ہم جواب دہ ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں آزمائش کے لئے بھیجا ہے اور ایک مقررہ وقت زندگی کا گزار کر وہ رخصت ہو جاتا ہے۔ اس زندگی کے مختصر سے سفر میں انسان بے شمار حالات و واقعات سے گزرتا ہے جن پر وہ اپنی سوچ کے مطابق عمل درآمد کرتا ہے۔ بہت سے معاملات میں خدا اور رسول کی تعلیمات کے مطابق عمل کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کی زندگی خوشگوار بن جاتی ہے۔ جس کا صلہ نہ صرف اسے دنیا میں ملتا ہے بلکہ آخروی لحاظ سے بھی فائدہ میں رہتا ہے۔

جو لوگ اپنی زندگی کو سنت اور قرآن کے احکام کے مطابق گزارتے ہیں وہ آخرت کی زندگی کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں اور نیک اور بھلائی کے کام سرانجام دیتے ہیں۔ مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسلام، قرآن کے احکامات کی روگردانی کرتے ہیں اور ہر وہ کام کرتے ہیں جو کسی بھی طور جائز نہیں ہوتے ہیں۔ بہت سے ناعاقبت اندیش لوگ مختلف حربوں سے اپنے دین کے تشخص کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں محض چند ٹکوں کی خاطر یا اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے وہ ایسے گھناؤنے کام سرانجام دیتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاہیے۔

برائی کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ معاشرے کے باقی افراد اس سے دور رہ سکیں۔ مگر شرط اول یہ ہے کہ وہ شخص خود ہر طرح سے عیوب سے پاک ہو نہ کہ لوگوں کو اسے سدھارنے کی ضرورت محسوس پڑے۔ اگرچہ ہر انسان کامل نہیں بن سکتا ہے لیکن ایسا کرنے کی کوشش ہر فرد کی ذمہ داری بنتی ہے۔

سوچیں اگر ہم دنیا میں برے کام کریں اور قیامت والے دن اللہ ہم کو دوزخ میں پھینک دیں اور ہم چیخ و پکار کریں کہ ہم کو معاف کر دیں۔ ہم سے غلطی ہوگئی تو ہمیں پہلے تو اپنے کئے کی سزا تو بہرحال بھگتنی ہوگی بعد میں ہم اللہ کی رحمت و شفقت کے طلبگار بن سکیں گے۔ اس وقت سے قبل ہم اپنے اعمال اور قول و فعل کو بہتر کرلیں تو کیا ہمارے حق میں بہتر نہیں ہے؟ کیونکہ ہم اپنے ہر فعل وعمل کے جواب دہ ہیں؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 481825 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More