نوجوان قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں

 محبت مجھے اُن جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
قابلِ صداحترام مہمانان ِ گرامی!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کرنے کا موقعہ مِلا ہے ۔اُس کا خوبصورت اعنوان کچھ اِس طرح ہے۔ــــــ’’نوجوان ریڑھ کی ہڈی ہیں‘‘۔
سامعین و ناظرین

آج ہم نوجوانوں کو اُن کے احساس ِذمہ داری اور مقصد کو آگاہ کرنے کے لیے یہاں پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ اِنہیں اِن کی چُھپی ہوئی صلاحیتوں اور ذہانت کے مدفون خیزنوں کو باہر نکالنا ہے۔ تاکہ یہ اپنی مخفی قوتوں کو بروئے کار لا کر اپنا لوہا منوائیں۔ اپنے لیے اور اپنے معاشرے کے لیے کار آمد افراد بن سکیں ۔

نوجوان ! چونکہ ملک و قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ کوئی مشکل کوئی رکاوٹ اِن کی راہ میں حائل نہیں ہوتی ۔کیونکہ اِن کے اِرادے مضبوط اور قیادت میں پختگی پائی جاتی ہے۔ یہ نوجوان ہی ہیں۔ قوم کی قیادت جن کے ہاتھ ہوتی ہے۔

جوانی میں ہر چیز خوبصورت نظر آتی ہے۔ کیا جانور وں پر جوانی،کیا نباتات پر جوانی ۔جوانی خدا باپ کی طرف سے ایک خوبصورت تحفہ ہوتی ہے ۔ ہمیں اپنے جوانون پر فخر ہے۔ جو نہ صرف اپنے ملک کا ہی دفاع کرنے میں کوشاں ہیں۔ بلکہ اپنے لوگوں کو بھی خوف و ہراس کی فضا سے باہر نکالنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔

علامہ اقبال نوجوانوں کوحوصلہ ، ہمت ، قوت ، دلیری اور طاقت کا سبق دیتے ہوئے کہتے ہیں۔
نہیں تیرا نشیمن قصرِسلطانی کے گُنبد پر
تو شاہین ہے بیسرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

قوم کی اُمیدیں ،والدین کی اُمیدیں اور چھوٹے بہن بھائیوں کی اُمیدیں اپنے جوان بھائیوں اوربہنوں پر ہوتی ہیں۔ جو اُن کے لیے زندگی اور اُمید ہوتے ہیں۔ہمارے نوجوان اگر خدمت کو اپنا شعار بنا لیں ۔ سماجی اور معاشی برائیوں کو ختم کردیں ۔ تو یہ زمین بہشت کا متبادل بن جائے۔ نوجوان امن اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ تو معاشرے سے بدعنوانی ، دوسروں کی حق تلفی ، قتل و غارت اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے۔

قائداعظم نے تعلیم کے فروغ کے لیے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ ’’تم اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دو۔ کیونکہ مستقبل کی ذمہ داریاں آپ پر ہوں گی۔

سب ہی نوجوانوں سے اچھے مستقبل کی توقع کرتے ہیں۔ تاکہ اِن کی بدولت پیار ا وطن دِن دُگنی اور رات چُوگنی ترقی کرپا ئے۔

ہم سب اپنے نوجوانوں سے اپنے خوابوں کی تعبیر چاہتے ہیں۔ اُمید ہے ہمارے نوجوان شرمندہ نہیں ہونے دیں گے۔
 
Irfan Dominic
About the Author: Irfan Dominic Read More Articles by Irfan Dominic: 6 Articles with 5725 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.