خانہ کعبہ میں اﷲ کے مہمانوں کی بہار

اﷲ کے مہمان فریضہ حج کی ادئیگی کے لیے اﷲ کے گھر خانہ کعبہ میں جمع ہونا شروع ہو چکے ہیں بلکہ بہت بڑی تعداد مکہ المکرمہ پہچ چکی ہے باقی ماندہ حاجی بھی چند دنوں میں مدینہ منورہ اور دیگر ممالک سے مکہ المکرمہ پہنچ جائیں گے۔گویا اس وقت خانہ کعبہ میں اﷲ کے مہمانوں کی بہار آئی ہوئی ہے۔ مَیں حج کرنے تو آیا البتہ مجھے عمرہ کی سعادت حاجیوں کے درمیان دوسری مرتبہ حاصل ہورہی ہے۔خوش قسمت ہیں یہ مسلمان جنہیں اس وقت میری نظریں خانہ کعبہ کے ارد گرد اور مسجد حرام کے چھت تلے اور باہر کے صحن میں دیوانہ وار اپنے خالق سے توبہ استغفار کرتے دیکھ رہی ہیں۔ آج جمعرات کا دن ہے ۱۱ ستمبر ۲۰۱۴ء سعودی عرب میں۱۶ ذیقعد ۱۴۳۵ھ ہے، صبح کے ۸ بج رہے ہیں مَیں نے اپنی شریک حیات شہناز کے ہمراہ عمرہ ادا کیا ۔ پیر ۱۵ستمبر ۲۰۱۴ء مطابق ۲۰ ذیقعد ۱۴۳۵ھ کو الودعاعی طواف کیا کیوں کہ ۱۸ ستمبر کو میری واپسی تھی۔ سعودی عرب آکر کمر میں تکلیف ہوگئی جس کے باعث اپنے پیروں پر چل کر عمرہ کرنا مشکل ہوگیا چنانچہ ویل چیٔر پر عمرہ کرنے کافیصلہ کیا۔ ویل چیٔر والے خانہ کعبہ کے گرد حال ہی میں بنائے جانے والے دو منزلہ گول ریمپ کی دوسری منزل پر عمرہ کے سات پھیرے کرتے ہیں۔ ریمپ پر عمرہ ادا کرنے کا یہ ہمارا پہلا موقع تھا۔ طواف ریمپ کی پہلی منزل پر کیا ۔ یہ بھی پہلی بار ہورہا تھا۔ ریمپ پر طواف کرتے وقت خانہ کعبہ کا منظر زیادہ دل کش ، جاذب نظر اور حسین ہوتا ہے۔ کعبہ کی چھت واضح طور پر نظر آرہی ہوتی ہے۔طواف کرنے والا اپنے آپ کو خانہ کعبہ کے زیادہ نذدیک محسوس کرتا ہے۔ اﷲ کے گھر کے پھیرے کرتے ہوئے مسلمان دیوانہ وار تسبیح پڑھتے ہوئے ، اﷲ کا ذکر کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہوئے ، گڑگڑاتے آنسوں بہاتے ہوئے طواف کیے جارہے تھے۔ انسانوں کا سیلاب ، اوپر سے سر ہی سر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے، کوئی کسی سے ٹکراتا ہے تو کوئی کسی سے، حتیٰ کے مرد سے عورت اور عورت سے مرد ٹکرا بھی جائیں تو کسی کو اس بات کا ہوش نہیں ہوتا کہ کون کس سے ٹکرایا بس اپنے اﷲ کی جانب راغب ، اﷲ اﷲ کرتے، کوئی بلند آواز سے تو کوئی دل ہی دل میں اپنے خالق سے توبہ استغفار بس کچھ اور نہیں۔

حج اور عمرہ اﷲ تعالیٰ کی ایسی عبادات ہیں جنہیں ادا کرنے کا حکم قرآن مجید میں دیا گیا۔ سورۃ البقرۃ ۲، آیت ۱۹۵ میں ارشاد فرمایا گیا۔’’حج اور عمرے کو اﷲ کے لیے پورا کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو‘‘۔حیو ۃالمسلمین میں ہے کہ’’ عمرہ سنتِ مؤکدہ ہے، یہ حج کی طرز کی ایک عبادت ہے، جس کی حقیقت حج ہی کے بعضے عاشقانہ افعال ہیں اس لیے اس کا لقب حج اصغر ہے‘‘۔ حج اکبر کا لفظ حج اصغر کے مقابلے میں ہے اہل عرب عمرے کو چھوٹا حج کہتے ہیں اس کے مقابلے میں جو حج ذی الحجہ کی مقرہ تاریخوں میں ہوتا ہے حج اکبر کہلاتا ہے۔

معارف الحدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ حج اور عمرہ کے لیے جانے والے خدا کے خصو صی مہمان ہیں وہ خدا سے دعا کریں تو خدا قبول فرماتا ہے اور مغفرت طلب کریں تو بخش دیتا ہے۔ ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا’’ جس نے پچاس بار بیت اﷲ کا طواف کرلیا وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک جیسے اس کی ماں نے اس کو آج ہی جنم دیا ہے‘‘۔ رایت کے مطابق نبی محمد ﷺ نے ہجرت سے قبل دو حج کیے بعض موررخین کے مطابق تین حج کیے اور آپ ﷺ کے عمروں کی تعداد چار بتائی جاتی ہے۔

خانہ کعبہ میں حاضری اور روضہ رسول ﷺ پر سلام عرض کرنے کی خواہش کس مسلمان کے دل میں نہیں ہوئی۔ میرے دل میں بھی یہ خواہش تھی جو الحمد اﷲ پہلی بار ۲۰۱۱ء میں پوری ہوئی۔ اپنی اس آرزو کا اظہار میں نے اشعار میں اس طرح کیا تھا ؂
ہے تمنا کرلوں طوافِ کعبہ ایک بار
پھر چاہے میرا دم آخر ہو جائے
عطا ہوجائے آبِ زم زم کا ایک گھونٹ ہی
تشنہ لبی میری اب تو تمام ہو جائے

خوب خوب مانگا، دل کھول کر مانگا ، بے جھجک مانگا، اپنے لیے اوروں کے لیے ، جن جن احباب نے دعاؤں کے لیے کہا ان سب کی دعائیں نام لیے بغیر کیونکہ یہ ممکن نہیں تھا کہ سب کے نام لیے جاسکتے، دعائیں کیں۔ جس لمحہ میں طواف کررہا تھا اور حاجی صاحبان میرے ارد گرد تھا یکا یک میرے لبوں پر سید فصیح ر حمانی کا یہ کلام آگیا ۔ ؂
کعبہ کی رونق کعبہ کا منظر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
لایا کہا ں مجھ کو میرا مقد ر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
تیرے کرم کی کیا بات ہے مولا، تیرے حرم کی کیا بات ہے مولا
تا عمر کر دے آنا مقدر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر

اس بارمیرے اوسان قدر ِقابو میں تھے۔ مئی ۲۰۱۱ء میں جب پہلی بار کعبہ کے سامنے آیا تھا تو میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں، کیا مانگوں، کیا نہ مانگوں، جو جو دعائیں سوچ کر آیا تھا کہ جب پہلی نظر خانہ کعبہ پر پڑے گی تو یہ مانگوں گا وہ مانگوں گا ، جب نظروں کے سامنے وہ منظر آیا تو اوسان خطا ہوگئے ، جسم کے روئیں روئیں میں تھر تھراہٹ تھی، حیران و پریشان ، وجد کی کیفیت تھی، اے اﷲ میں گناہ گار تمام عمر اس سعادت کی آرزو کرتا رہا، آج تو نے میری دعا کو قبول کیا ۔مَیں نے اُس وقت کی کیفیت کو نظم میں اس طرح بیان کیا ؂
رحمتوں کا منظر دیکھ رہا ہوں
دعاؤں کا اپنی ثمر دیکھ رہا ہوں
رونق اﷲ کے گھر کی دیکھ رہا ہوں
ناچیز پر ابرِ کرم دیکھ رہا ہوں

میں اپنی خوش بختی پر نازاں تھا، آنکھوں سے اشک جاری تھے، تمام دعائیں بھول گیا، یہ بھی یاد نہ رہا کہ اس موقع کے لیے دعاؤں کی ایک طویل فہرست تیار کر کے لایا تھا، لیکن پرور دگار تو ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے ، تو ہمارے ظاہری اورباطنی ارادوں کو، خواہشات کو، تمناؤں کو، احساسات کو، خوب جانتا ہے، یقینا میری تمام دعائیں اور خواہشات اس کے دربار میں قبولیت کی منتظر ہوں گی ، ان میں ایک خواہش یہ بھی تھی کہ اے پروردگار مجھے اس جگہ یعنی اپنے گھر خانہ کعبہ بار بار آنے کی توفیق عطا فرما، آج اپنی اسی دعا کی قبولیت کا عملی منظر دیکھ رہا تھا، اپنی خوش نصیبی پر نازاں تھا کہ میں مئی ۲۰۱۱ء کے بعد سے چوتھی بار تیرے حضور حاضر تھا اور اس کا شکر اد اکررہا تھا لیکن ہم اس کی کس کس نعمت کا شکر اداکریں گے،یہ تو پرور دگار نے از خود سورہ رحمٰن میں کہہ دیا کہ ’’اے جنس و انس تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کے منکر ہو جاؤگے‘‘۔ اے مالکِ کل اپنی خطاؤ پر شر مندہ ہیں ، نادم ہیں ،تیرے حضور معافی کے طلب گار ہیں، ہمیں معاف کردے ۔مالک کائینات کا احسان اور کرم ہے کہ اس نے مجھے ایک بار پھر یہ سعادت عطا کی ۔ حاضری کی صورت حال کو میں نے اشعار میں اس طرح بیان کیا تھا ؂
مانگنے تو بہت کچھ گیا تھا ، پر ہوا عجب حال
تھے اشک جاری ، اندر تھا ایک تلاطم بر پا
سوچتا ہی رہا کروں پیش اپنی سیاہ کاریاں
نہ دل نے دیا ساتھ نہ زباں پہ ہی کچھ آسکا

صحیح بخاری و مسلم شریف کی حدیث ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ایک عمرہ سے دوسرے عمرے تک کفارہ ہوجاتا ہے اس کے درمیان کے گناہوں کا اور حج مبرور (پاک اور مخلصانہ حج) کا بدلہ تو بس جنت ہے‘‘۔طبرانی نے بیان کیا ہے کہ’’ آپ ﷺکی نظرمبارک کعبہ شریف پر پڑی تو آپ ﷺ نے فرمایا ۔ ترجمہ’’ اے اﷲ اپنے اس گھر کی عزمت،حرمت و عظمت و بزرگی اور زیادہ بڑھا دے‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ ﷺ ہاتھ اٹھا تے اور تکبیر کہتے تھے اور فرماتے تھے ۔ تر جمہ ’’اے اﷲ جو تیرے اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس کی بھی بزرگی، عزت ، بڑائی اور عظمت اورنیکو کاری میں زیادہ اضافہ فرما‘‘۔ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ مئی ۲۰۱۱ء کے بعد سے چوتھی بار اﷲ کے گھر حاضر ہورہا تھا۔ اﷲ تعالیٰ میری یہ عبادت قبول فرماہے۔تاحال حج کی سعادت نصیب نہیں ہوئی لیکن دوسری بار حاجیوں کے درمیان رہتے ہوئے عمرہ کی سعادت حاصل ہونے پر اپنے آپ کو خوش نصیب تصور کرتا ہوں۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1287318 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More