کرپشن قابل نفرت عمل

 ایک جگہ لکھا ہوا پڑھا کہ ـ"انسان کے مرنے کے بعد اسکے جسم میں بدبو پیدا کر دی گئی ہے ورنہ اسکے پیارے اُسے کبھی نہ دفنائیں"آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے میں نے سوچا کہ کاش!حلال کی کمائی میں کرپشن کرکے دولت کو شامل کرنے والوں کے بھی جسم سے بدبو اُٹھتی تو اُس کے پیارے اُس کو کرپشن نہیں کرنے دیتے یا پھر اس خوف سے وہ خود کرپشن نہیں کرتا۔

کرپشن کسی بھی مہذب معاشرے کے لئے ناسور کی حیثیت رکھتا ہے ا س لئے معاشرے کی بہتری کے لئے لازمی ہو جاتا ہے کہ معاشرے کو کرپشن جیسی ناسور سے پاک کیا جائے ۔ کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمے , قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم کو واپس دلوا کر قومی خزانے کو تقویت پہنچانے اور بد عنوان عناصر کو سزا دلوانے کی غرض سے 1999ء میں (NAB) کا قیام عمل میں آیا۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ موجودہ چیئر مین قومی احتساب بیورو قمرالزماں چودھری یہ کہہ رہے ہیں کہ کرپشن تمام بُرائیوں کی جڑ ہے اوریہ مزید خوشی کا باعث ہے کہ نیب نے 264ارب روپے سے زائد کی ریکوری کی ہے اسکا مطلب ہے کہ توقعات کے میٹر پر پارہ بلندیوں پر ہے ۔پہلی دفعہ نیب فعال دکھائی دے رہی ہے عوام کے ذہنوں پہ چھائی تاریکی چھٹنے لگی ، کرپشن کرنے والوں کے جسم سے بدبو اُ ٹھ ر ہی ہے ایسی بدبو جس کو صرف نیب ہی سونگھ سکتی ہے ایسی بدبو جس سے لوگ بیزار ہو گئے ہیں،ایسی بدبو جو نسلوں کو بدبودار کر رہی ہے یہ سڑاند ناسور کے پھلنے پھولنے کی ہے اور اسکا صرف ایک ہی علاج دریافت ہے کہ اس ناسور کو جسد چمن سے کاٹ دیا جائے اور یہ کام صرف نیب کا ہے چیئر مین نیب کی ہدایت پر علاقائی سطح پر شکائتی سیل قائم کئے گئے ہیں ایک اخباری ذرائع کے مطابق 2014میں نیب کو موصول ہونے والی درخواستوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اسکے علاوہ نیب نے) سی آئی ٹی ( سیل قائم کیا ہے جو تحقیقاتی میعار کو بہتر بنانے کی ذمہ داری کو پوری کرے گا یہ غمازی کرتا ہے کہ نیب اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے پُر عزم ہے اور عوام کی نیب کو بھر پور حمایت حاصل ہے اگر یہ ہی صورتحال برقرار رہی تو عوام کا اعتماد نیب پر مزید بڑھے گا اگر نیب عوام کی حمایت کے ہمراہ کرپشن کرنے والوں کیساتھ بھر پور کاروائی کا عمل جاری رکھے خواہ کرپشن کرنے والے شخصیات کتنی ہی قدآور کیوں نہ ہوں تو شائد کرپشن کرنے والوں کے ذخیرہ کردہ دولت میں کیڑے لگنا شروع ہو جائیں اور شائد اُن کے پیارے بھی اس کیڑے زدہ دولت کے ذخائر کو اپنے پاس محفوظ رکھنا اپنے لئے خطرے کا باعث سمجھنے لگیں۔ حالیہ رپورٹ میں ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے کرپشن میں پاکستان کا درجہ 175سے کم کر کے 126ویں درجے پر قرار دیا ہے یہ سب نیب کی کاروائیوں کا مظہر ہے اسی میں عوام اور ملک کی بقاء ہے لیکن ابھی دلی دور است ۔ کیونکہ ابھی تو شروعات ہے اور اگر سلسلہ بہتر اور بھر پور انداز میں آگے بڑھتا رہا تو ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے کاغذوں میں کرپشن کا لفظ پاکستان کے حوالے سے مٹ چُکا ہو گا بلکہ مٹنا بھی چاہئے لیکن اس میں خلوص اور پاکستان کے لئے حُب الوطنی کی ضرورت ہوگی کہیں ایسا نہ ہو کہ جب سابقہ چیف جسٹس صاحب نے کراچی کے حوالے سے کھلی کچہری لگائی اورسوا ماہ کے بعد معاملات صوبائی حکومت کو سونپ کر واپس چلے گئے ۔ یعنی چور کو ہی چوکیدا ر بنا دیا گیا تھا تو پھر عوام اور ملک کا یہ حال ہونا ہی تھا ،پھر ملکی اور بین الاقوامی رپورٹوں پر ہمیں حیرت زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ،کیونکہ جو بویا وہی کاٹا گیا ہے۔ اسوقت نیب کا فعال ہونا ،احتسابی عمل کو جاری رکھنا کسی کی بھلائی ہو یا نہ ہو لیکن عوام کی بھلائی اسی میں ہے ۔اسکے باوجود ایک خوف ایک خدشہ ایک اندیشہ ہمہ وقت ذہن و دماغ میں رہتا ہے کہ کیا یہ سب ایک خواب تو نہیں ہے-

ہمارے بچپن کی یاد داشتوں کے صفحوں پہ جلی حروفوں سے یہ بھی درج ہے کہ ہمارے پڑوس میں ایک فیملی رہتی تھی جو کہ بظاہر شریف النفس ،سادگی پسند نظر آتے تھے محلے کے تمام افراد اُنکی بہت عزت کیا کرتے تھے قاسم صاحب کسی سرکاری محکمے کے بڑے افسر تھے ایکدن نصف شب کو انکے گھر پر پولیس کا چھاپہ پڑا قاسم صاحب کے ہاتھوں میں ہتھکڑی دیکھ کر ہم حیران و پریشان رہ گئے اُنکے گھر سے ایک صندوق اور زیورات بھی پولیس قاسم صاحب کے ہمراہ لے گئی ۔کئی دن تک محلے میں چہ مگویاں ہوتی رہیں پھر محلے والوں کی نظروں میں قاسم صاحب اور اُنکی فیملی قابلِ نفرت ہو گئی اکثر چھوٹی چھوٹی جھڑپوں میں محلے والے اُنکی فیملی کو طعنے دیا کرتے تھے ایک وقت ایسا آیا کہ قاسم صاحب کی فیملی محلہ چھوڑ کر چلی گئی،یہ قصہ مجھے یوں یاد آیا کہ صدر مملکت جناب ممنون حسین نے بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہمارے بچپن میں بد عنوان افراد کو قابلِ نفرت سمجھا جاتا تھا یہ بات بالکل درست ہے کیونکہ عوام خود کرپشن کے باعث استحصال کا شکار ہے - دور حاضر میں بد عنوان افراد کو قابلِ عزت سمجھا جانے لگا ہے ۔ایان علی جن پر بد عنوانی کے مقدمات درج ہیں وہ یونیورسٹی میں لیکچر دینے پہنچ گئی،سا بق وزیر اعظم کرپشن کیس میں نامزد عدالت میں پیشی کے لئے جا رہے ہیں تو لوگ وکٹری کا نشان بنا رہے ہیں۔جب تک عوام خود بد عنوانی کو قابلِ نفرت نہیں بنائے گے کرپشن کا خاتمہ دیرپا نہیں ہو سکے گا -
 

Sheikh Muhammad Hashim
About the Author: Sheikh Muhammad Hashim Read More Articles by Sheikh Muhammad Hashim: 77 Articles with 91435 views Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
.. View More