واقعۂ کربلا کا پیغام

از قلم:۔ توحید احمد خاں رضویؔ
ناظم اعلیٰ تحسینی فاؤنڈیشن، بریلی شریف
مدرس جامعہ تحسینیہ ضیاء العلوم، بریلی شریف
حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو کون نہیں جانتا ؟ سب جانتے ہیں کہ حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے چہیتے نواسے ، جنتی عورتوں کی سردار حضرت فاطمہ زہرا رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے لخت جگر اور چوتھے خلیفہ حضرت مولیٰ علی شیرخدا رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے شہزادے ہیں۔ آپ کی پیدائش 5شعبان المعظم سن 4ہجری میں ہوئی۔

یہی حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں جنہوں نے اسلام کی بقا کی خاطر میدان کربلا میں اپنی عظیم قربانی پیش کی تھی، کربلا کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ تاریخ اسلام کا وہ دردناک واقعہ ہے جس کی درد انگیزی آج بھی تازہ معلوم ہوتی ہے اور قیامت تک ہماری نسلوں کے ذہن و فکر پر دستک دیتی رہے گی۔

واقعۂ کربلا پر غور کیجئے تو اندازہ ہوگا کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ یہ ایک عظیم پیغام ہے۔ سن 62 ہجری کے حق و باطل کی یہ جنگ اسلام کے تحفظ کی جنگ تھی ، جب اسلام کے دشمن اسلامی احکامات کے پیمانے تبدیل کرنے پر تلے ہوئے تھے تو ان کے اس ناپاک ارادے کو ختم کرنے کے لیے یہ واقعہ پیش آیا۔ حضرت امام حسین اور ان کے جاں نثار ساتھیوں نے اس طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور باطل کو منہ کی کھانی پڑی۔ یزیدی دنیا سے چلے گئے آج کوئی ان کا نام ادب سے نہیں لیتا، لیکن حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور ان کے جاں نثار ساتھی قیامت تک تاریخ اسلام کے صفحات پر سنہرے حرفوں کی طرح چمکتے رہیں گے ، مسلمان انکے مبارک نام کوعقیدت کے ساتھ لیتے رہیں گے ۔

یزیدی تو مٹ گئے مگر یزیدیت کے اثرات آج پھر ماحول کو داغدار کر رہے ہیں، آج پھر ضرورت ہے کہ ہم اپنا حسینی کردار زندہ کریں۔
حسین ابن علی کی آج بھی ہم کو ضرورت ہے
گھرا ہے آج بھی اسلام خوں خواروں کے جھرمٹ میں

الحمد لللٰہ ! ہم حسینی ہیں،حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نام پر جان فدا کرنے والے ہیں، ہم کو پھر یزیدیت سے جنگ لڑنا ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے اندر بھی وہی برائیاں پیدا ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو جنگ کے میدان میں آنا پڑا تھا۔ جھوٹ، غیبت ، چغلی، فریب ، بے حیائی، بدعملی اور مکاری جیسی برئیاں جویزیدیت کے وجود کو نگل چکیں تھیں، یہی برائیاں آج ہمارے کردار کا حصہ بن چکی ہیں۔ ہمارے حسینی ہونے کا صحیح حق اسی وقت ادا ہوگا جب ہم سب سے پہلے یزیدیت سے جنگ کی شروعات اپنی ذات سے کریں اور پھر اپنی ذات سے نکل کر اپنے ارد گرد کا جائزہ لیں اور ان کے خلاف مہم چلائیں ، جہاں جہاں یزیدیت کے اثرات کے اڈے ہیں اپنی طاقت بھر اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔

اسلام کی حفاظت کی ذمہ داری چونکہ اللہ تعالیٰ نے لے رکھی ہے اس لئے اسلام کا نہ کبھی کوئی بال بیکا کر پایا ہے اور نہ کبھی کر پائے گا،لیکن ہمارے ظاہری اسباب اور حالات ایسے بالکل نہیں ہیں جس سے اسلام کی حفاظت اور دفاع کا کچھ سامان ہو سکے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پیغام پر عمل کیا جائے اور ان کو پھیلایا جائے، حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے کل میدان کربلا میں اپنی جان کی قربانیاں دے کر اسلام کو بچایا تھ اور آج ہمیں اپنی کوششو ں کی قربانی دے کر اسلام کو بچانا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو سچا پکا حسینی بنائے اور ان کے دینی جذبات اور حوصلے کے چند قطرے ہمیں بھی نصیب فرمائے تاکہ ہم یزیدی کردار سے جنگ کرتے رہیں۔

Tauheed Ahmad Khan
About the Author: Tauheed Ahmad Khan Read More Articles by Tauheed Ahmad Khan: 9 Articles with 10419 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.