (مکاشفۃ القلوب اردو ص۳۹۳)

نماز میں سستی پر مصائب:۔ جو شخص نمازوں میں سستی کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اسے مصائب میں مبتلا کرتا ہے ، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

جن پانچ مصائب کا اسے دنیا میں سامنا کرنا پڑے گاو ہ یہ ہیں کہ اس کی عمر سے برکت چھین لی جاتی ہے، اس کے چہرہ سے صالحین کی نشانی مٹ جاتی ہے، اس کے کسی بھی عمل کا اﷲ تعالیٰ اجر نہیں دیتا،اس کی دعا آسمانوں کی طرف بلند نہیں ہوتی (یعنی قبول نہیں ہوتی) نیکوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوتا( یعنی نیک آدمی بھی اس کے لئے دعا کرے تو ان کی دعا نماز میں سستی کرنے والے کے حق میں قبول نہیں ہوتی۔

اور جو مصائب اسے موت کے وقت در پیش ہونگے وہ یہ ہے کہ ذلیل ہو کر مرے گا، بھوکا مرے گا اور پیاسا مرے گا اگر اسے دنیا کے تمام سمندر کا پانی پلا دیا جائے پھر بھی اس کی پیاس نہیں بجھے گی۔

قبر میں جو مصائب در پیش ہونگے وہ یہ ہیں کہ قبر اس پر تنگ ہوگی یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں گی، اس کی قبر میں آگ بھڑکائی جائے گی جس کے انگاروں پر وہ رات ودن لوٹتا رہے گا، اس کی قبر میں ایک اژدہا مقرر کر دیا جائے گاجس کا نام شجاع ہوگا اس کی آنکھیں آگ کی ہونگی اور اس کے ناخن لوہے کے ہونگے جس کی لمبائی ایک دن کے سفر کے برابر ہوگی ، وہ کڑک دار بجلی جیسی آوازمیں میت سے ہمکلام ہوگا اور کہے گا میں گنجا اژدہا ہوں میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھے نمازوں کے ضیاع کے بدلے صبح سے شام تک ڈستارہوں، صبح کی نماز کے لئے سورج نکلنے تک، نماز ظہر کے ضائع کرنے پر تجھے ظہر سے عصر تک ، عصر کی نماز کے لئے مغرب تک، مغرب کی نماز کے ضیاع پر عشاء تک اور نماز عشاء کے ضائع کرنے کی وجہ سے تجھے صبح تک ڈستا رہوں، اور جب وہ اسے ڈسے گا تو وہ ستّر ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا اور قیامت تک اسی طرح اسکو عذاب ہوتا رہے گا۔

اور جومصائب اسے قبر سے نکلتے ہوئے حشر کے میدان میں جھیلنے ہوں گے وہ ہیں سخت حساب، اﷲ تعالیٰ کی نارضگی اور جہنم میں داخلہ۔ (ایضاً ص۴۰۴)

ایک عبرتناک واقعہ:۔ ایک آدمی نے اپنی بہن کو دفن کیا تو اسکی تھیلی بے خبری میں قبر میں گر گئی ، جب سب لوگ اسے دفن کر کے چلے گئے تو اسے اپنی تھیلی یاد آئی، چنانچہ وہ آدمی لوگوں کے چلے جانے کے بعد بہن کی قبر پر پہنچا اور اسے کھودا تاکہ تھیلی نکالے ، اس نے دیکھا کہ قبر میں شعلے بھڑک رہے ہیں ، چنانچہ اس نے قبر پر مٹی ڈالی اور انتہائی غمگین روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا ماں! یہ بتاؤ کہ میری بہن کیا کرتی تھی؟ ماں نے پوچھا تم کیوں پوچھ رہے ہو ؟ وہ بولا میں نے اپنی بہن کے قبر میں آگ کے شعلے بھڑکتے دیکھے ہیں،اس کی ماں رونے لگی اور کہا تیری بہن نماز میں سستی کرتی رہتی تھی اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کرکے پڑھا کرتی تھی۔(ایضاً ص۴۰۵)

یہ تو اس کا حال ہے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتی تھی ، اور ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں۔ العیاذ باﷲ تعالیٰ۔

اور یہ بھی ایک زمینی سچائی ہے کہ نماز سے انسان سماج و معاشرہ میں معزز ومؤقر ہو جاتا ہے، نیز خالق حقیقی کے دربار جبیں سائی کرنے والا دنیوی حکمرانوں کی کاسۂ گدائی سے محفوظ ومامون رہتا ہے ۔ کسی شاعر نے کتنے پتے کی بات کہی ہے کہ:
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

اﷲ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اپنے حبیب پاک صاحب لولاک ﷺ کے صدقہ وطفیل ہم سب کو پنجگانہ نماز با جماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کاخاتمہ ایمان پر نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلوٰ ۃ وا لتسلیم۔
 

Tauheed Ahmad Khan
About the Author: Tauheed Ahmad Khan Read More Articles by Tauheed Ahmad Khan: 9 Articles with 9764 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.