صحت پیکج

سردار قمرالزماں خان آزاد کشمیر کے موجودہ وزیر صحت ہیں انکے پاس قدرتی وسائل کی وزرات کا اضافی قلمدان بھی ہے۔یہ بڑے ہی بے باک ،نڈر، وژنری اور دبنگ قسم کے سیاستدان ہیں ۔انکی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ملک اور قوم کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ان کیاا نداز سیاست اور بیباکی کو انکے مخالفین بھی پسند کرتے ہیں۔یہ بڑے دھڑلے کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں اور اپنے مخالفین کو پچھاڑ کے رکھ دیتے ہیں۔یہ ریاست کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے بہترین ویژن رکھتے ہیں ۔ 1990 میں یہ ممتاز راٹھور صاحب کی کابینہ میں پہلی مرتبہ وزیر تعلیم بنے پھر 1996 سے لیکر 2001 تک یہ وزیر تعلیم رہے اس دوران انھوں نے آزاد کشمیر کی عوام کو یکساں نظام تعلیم کے لیے تعلیمی پیکج دیا جس میں سینکڑوں تعلیمی ادارے اپ گریڈ ہوئے کچھ نئے بنے اور ہزاروں تعلیم یافتہ لوگوں کو محکمہ تعلیم میں روز گار بھی ملا۔مگر بد قسمتی سے 2001 سے لیکر 2011تک مسلم کانفرنس بر سر اقتدار رہی مسلم کانفرنسی قیادت تو ویسے ہی تعلیم کے خلاف تھی اور تعلیمی پیکج کو ناکام بنانے میں انہوں نے کوئی کسر باقی نہ چھوڑی ۔2009 میں پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کے فرینڈز گروپ کی جانب سے سردار عتیق احمد خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اور یوں موجودہ صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے اُس وقت وزیر اعظم کی کرسی سنبھالی،سردار قمرالزمان خان سنیئر وزر بنے ۔نو ماہ کی اس مدت میں انھوں نے قوم کے لیے صحت پیکج تیار کیا ۔یہ آزاد کشمیر کے واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے سردار عتیق احمد خان کی کمیشن خور ٹیم کی چوری قوم کے سامنے پیش کی وہ چوری جس میں اس کمیشن خور گروپ نے نیلم میں واقع دنیا کے مہنگے ترین اور نایاب پتھر ’’روبی ‘‘والی زمین اونے پونے داموں ایک کنیڈین کمپنی کو لیز پر دے دی تھی۔اور اب قدرتی وسائل کے اس محکمے کو سردار قمرالززماں خان نے اتنا فنکشنل کر دیا ہے کہ یہ ادارہ اب ریاست کے سالانہ بجٹ میں کروڑوں روپے کا اضافہ کر رہا ہے ۔آپ دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں تعلیم ،صحت،روزگار اور رہائش بنیادی ضروریات ہیں جن کو پورا کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے وزیر صحت سردار قمرالزماں خان نے ان بنیادی ضروریات میں سے تعلیم اور صحت پر سب سے زیادہ فوکس کیا اور اپنی قابلیت ،ذہانت اور اہلیت کا لوہا منوایا۔بنیادی طور پر صحت پیکج پورے آزاد کشمیر کی اولین ضرورت کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے ۔جو عوام کی بنیادی ضرورت صحت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ نئے آنے والے ڈاکٹرز،اور محکمہ صحت کے موجودہ ملازمین کے سروس سٹرکچراور روشن مستقبل کا پہلا سنگ میل ثابت ہو گا،کیونکہ اس سے پہلے کبھی بھی ڈاکٹروں کے سروس سٹرکچر پر جوجہ نہیں دی گئی جسکی وجہ سے قابل اور اہل ڈاکٹر ملک چھوڑ کر بیرون ملک اپنے روزگار کی تلاش میں نکل گئے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ گے۔

ٓآزاد کشمیر کے اندر جتنے میڈیکل کالجز بنا دیئے گئے ہیں ان کی نسبت نئے ڈاکٹرز کے لیے اتنی کھپت ریاست میں ناممکن ہے اگلے پانچ سال سے لیکر آٹھ سال تک جو لوگ ان کالجز سے ڈاکٹر بنیں گے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن صحت پیکج کے منظور ہونے سے تقریبا پچاس فیصد لوگ ریاست کے اندر ہسپتالوں میں ایڈجسٹ ہو جائیں گئے صحت پیکج آزدکشمیر کی عوام کے لیے ایک ایسا تحفہ ہے اگر آنے والی حکومتیں اسے فنکشنل رکھیں تولائف ٹائم کے لیے ایک بہترین منصوبہ بندی ہے جس کے ذریعہ چھوٹے دیہاتوں قصبوں اور دور دراز گاؤں میں رہنے والے ان لوگوں کی صحت کے لیے امید کی ایک کرن ہے جہاں آج ایکسویں صدی میں بھی سڑک کی رسائی نہیں ہے۔لوگ اپنے پیاروں کو چارپائی اور اسٹریچر پرڈال کر اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھاتے اور دشوار گزار پہاڑیوں سے پیدل میلوں کا سفر طے کر کے کسی BHU یا پھرRHC تک پہنچتے ہیں جہاں پر انہیں فرسٹ ایڈ دی جاتی ہے اور وہاں سے مریض کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال یا پھرڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتا ل ریفر کر دیا جاتا ہے جہاں پرعملے کی کمی اور غیر حاضری، ادویات اورجدید مشینری کی عدم دستیابی کے باعث مریض کو راولپنڈی ریفر کر دیا جاتا ہے جسکی وجہ سے ہر سال ساٹھ فیصد مریض کوہالہ اور آزاد پتن ،ٹائیں ڈھلکوٹ،اور ہولاڑ پل عبور کرنے سے پہلے ہی زندگی کی سرحد عبور کر جاتے ہیں ۔یوں لوگ ایک جیتے جاگتے انسان کو لیکر پاکستان میں قدم رکھتے ہیں اور پھر اسی کی لاش لیکر واپس گھر پہنچتے ہی وہ پاکستان جو اس ریاست آذاد کشمیر کا انتظام چلا رہا ہے اسکی موجودہ اور سابقہ ہر ایک حکومت کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ اور آزاد کشمیر کے سیاستدانوں وحکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہہے۔ ۔ یوں عوام اپنے ایم،ایل،اے یا حکومت کو کوستے اورر دل ہی دل میں اپنی بے بسی پر آنسو بہاتے ہیں،جسکی بڑی وجہ ریاست کے اندر موجو د لینٹ آفیسران کا عوام دشمن رویہ ہے ، وزیر صحت سردار قمرالزماں خان نے صحت پیکج کے ذریعے عوام کے لیے امید کی ایک شمع روشن کی ہے ۔سردار قمرالزمان خان چونکہ ایک عام آدمی تھے اور اپنی محنت، قابلیت،ذہانت کے بل بوتے اور جہد مسلسل سے آج اس مقام پر پہنچے کہ وہ عوام کے لیے کچھ کر سکتے ہیں اس لیے اس تمام صوتحال کا جائزہ لیکر انھو ں نے قوم کے لیے صحت پیکج تیار کیا تاکہ ہر اس جگہ میں بھی مریض کو فرسٹ ایڈ ملے جہاں تک سڑک ،ایمبولینس کی رسائی فی الحال ممکن نہیں ۔دوسری سب سے اچھی بات جو صحت پیکج میں رکھی گئی ہے کہ گاؤں کے اندر قائم ہونے والے فرسٹ ایڈ سینٹر میں لیڈیزسٹاف تعینات کیا جائے گا اور انہیں باقاعدہ ٹریننگ دے کر تعینات کیا جائے گا بعد ازاں ان خواتین کو ڈسپنسر کے کورس کروائے جائیں گے اور ترقی دے کر انہیں بیسک ہیلتھ سینٹر ،رورل ہیلتھ سینٹر،تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتالوں،اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرہسپتالوں میں تعینات کیا جائے گا اور انکی آسامیوں کو پُر کر نے کے لیے نیا سٹاف کورس کر کے فارغ ہو چکا ہو گا جو آسامی خالی ہو تے ہی تعینات کر دیا جائے گا۔ یہ مثبت اور اہم قدم ہے چونکہ دیہا توں میں عورتیں ہی اپنے بچوں کو لیکر ہسپتال تک جاتی ہیں اور جب آگے عملہ مردوں پر مشتمل ہو تو ایسے میں خواتین بیماری بیان نہیں کر سکتیں اورعورتوں کی پوشیدہ بیماریاں جن کا علاج فوری طور پر ہونا ناگزیر ہوتا ہے وہ نہیں ہوسکتا،لیکن جب گاؤں کے اندر فرسٹ ایڈ سینٹر میں خاتون ڈسپنسر ہو گی تو اپنے چیک اپ کے لیے آنے والی خواتین بلا جھجک اپنی بیماری کے بارے میں اسے بتا سکیں گی اور فوری طور پر علاج بھی شروع ہو جائے گا۔وزیر صحت سردار قمر الزمان خان کا یہ ایک اہم قدم ہے جس سے دیہاتوں میں علاج کی سہولت میسر ہو سکے گی ۔تیسری سب سے اہم بات کہ آزاد کشمیر کے تما م ڈویژن میں پاکستان کے صوبہ پنجاب کی طرز پر محکمہ صحت کا ڈویژنل ڈائریکٹر تعینات کیا جائے گا یہ ڈویژنل ڈائریکٹر ز اپنے اپنے ڈویژنز کے اضلاع کو مانیٹر کریں گئے جس سے منسٹر ہیلتھ، سیکرٹری ہیلتھ اور ڈائریکٹر ہیلتھ پر ذمہ داریوں کا بوجھ کم ہو گا۔اور پورے آزاد کشمیر کی زمہ داریاں تقسیم ہو کرڈویژن اور اضلاع تک منتقل ہو جائیں گی،ڈویژنل ڈائریکٹر زنہ ہونے کی وجہ سے تمام اضلاع کے ڈی ،ایچ،اوز ’’ایم ایس‘‘سی ایم اوز‘‘ من مانیاں کرتے ہیں اور ہر ضلع میں ایک اپنا ہی سسٹم چل رہا ہے لیکن ڈویژنل ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے مسابقت کا ماحول پیدا ہو گا اور تما م اضلاع میں صحت کی سہولیات یکساں ہو جائیں گی اور ڈویژنل ڈائریکٹرز کی میٹنگز اور کوآرڈی نیشن سے محکمہ صحت میں نئی اصلاحات بھی لائی جا سکیں گی اور ان پر عمل درآمد بھی اتنا ہی آسان ہو جائے گا ۔ آزد کشمیر کے اندر 2005 کے زلزلے کے بعد عمارتیں تقریبا زمین بوس ہو گئی تھیں ۔بین الاقوامی این جی اوز نے یہ عمارتیں تو بنا دیں ہیں مگر سٹاف کی کمی کے باعث یہ ساری عمارتیں ویران پڑی ہیں ۔اور اگر صحت پیکج منظور نہ ہوا تو سٹاف کی یہ کمی جوں کی توں پڑی رہے گی اور اربوں روپے لگا کر تعمیر کی جانے والی یہ عمارتیں مستقبل قریب میں بھوت بنگلوں کا منظر پیش کریں گی۔میرے ذرائع کے مطابق سیکرٹری مالیات ،چیف سیکرٹری صحت پیکج کی منظوری میں بھی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں سیکرٹری مالیات چند نئی آسامیاں تخلیق کرنے اور قومی خزانے سے تنخواہ دینے سے گریزاں ہیں حالانکہ اس وقت آزادکشمیر کے اندر ہسپتالوں،رورل ہیلتھ سینٹرز،بیسک ہیلتھ سینٹرز،اور فرسٹ ایڈ سینٹرز میں سینکڑوں کے حساب سے آسامیاں خالی پڑی ہیں جنہیں پُر کیا جانا ضروری ہے،ہیلتھ پیکج کے تحت ہر حلقے کے دور دراز علاقوں میں جہاں تک سڑک یا ایمبولنس کی رسائی ممکن نہیں ہے وہاں دس دس فرسٹ ایڈ سینٹر قائم کئے جائیں گے۔یو ں پورے آزاد کشمیر میں بالخصوص جو اضلاع زلزلے سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں چونکہ تمام عمارتیں بن چکی ہیں اس لیے وہاں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہیلتھ پیکج کی منظوری ناگزیر ہو چکی ہے ۔2009 میں جب پہلی مرتبہ ہیلتھ پیکج بنا اس وقت تو 4500 آسامیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا مگر مالیات نے اس پر کٹ لگا یا اور سیدھا2200 پر لے آئے ۔پھر جون 2012 میں دوبارہ ترمیم کر کے اسے 1600 پر لایا گیا اور یقین دھانی کروائی گئی کہ اب ہیلتھ پیکج پر عمل درآمد ہو گا ۔جون 2012 بھی گزر گیا پھر جنوری 2013 کا وعدہ کیا گیا اور دوبارہ ترمیم کر کے آسامیوں کی تعدا د محکمہ مالیات نے کم کر کے 903 کر دی جنوری2013 بھی گزر گیا جون2013 کا وعدہ ہوا وہ بھی گزر گیا جنوری 2014 کا وعدہ ہوا وہ بھی گزر گیا اب جون چل رہا ہے اور اب وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید صاحب سے میری گزارش ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کو ابھی فی الحال چھوڑ دیں اور عوام کی صحت کے بارے میں سوچیں اور ہیلتھ پیکج کی منظور ی کروا کر عوام پر احسان کر دیں۔وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف صاحب سے بھی میری گذارش ہے کہ ہیلتھ پیکج کے لیے بجٹ سے الگ فنڈز مہیا کیئے جائیں تاکہ عوام صحت کی بہتر سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ آج وقت ہے موقع ہے پورے آزاد کشمیر کی عوام کو اپنے اس بنیادی حق صحت کے لیے تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو جانا چائیے اور صحت پیکج کی منظوری کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈال کر سردار قمرالزماں خان کا ساتھ دینا چاہئے کیونکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کی بہتر صحت کا مسئلہ ہے اگر آج بھی ہم لوگ اپنا حق لینے کے لیے نہ اٹھے تو ہم وقت کے سیاہ صفوں میں جذب ہو کر رہ جائیں گے اور وقت ہم سب کو اپنے پاؤں تلے روندتا ہوا آگے نکل جائے گا ۔

نوٹ :۔ صحت پیکج کے متعلق تفصیلی بات اگلے کالم میں بھی ہو گی جس میں محکمہ صحت کے سروس سٹریکچر کی منصوبہ بندی کے حوالہ سے بھی تجاویز ہوں گی ا ٓآزاد کشمیر میں محکمہ صحت کے آفیسرز اور ڈاکٹر صاحبان سے گذارش ہے کہ وہ سروس سٹریکچر کے متعلق اپنی تجاویز لکھ کر اس ای میل ایڈریس ([email protected])پر میل کر دیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Asif Rathore
About the Author: Asif Rathore Read More Articles by Asif Rathore: 14 Articles with 11525 views writer . columnist
Chief Editor Daily Haveli News web news paper
.. View More