راہ آخرت کے مسافروں

اطلب قلبك فى ثلاثة مواطن،
عند سماع ا لقران،
وفى مجالس ا لذكر،
وفى اوقات الخلوة،
فان لم تجده فى هذه المواطن
فسل الله ان يمن عليك بقلب،
فانه لا قلب لك
(عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا)
ترجمہ:تم تین مواقع پر اپنے قلب کا جائزہ لو،قران سنتے وقت، ذکر کی مجلسوں میں،اور تنہائ کے اوقات میں. اگر تینوں موقعوں پر اپنے پہلو میں دل نہ پاؤ( یعنی ان چیزوں میں تمہارا دل نہ لگے اور دل خداکی طرف متوجہ نہ ہو) تو اللہ سے درخواست کرو کہ وہ تمہین ایک دل مرحمت فرمادے.اس لیئے کہ تمہارے پاس دل نہیں ہے.

موجودہ دور مین دین سے بے رغبتی عام ہوتی جا رہی ہے.ایک عام شخص اپنی بے پناہ مصروفیات مین اسقدر الجھا ہوا ہے.کہ سامان آخرت سے ہی بے پرواہ ہوتا جارہا ہے. جبکہ دیکھا جائے تو ایک مسلمان کی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ یہی ہے کہ وہ اپنے اللہ کی خوشنودی کے لیئے اپنے ہادیء برحق صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ایک قول وفعل کو حرف جان بنائے اور اسکی روشنی میں اپنی دنیاوی اور اخروی زندگی سنوارے.

پر کیا یہ ہورہا ہے کیا ایسا ہونا ممکن ہے یا جو لوگ ہم سے پہلے ان اصولوں وضوابط پر کاربند رہے وہ کسی اور دنیا کے باشندے تھے.یا انکو وہ مشکلات پیش ہی نہین آئیں جن سے آج کا مسلمان برسر پیکار ہے.یہ وہ سوال ہین جو اکثر نوجوان کرتے نظر آتے ہین.اب اسکو انکی کم عقلی یا کم علمی نہ ٹھہرایا جائے تو کیا کیا جائے.اور اس کا ذمہ دار کون ہے.ہم خود کو مسلمان تو کہتے ہین بلکہ بہت سے میرے بہن بھائ پانچ وقت کی نماز و روزہ کی بھی پابندی کرتے ہیں.بہت سے دینی مجالس اور محافل بھی میں شریک ہوتے ہیں.پر کیا زبان سے ورد لا الہ اللہ کرنے اور دعاؤں میں چہرہ آنسوؤں سے تر کرنے سے آپکا دینی حق ادا ہوجاتا ہے.کیا عبادت کے لمحات سے پلٹ کر اصل زندگی میں آپ وہ سب طریقہ ءکار نہیں اپناتے جنھیں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت ناپسند فرمایا ہے.کیا آپ حقوق العباد اسکی اصل صورت میں ہی ادا کرتے ہیں.کیا کبھی آپ نے کسی غریب کو زندگی میں ایک بار بھی دھتکارا نہیں.غرض ایک ایسی لمبی فہرست ہم رب کے حضور تو حاضر کسی اور صورت مین ہوتے ہیں اور دنیاوی معا ملات نبھاتے کسی اور صورت میں.آج کل کا بہترین مشغلہ صبح ناشتے اور گرماگرم چائے کے ساتھ یا تو اپنے کسی پسندیدہ اخبار کی شہہ سرخی پڑھنا یا اپنے من پسند ٹی وی چینل پر بریکنگ نیوز دیکھنا اور پھر فراغت میں ان پر اپنے پسندیدہ اینکرز کی گفتگو شامل کرکے حالات حاضرہ پر دلچسپ تبصرے کرنا.کیا آپ نے اپنے مسلمان ہونے کا حق ادا کردیا.کیا آپ اپنی نسل کو اسکا علمی ودینی ورثہ صحیح طور منتقل کررہے ہیں.یہ سوال اکثر یہی جواب لائے گا کیوں نہیں! ہم نے اپنے بچے کو سب سے اعلی دینی مدرسے میں داخل کروایا ہے اور اسکی پرورش مکمل طور پر دین کے مطابق ہی ہورہی ہے..بہت خوب اسطرح تو آپ نے پورا حق ادا کردیا.مگر وہ اس مدرسے میں پڑھ کیا ریا ہے یہ بتا سکتے ہیں.

بھلا یہ کیا بات ہوئ اسطرح تو علماء کرام کے کردار پر آپ سوالیہ نشان لگا
رہی ہیں.؟ جی نہیں اس سے مراد ہماری یہ قطعی نہیں اور نہ ہی اپنے
علماء کرام کی بصیرت پر کوئ شک اور نہ ہی انکے علم پر کوئ سوال پر یہ تو سوچیے کل کو آپکا بچہ آپکے آگے کوئ علمی اور مذہبی سوال یا مسلہ اٹھائے گا تو کیا آپ اسے مطمئن کرپائیں گے کیا آپکے پاس اتنا علم ہے جو اسکو مطمئن کرسکے.کیا آپ اسے اپنے روز مرہ معاملات میں یا چلین اپنے گھر سے ہی کوئ مثال پیش کرسکتے ہیں.ہونا تو یہ چاہیئے کہ بچے کو ابتداہء سے اسکے گھر سے ہی بنیادی سیکھ ملے.کیونکہ اسکی پہلی تربیت گاہ اسکا گھر ہی تو ہے اور اسکے پہلے معلم خود اسکے والدین. لیکن کیا کیا جائے انکے پاس تو خود علم نہیں.بس ایک بھیڑ چال ہے جس نے جو کہہ دیا جس سے جو سن لیا اسکے پیچھے امنا وصدقنا کہتے ہوئے چل دیئے.اور جو کچھ آپکو سمجھایا گیا اسی کو اپنی زندگی کاجز بنالیا لیں جی ہوگئے آپ جنت کے دعوے دار یہی دعوے دار کہیں کسی سڑک پر اچانک وقت نماز کے وقت کافی مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے جب اسے پتہ چلتا ہے کہ قریبی مسجد تو کسی اور مسلک کی ہے.وہاں نماز کی ادائیگی گویا دائرہ اسلام سے خارج ہونا ہے.چلیں اس سے بہتر ہے کہ نماز قضا ہی کرلی جائے.کیونکہ رب اللعالمیں تو دلوں کے حال بہتر جانتا ہے آپ نے ارادہء نماز تو کیا بس اسی پر آپکی بخشش پکی.

ایسا کیوں ہوتا ہے جب کوئ ہمارے آگے کوئ غلط بات بیان کرتا ہےیا کوئ بے ہو دہ بات جو دیں پر کی جائے تو ہم پکے مسلمان ہونے کاثبوت دیتے ہوئےلڑنے مارنے پراتر آتے ہین.خون تک کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں. ہم اس انسان کی امت میں سے ہیں جسکی علمی ودینی بصیرت کی خود تاریخ گواہ ہے کیا اس نے صعوبتین سہیں کیا پھر بھی کبھی اسکے ماتھے پر کبھی شکن آئ.کیوں اس نے کفار مکہ اور دشمنان د
اسلام کے حق میں کبھی بددعا نہین کی.بلکہ انکے لیئے دعائے ہدایت ہی کی.

اور ہمیشہ اپنے کردار و عمل سے خود کو دین اسلام اور قرآن کا عملی نمونہ پیش کیا تو کیو ں ہم کسی بے ہودہ سوال علمی اور منطقی جواب دلائل سے نہیں دے سکتے.ہماری اسی کم علمی اور بصیرت کو دشمنان دین ہماری کمزوری سے تعبیر کرتے ہیں.اور وہ ایسا کوئ موقع نہیں جانے دیتے جس سے مذہبی اشتعال پیدا نہ ہو خدارا اپنے ذہن کوسوچنے کا موقع دیجئے دین سے متعلق ضروری معلومات حاصل کرنا اپ پر بھی اسی طرح لازم ملزوم ہے

جسطرح آپ کے بچے پر اور اسکے لیے دور جانے کی ضرورت کیا ہے.اللہ نے ہدایت کے لیئے ایک بہترین ذریعہ آپکو دیا ہے.جسکی تلاوت آپ روز کسی معمول کی طرح کرتے ہیں ایک دفعہ اسے سمجھ کے پڑھیئے تو آپ پر آگہی کے دروازے خود بخود کھلتے چلے جائیں گے.آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اپنے دین کو دوسری اقوام کے سامنے کیا بنا کر پیش کر رہے ہیں.آج ارکان اسلام خصوصا جہاد سے متعلق پوری دنیا مین جو غلط اور گمراہ کن پروپگینڈا پیش کیا جارہا ہے اسکی وجہ کیا ہے اسکی وجہ یہ ہی ہے کہ ہم اپنی تعلیمات اور دین سے انحراف کررہے ہیں.ہم دوسروں کی تقلید اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوششون میں مصروف ہیں ڈگریوں کا حصول صرف اونچی پوسٹیں اور آسائشیں حاصل کرنے کے لیئے .ہم ایک نہ ختم ہونے والی دوڑ میں شامل ہوچکے ہیں.

مسند الفردوس لایلمی باسناد جید کی ایک حدیث جو مجموعہ ء احادیث راہ عمل میں مذکورہ ہے کے مطابق
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا"جب اللہ اپنے کسی بندہ کو خیر کثیر سے نوازنے کا فیصلہ فرماتا ہے.تو اسکے قلب کوواعظ بنا دیتا ہے"مطلب کہ پھر اسے کسی خارجی واعظ کی ضرورت نہیں رہتی اسکا اپنا ضمیر اتنا بیدار ہوجاتا ہے کہ شیطان کو اسے غلط راہ پر ڈالنے کا موقع ہی نہیں ملتا.خدارا کسی کا معمول بننے کے بجائے خو د سے سوچنے اور سمجھنے کی عادت ڈالیئے یاد رکھیئے کہ دشمنان دین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ وہی قوم ہے جو نیل سے کاشغر تک حکومت کرچکی ہے جسکا جذبہء ایمانی بیدار ہوگیا تو اس سے بہ تو اس سے بہتر روئے زمین پر اور کوئ قوم نہیں ہوگی پوری دنیا میں پھر سے اسلام کانفاذ ممکن ہوجائےگا؟.آج اگر امت مسلمہ جابجا اگر مسائل سے دوچار ہے تو اسکی وجہ ہمارا ایک جسم کی مانند متحد نہ ہونا ہے.وہ آج بھی پر تعیش زندگی کے لالچ دے کر کبھی ذرائع ابلاغ کے ذریعے حقائق کو توڑموڑ کر پیش کرتے ہیں کبھی منفی پروپگینڈا کرتے ہیں صرف اسلیئے کیونکہ وہ خوفزدہ ہیں ایک سوئے ہوئے مسلمان کو وہ جاگنے کا موقع ہرگز نہیں دے سکتے اسکے لیئے وہ اپنے ہر قسم کے وسائل استعمال کرتے ہیں.اج فلسطین کشمیر عراق اور برما میانمار چیچنیا نہ جانے کہاں کہاں مسلمان اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں.وہ اب تک کیوں کامیاب نہیں ہوئے کیا وہ اپنی جان و مال کی قربانی نہیں دے رہے.کیا یہ انکی اپنی غلطیاں ہیں نہین اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم ریت کی طرح بکھر گئے ہیں ہمیں پھر سے متحد ہونے کی ضرورت ہے.اور اسکے لیئے اپ کو سب کچھ ترک کرکے جہاد کے لیئے نکلنے کی ضرورت نہیں پہلے ابتداء اپنی ذات سے کیجئے اپنے گھر سے اپنے محلے سے اپنے کاروبار سے پھر دیکھیئے یہ کونے کونے کی روشنی ہمارا پورا گھر رو شن کردے گی.ایسے لوگوں اور ایسے ابلاغ کا بائیکا ٹ کیجے جو مذہبی اشتہا پسندی کو فروغ دیں حالیہ ہی گستاخان رسول کئ بار اسطرح کی کوششین کرچکے ہین.لیکن محض پلے کارڈ اٹھا کر سڑکون پر مظاہرے کرنے سے ہماری اللہ اور اسکے رسول سے محبت کا حق ادا نہیں ہوجاتا. کچھ دن پہلے میری نظر سے ایک فیس بک پر بھی پیج نظر سے گذرا جو فیس بک ڈوٹ پاکی جوگن ڈوٹ کوم کے نام سے تھا مذکورہ پیج کے ڈپ پر ایک بکری کی حجاب کے ساتھ تصویر بھی ہے.یہ پیج ابھی کچھ وقت پہلے ہی بنا ہے مگر بہت تیزی سے اسکے لائک میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے.مذکورہ بالا پیج پر اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں حددرجہ گستاخی کی گئ ہے یہی نہین بلکہ ہماری امہات المومنین جو ہمارے لیے بے حد عزت کاباعث ہیں انکے پاک کردار اور عزت پر بھی کیچڑ اچھالنے سے پرہیز نہیں کیا
گیا ہے بلکہ حالیہ جن گستاخ خاکوں اور کارٹوننز پر مظاہرے کیے گئے انکو بھی اس پیج پر نما یا ں جگہ دی گئ ہے.کیا میرے کسی مسلمان بھائ کے پاس اسکا بہتر جواب یاحل موجود ہے کیا ہم کسی کو اتنی اجازت دے سکتے ہین کہ وہ ہمارے مذہب اور ہمارے پیشواؤں پر کیچڑ اچھالے.جبکہ دین اسلام تمام مذاہب اور اس سے تعلق رکھنے والوں کو عزت دیتا آیا ہے.یاد رکھیئے صلاح الدین ایوبی کے دور میں بھی انھوں نے ہمارے اندر شامل ہوکر ہمارے خلاف سازش کی تھی. خدارا انھیں مزید موقع نہین دیجئے اور علم حاصل کیجے ایک دین ایک قرآن اور ایک نبی کی تعلیمات تلے پھر سے متحد ہوجائے تاکہ انکا خواب کبھی شرمندہء تعبیر ہی نہ ہو.ہم راہ آخرت کے مسافر ہیں دنیاوی اسباب سے ہمیں کیا سروکار صرف اپنے مالک کی خوشنودی اور جنت کی طلب سے سروکار ہے-
Haya Ghazal
About the Author: Haya Ghazal Read More Articles by Haya Ghazal: 65 Articles with 89496 views I am freelancer poetess & witer on hamareweb. I work in Monthaliy International Magzin as a buti tips incharch.otherwise i write poetry on fb poerty p.. View More