اسلام آباد کے سرکاری ہسپتال

کئی دن پہلے ہمارے ایک رشتہ دارنے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سرکاری ہسپتالوں کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومتے صحت کا بنیادی مسئلہ حل کیوں نہیں کرتی ۔ اسلام آباد کے بڑے ہسپتالوں میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کے سارے مریض یہاں پر آئے ہیں ۔ ہسپتال میں ایک بھیڑ ہوتی ہے ۔عوام لائنوں میں گھنٹوں کھڑے ہوتے ہیں ۔اس کے بعد پرچی ملتی ہے اور او پی ڈی میں ڈاکٹر سے معائنہ ہوتا ہے لیکن یہ سارا عمل کہنے میں بہت آسان لگتا ہے لیکن کرنے میں انتہائی مشکل ہوتاہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دانت کی تکلیف کی وجہ سے اسلام آباد کے تدریسی ہسپتال جو اسلام آباد کا سب سے بڑا ہسپتال یعنی پمز کیا تو پرچی لینے کے بعد ڈاکٹر نے معائنہ کرایا اور کہا کہ دو مہینے بعد آنا۔آپ کی دانت کو فل کریں گے ۔میں ڈاکٹر صاحبہ کی طرف دیکھتا رہا کہ دودن یا دومہینے ان کا کہنا تھا کہ بھائی دومہینے ،میں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحبہ مجھے تکلیف ہورہی ہے اور آپ نے کہا کہ دو مہینوں بعد آجاؤں، اس وقت تک میں تکلیف میں رہوں گا۔ ڈاکٹر صاحبہ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس رش بہت زیادہ ہے اسلئے آپ کو دوماہ دیے ہیں۔اپنے رشتہ دار کی یہ باتیں سن کر مجھے یقین نہیں آرہا تھا۔ میں سوچارہا تھا کہ ویسے ہی یہ بول رہاہے۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں کے حالات اتنے بھی خراب نہیں ہوسکتے لیکن اﷲ کا کرنا کیا تھا کہ ایک ہفتے بعد مجھے خود پمز ہسپتال جانا پڑا ۔ اوپی ڈی گئے تو عوام کا جم غفیر دیکھا کر مجھے لگا کہ میں کسی بڑ ے جلسے میں آیا ہوں ۔ پنکھے نہ ہونے سے لوگ بے ہوش ہو رہے تھے ۔ بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی۔ خواتین فرش پر بیٹھی تھی جبکہ پر چی لینے کے لیے لمبی لمبی قطاریں لگی تھی ایسا محسو س ہورہاتھا کہ عوام نیشنل بنک میں فیس جمع کررہے ہیں۔ بحرکیف مجھے معلوم ہوا کہ خواتین امراض کے لیے یہاں پر نہیں بلکہ دوسرے بلاگ جو صرف خواتین کے مخصوص امراض کے علاج کے لیے مختص ہے وہاں جائیں۔ میں دل ہی دل میں خوش ہوا کہ چلوں اچھا ہوا اس جم غفیرسے جان چھوٹی وہاں پر تواتنا رش نہیں ہوگا۔ وہاں پہنچا تو پرچی لینے کی قطار میں خواتین کھڑی تھی ۔ ہمارا مریضہ بھی کھڑی ہوگئی جب نمبر آیا تو معلوم ہوا کہ یہ تو صرف سرکاری ملازمین کے لیے ہیں ۔ پرائیویٹ مریض دوسری سائٹ پرکانٹر سے پرچی لے وہاں دیکھا تو رش نہیں تھا ۔دل پھر خوش ہوا کہ چلوں وقت کی بچت ہوگئی وہاں گئے توپتہ چلا کہ پر چی لینے کا وقت ختم ہو چکا ہے ۔ اگر آپ نے مریض کا معائنہ کرانا ہے تو صبح اٹھ سے دس بجے تک پرچی ملتی ہے اس کے بعد آپ مریض کا معائنہ کرسکتے ہیں ۔اب تو 11بج چکے ہیں یہاں پر جن مریضوں نے پرچی لی ہے صرف ان کا معائنہ ہوگا۔ میں نے ان سے عرض کی بھائی صاحب مریض تکلیف میں ہے ۔ میں کل دوبارہ آؤں گا ۔انہوں نے کہا جی ہاں اگر یہاں سرکاری ہسپتال میں معائنہ کراناہے توکل آنا ہوگا اور اگر زیادہ تکلیف ہے تو ایمرجنسی وارڈ میں معائنہ کرو۔ ایمرجنسی وارڈ گیا تو وہاں پر ائیویٹ مریضوں سے پرچی کی قیمت 25 روپے لی جاتی ہے۔ پرچی لی تو دل پھر خوش ہوا کہ چلوں اب کام ہوگیا ۔وہاں مرد حضرات کاداخلہ منع ہوتا ہے لہٰذا مجھے باہر انتظار کرنا پڑا۔ ایک گھنٹے بعد ہمارا مریض نکلا تو خوشی ہوئی کہ چلوں فارغ ہوگئے لیکن ہماری یہ خوشی چند ہی سیکنڈ بعدمایوسی اور غم میں تبد یل ہوگئی کہ جب ہمارے مریض نے بتایا کہ وہا ں ایک ڈاکٹر ہے اور مریضوں کی لائن لگی ہے چلوں گھر چلتے ہیں، میں مزید دھکے نہیں کھا سکتی، مجھے تکلیف اور درد ہورہا ہے۔اسی طرح خالی پرچی لے کر گھر لوٹ آئے اور شام کو ایک پرائیویٹ ڈاکٹر سے معائنہ کرایا۔ مجھے پہلے لگتا تھا کہ ہمارے خیبر پختونخوا ہسپتالوں میں رش زیادہ ہوتا ہے لیکن اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال کی حالات دیکھ کر معلوم ہوا کہ وہاں پر رش بھی کم ہوتا ہے اور پراچی لینے کا وقت بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ اب تحر یک انصاف کی حکومت آنے سے تھوڑی بہت بہتری بھی آئی ہے اور ڈاکٹرز کی حاضری بھی بہتری ہوئی ہے لیکن جیسے توقع تھی اس طرح تو بہتری نہیں آئی ہے ۔ عمران خان صاحب بھی ہر مہینے بہتری کی امید سناتے ہیں لیکن تاحال خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں وہ تبدیلی نہیں آئی ہے جو امید تھی لیکن پھر بھی ملک کے باقی صوبوں سے بہتر پوزیشن ہے ۔ بحر حال ہم اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں کی بات کر رہے تھے کہ اسلام آباد کیپٹل کے ہسپتالوں کا جب یہ حال ہو تو باقی ملک کے ہسپتالوں کے حالات تو بدتر ہی ہوں گے۔ اسی طرح اسلام آباد کے دوسرے بڑے ہسپتال پولی کلینگ کی صورت حال بھی انتہائی گھمبیر ہے۔صفائی ستھرائی تو دور معائنے کے لیے بھی ڈاکٹر دستیاب نہیں ۔

ہماری کسی بھی حکومت کی تر جیحات میں صحت اور ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کا مسئلہ کبھی نہیں رہا کہ چلوں اپنے پانچ سال دور اقتدار میں کم از کم ایک ہسپتال ایک ایک شہر میں بنایا جائے عوام کو تو لوٹ مارنے کا سلسلہ تو چلتا رہے گا۔ کم ازکم صحت کی سہولت تو دیں تاکہ لوٹنے کیلئے زندہ رہے۔ اصل میں حکمران اور سیاست دان توخود یہاں پر علاج نہیں کرتے ۔ دانت میں تکلیف ہو تو یہ لندن اور امریکا علاج کیلئے جاتے ہیں ۔ مو جودہ نون لیگ کی حکومت میں بھی صحت اور ہسپتالوں کو ٹھیک کرنا شامل نہیں۔ ان کی تر جیح تو ایک شہر میں 80ارب روپے کا میٹروبس ہے جو خیبر پختونخوا کے پورے بجٹ کا چوتھائی حصہ ہے۔نون لیگ کی حکومت سے صرف یہ عرض ہے کہ ہسپتالیں تو آپ لوگوں نے ٹھیک نہیں کرنی۔ پنجاب میں بھی جوبجٹ صحت کے لیے رکھا گیا تھا وہ بھی دوسرے تر قیاتی کاموں پر خرچ ہوئے ۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے جوہسپتال بنائے ہیں ان کو بھی شروع نہیں کیا جارہا ۔پورے ملک کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی ہے ۔ ڈاکٹرز پرائیویٹ پر یکٹس سے لاکھوں مہینے کما رہے ہیں ۔ جب ہسپتالوں میں علاج نہیں تو سب ہسپتالوں کو پر ائیویٹ کریں تاکہ عوام مایوس نہ ہو اور جو اربوں روپے کا بجٹ ہسپتالوں کے لیے مختص ہوتا ہے ،وہ بھی بچ جائے گا ۔ بجائے یہ کہ ہسپتالوں میں اربوں کی کرپشن ڈاکٹرزکریں وہ بھی آپ کے میٹرو بسوں اور میٹرو ٹرین کے لیے بچ جائیں گے۔باقی رہی عوام خاص کر پنجاب کے وہ لاہور اور اسلام آباد جائے اور میٹرو بسوں میں سیر کریں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203920 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More