عیدالاضحی:ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کا بہترین ذریعہ

عیدالاضحی کے موقع پرہرسال ہمارے ملک کی چندشرپسندطاقتیں سرگرم عمل ہوجاتی ہیں اورقربانی کے جانوروں کے سلسلے میں مسلمانوں کو پریشان کرنااپنی مذہبی فریضہ سمجھتی ہیں ۔ریاست مہاراشٹرمیں حکومت نے بڑے جانوروں کی قربانی پرہی پابندی لگارکھی ہے اس لیے مسلمان چھوٹے جانوروں کی قربانی کوہی ترجیح دے رہیں اورہمارے ملت کے بعض نمائندہ حضرات عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ بڑے جانوروں کی قربانی نہ کریں تاکہ امن وامان کی فضابرقراررہے اورکسی بھی طرح شرپسندنہ اپنے مقاصدمیں کامیاب نہ ہوسکیں۔جانوروں کی قربانی ہمارامذہبی شعارہے جسے ہم چودہ سوسالوں بلکہ اس سے پہلے سے بھی کرتے چلے آرہے ہیں۔اس طرح سے دیکھاجائے توجانوروں کی قربانی کایہ عمل ہزاروں سالوں پرمحیط ہے مگرہمارے ملک کی فسطائی طاقتوں کونہ جانے کیاہوگیاہے کہ آئے دن مسلمانوں کے مذہبی شعارخاص طورپرقربانی کے جانوروں کے سلسلے میں ہمارے لیے آزاربن جاتی ہیں اورہمارے لیے ذہنی اذیت کاکوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔قربانی سے قطع نظراگراسے معاشی اورسماجی نقطہ نظرسے دیکھاجائے تواس میں سراسرہمارے ملک کی ہی بھلائی ہے ۔اس سے ہمارے ملک کی اقتصادیات مضبوط ہوتی ہے اورغربت کے مارے ہوئے لوگوں کے لیے کچھ خوشی اورسکون کے لمحات میسرآجاتے ہیں۔ذیل میں ہم چندایسے حقائق کاتذکرہ کررہے ہیں جس پراگرہمارے ملک کی فسطائی طاقتیں سنجیدگی سے غورکریں توکبھی بھی ان کے پیٹ میں دردنہ ہومگروہ ایساکبھی نہیں کریں گے ۔

٭عیدالاضحی کے موقع پرملک میں کروڑوں چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی ہوتی ہے جس سے ملک میں کھربوں روپے کے چمڑے کا کاروبارہوتاہے ۔چمڑے کاکاروبارکرنے والی ملک کی جتنی بھی بڑی بڑی کمپنیاں ہیں وہ سب غیرمسلموں کی ہیں اورحکومت کواس سے کروڑوں کا فائدہ ہوتاہے ۔
٭ان جانوروں کی کھالوں سے مندروں میں بجنے والے ڈھول بنتے ہیں ،فوجیوں کے لباس بھی بنائے جاتے ہیں نیزہتھیاروں کے خول اورگھوڑوں کی زین بنائی جاتی ہے ۔
٭جانوروں کی کھالوں سے بننے والی اشیاجوملک کاتقریباًہرشہری استعمال کرتاہے جیسے بیلٹ،بٹوا،پرس،کمپنی بیگ،جیکٹ،جوتے اورچپل بنائی جاتی ہے ۔
٭جانوروں کی آنتیں نہیں کھائی جاتیں مگراس کی آنتوں سے دھاگے بنائے جاتے ہیں اوراسی دھاگے سے حادثات میں زخمی ہونے والے لوگوں کے کٹے پھٹے اعضاکوسلاجاتاہے ۔
٭ہمیں اسلام نے حکم دیاہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جائیں ایک حصہ اپنے گھروالوں کے لیے رکھاجائے اورایک حصہ احباب اوررشتے داروں میں تقسیم کیاجائے اورایک حصہ غریبوں میں تقسیم کیاجائے۔اس تیسرے حصے سے وہ لوگ کھاناکھاتے ہیں جن کے پاس کھانے تک کے لیے پیسے نہیں ہوتے ۔
٭ملک کے لاکھوں کسان غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں یہ لوگ کسانی بھی کرتے ہیں اورجانوربھی پالتے ہیں۔عیدالاضحی کے موقع پران غریب کسانوں کوہرجانورکے مقابلے چارگنازائدپیسے ملتے ہیں جس سے وہ خوشی میں نہال ہوجاتے ہیں۔
٭عیدالاضحی کے مبارک موقع پرمسلمان حج بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ائرکمپنیوں خاص طورپرائرانڈیاکوکروڑوں کھربوں روپے کافائدہ ہوتاہے ۔

آپ عیدالاضحی کی اس پوری روایت اوراس پورے عمل پرغورکیجیے تواندازہ ہوگاکہ جہا ں اس سے مسلمان اپنی مذہبی روایت پرعمل کرکے اﷲ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں ،اپنے پیارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک سنت پرعمل کرتے ہیں وہیں اس سے سماج کے غریبوں اوریتیموں کابھی بھلاہوتاہے اورملک کی معیشت بھی بہت مضبوط ہوجاتی ہے ۔

sadique raza
About the Author: sadique raza Read More Articles by sadique raza : 135 Articles with 173609 views hounory editor sunni dawat e islami (monthly)mumbai india
managing editor payam e haram (monthly) basti u.p. india
.. View More