خالی رسید

کرپشن ، دھوکا ، فریب کی جڑ ایک خالی رسید سے ہی شروع ہوتی ہے۔ آپ میں سے کافی احباب یہ جانتے ہونگے ۔ جو کسی دفتر ، سکول ،این جی او ۔ دکان ،مطلب کسی بھی شعبہ زندگی میں مصروف ہو۔ آپ کا واسطہ ایسے لوگوں سے ضرور پڑھتا ہوگا ۔ جو آپ سے چیزے خرید کر یا کوئی کام کروا کر آپ سے رسید وصول کر ینگے ۔ اور ساتھ میں فرمائینگے بھائی جا ن ایک خالی رسید بھی دئیے دیں ۔ اب لازمی بات ہے کسٹمر کو تو ناراض کرنا مشکل ہے۔ آپ اُن کو روزانہ نہیں تو دوسرے تیسرے دن ایسے ہی خالی رسید دیتے رہتے ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہے ۔ خالی رسید وصول کر نے والوں میں 98%افراد خالی رسید کا کہاں پر اور کیسے استعمال کر تے ہیں ۔

لازمی بات ہے جب آپ اُن کو 100روپے میں جو چیز دیتے ہوں یا رسید بنا کر دیتے ہو۔ وہ اپنے لیے تو بھی کمائے گا ۔ اور وہ100کو 300نہیں تو 200کا ٹوٹل تو بنا ئے گا ؟ اب آپ خود اندازہ کریں اس معمولی سے بات سے اگے کتنا کرپشن ہوتا ہوگا ۔ میرے تجربے کے مطابق جہاں تک مجھے معلوم ہے ۔ 99%افراداور ایسے ادارے بھی ہیں ۔ جہاں پر دکان یا کسی سٹور سے رسید وصول کرنے کے ضرورت بھی نہیں پڑھتی ۔ان اداروں میں نا معلوم دکانداروںیا سٹور وں کے رسید بک بھی پڑے ہوتے ہیں ۔ جب دل نے چاہا رسید کاٹ کر آفسر بالا کو پیش کیا جا تاہے ۔ آپ نے غور کیا ہے کہ جب کسی ادارے کا ایک معمولی سے (پوسٹ ہولڈر ) ، یا نوکر فوٹو سٹیٹ کیلئے فوٹوکاپیر کے پاس 5روپے کے فوٹو کاپی کرانے جاتے ہیں ۔ تو یہ صاحبان وہا ں پر 5کو 50کرنے کا کسر نہیں چھوڑتے ۔ اکثر دوستوں اور سٹوڈنٹس کے طرف سے مختلف قسم کے ایمانداری کے حوالے سے پوسٹ لنک کئے جاتے ہیں ۔ اس میں مندر جہ ذیل قسم کے موضوعات کو ٹارگٹ کیا جاتا ہیں۔
ہمارے معاشرے میں پانی کے گلاس کو کولر کے ساتھ باندھ کے کیوں رکھا جاتا ہے ۔ گلی کے لائٹ کو لاک کیوں لگائے جاتے ہیں ۔ آفس ، دکان ، میں پین یا کالکولیٹر کو تار کے ساتھ کیوں باندھا جاتا ہے ۔حتکہ بنکوں میں بھی کانٹر پر موجود کیشر کے ٹیبل پر موجود پین کو کیوں وائر کے ساتھ باندھا جاتا ہے۔ کیوں کہ ہمارے معاشرے میں ایماندار ی ، اصول پسندی ، دیانتداری ، سچائی عام نہیں ہیں ۔

انڈین فلموں کے طرح اداکاری تو کر چکے اور لوگوں کو متاثر بھی کر لیا ۔ مجھے اس بات سے کوئی غرض نہیں اور نہ میں جانتا ہوں کہ اسٹبلشمنٹ یا بیرو کریٹ کون ہے ؟؟؟؟؟؟ ان کا کردار کیا ہے ؟؟؟؟ مجھے غرض ہے آمن سے مجھے میرے شہر میں کولر کے ساتھ باندھا ہوا گلاس نہیں چاہئے ۔ اور ایسا نظا م(تبدیلی ،انقلاب) لائے جائے ۔ جہاں پر کوئی خالی رسید نہ مانگے ۔ اور جن جن شہزادوں نے خالی رسید کے بل بوتے پر لاکھوں نکلوائے ہیں ۔ اُن کے بارے میں معلوم کیا جائے ۔

ہم تو ایسے بے ضمیر معاشرے کا حصہ بنے ہوئے ہے۔ جہاں اپنے بیوی اور بچوں کے نام سے جعلی میڈیکل کے کاغذات بنا کر آفسر بالا سے پیسے نکلواتے ہیں ۔ تعلقات کا غلط فائدا اٹھا کر تنخوا ہ کسی اور جگہ سے؟؟ اور کام کسی اور جگہ ؟؟

کو ن بند کرے گا اورکون پکڑے گا ان خالی رسید والوں کو ۔

muhammad saleem ehsan
About the Author: muhammad saleem ehsan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.